سندھ پولیس کیلئے ہتھیاروں کی خریداری میں بے قاعدگیاں بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
ہتھیاروں اور گولیوں کی خریداری میں پونے 2 ارب کیبے ضابطگیاں ہوئیں،آڈیٹر جنرل آف پاکستان
محکمہ پولیس میںایک ارب 74 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلحہ اور گولیاں خریدی گئیں،رپورٹ میں انکشاف
سندھ پولیس کے لیے ہتھیاروں کی خریداری میں پونے 2 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں محکمہ سندھ پولیس میں ہتھیاروں کی خریداری میں پونے 2 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کے انکشافات سامنے آگئے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ پولیس میں ہتھیاروں اور گولیوں کی خریداری میں بے ضابطگیاں ہوئیں، واہ انڈسٹریز اور ایم ایس ڈیفینس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ایک ارب 74 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلحہ اور گولیاں خریدی گئیں۔رپورٹ کے مطابق انسپیکٹر جنرل سندھ آفس نے 24-2023 میں آڈٹ کیا، آڈٹ کے دوران گولیوں اور اسلحے کی خریداری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گولیوں اور اسلحے کی خریداری کے لیے وزارت دفاع سے این او سی حاصل نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی اسلحے کی خریداری کا سالانہ پلان تیار کیا گیا۔آڈٹ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس کے بدلی ہونے والے، ریٹائرڈ اور فوتی افسران نے اسلحے کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا اور خریدے گئے اسلحے کی اصلیت ثابت کرنے والا ریکارڈ بھی غائب تھا۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلحے کو جمع رکھنے کا کوئی ریکارڈ سرے سے موجود نہیں۔آڈیٹر جنرل کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2024 میں ریکارڈ طلب کیا گیا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا، ریکارڈ کی عدم موجودگی سے مالی بے قاعدگی ثابت ہوتی ہے۔آڈیٹر جنرل نے مطالبہ کیا کہ تمام بے قاعدگیوں کا ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ بے قاعدگیوں میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کی خریداری میں بے قاعدگیوں ا ڈیٹر جنرل رپورٹ میں اسلحے کی
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔