اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جمعرات کو لنچ کرنے کے بعد جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ملاقات بہت اچھی رہی اور اب وہ ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "میں اس احساس کے ساتھ واپس لوٹ رہا ہوں کہ مجھے امریکی صدر میں ایک ایسا شخص ملا، جس کے ساتھ میں ذاتی سطح پر بہت اچھی باتیں کر سکتا ہوں۔

ہم میں بہت کچھ مشترک ہے، یہاں تک کہ سیاست کے درمیان مختلف کیریئر کے راستوں میں بھی۔ ان سے ایک خاص رشتہ بنتا ہے۔"

جرمن چانسلر فریڈرش میرس امریکہ کے اولین دورے پر واشنگٹن میں

میرس نے مزید کہا کہ اس ملاقات نے جی سیون اور نیٹو سربراہی اجلاس میں ٹرمپ کے ساتھ مستقبل کے مذاکرات کی بنیاد رکھی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا،"ہم جرمنی اور امریکہ کے درمیان اقتصادی معاملات پر مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

"

انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ڈی ڈے حملے کا موازنہ روس اور یوکرین کے درمیان یورپ میں ہونے والی جنگ سے بھی کیا اور ٹرمپ کو یورپ میں ظلم کے خاتمے میں امریکہ کے کردار کی یاد دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا، "ہم متفق ہیں کہ یہ جنگ کس نے شروع کی: روس نے۔"

جرمن چانسلر نیٹو کے مستقبل کے بارے میں اب زیادہ پرامید

جرمن چانسلر نے کہا کہ مجموعی طور پر وہ اپنے واشنگٹن کے دورے سے انتہائی "مطمئن" ہیں۔

انہوں نے کہا، "ہم بات چیت کو تیز کریں گے۔ میں اپنی ملاقات سے غیر معمولی طور پر خوش ہوں۔ یہ ایک اچھی ملاقات تھی۔" ٹرمپ کے لیے میرس کا تحفہ؟

اوول آفس میں دو طرفہ ملاقات کے آغاز پر جرمن چانسلر فریڈرس میرس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے دادا فریڈرک کا تاریخی پیدائشی سرٹیفکیٹ کی ایک کاپی پیش کی۔

فریڈرک ٹرمپ سن 1869 میں جرمنی کے پیلاٹینیٹ کے علاقے کالسٹاٹ میں پیدا ہوئے تھے اور بعد میں وہ امریکہ چلے گئے۔

میرس نے انگریزی میں وضاحت کی کہ ان کے دادا کی پیدائش بڈ ڈرخیم قصبے کے قریب ہوئی تھی۔

ٹرمپ کے دادا کی پیدائش کی باویریا کے حکام نے تصدیق کی تھی، کیونکہ اس وقت پیلاٹینیٹ علاقہ سلطنت باویریا کا حصہ تھا۔

ایکس پر اپنی ایک ویڈیو پوسٹ میں میرس نے وضاحت کی کہ وزارت خارجہ نے تحفہ تیار کیا تھا، جس میں انگریزی ترجمہ بھی شامل تھا۔

واشنگٹن دورے پر پورے یورپ کی نمائندگی کروں گا، فریڈرش میرس

ٹرمپ کا تجارتی تنازعہ 'ہم سب کے لیے خطرہ'

جرمن چانسلر میرس صدر ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد امریکی میڈیا سے بات چیت کی۔ اپنے انٹرویوز میں وہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ٹیرفس جرمنی، امریکہ اور دیگر سب کے لیے خراب ہیں۔

انہوں نے جمعرات کو دیر گئے سی این این سے بات چیت میں کہا کہ تجارتی تنازعہ "ہم سب کے لیے خطرہ ہے۔

"

انہوں نے فوکس نیوز پر اس بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے محصولات جرمنی کی معیشت کے لیے "خطرہ" بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "ہمیں ان کو نیچے لانا چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ "آزاد تجارت، کھلی منڈیاں ہمارے ممالک اور ہمارے براعظموں کی باہمی دولت کے لیے بہترین چیز ہے۔"

جرمنی یورپی یونین کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ کاریں امریکہ کو فروخت کرتا ہے۔

ٹرمپ کی پالیسیاں سائنسدانوں کو امریکہ چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہیں

جرمنی کی آٹوموٹیو انڈسٹری ملکی معیشت کا ایک اہم ستون اور ایک بڑا آجر بھی ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ میں فروخت ہونے والی غیر ملکی ساختہ کاروں پر 25 فیصد ٹیرفس عائد ہونے سے پہلے ہی یہ صنعت جدوجہد میں لگی تھی، اور ٹیرفس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔

ٹرمپ سے روس پر 'مزید دباؤ' ڈالنے کی درخواست

پریس کانفرنس کے دوران جیسے ہی موضوع کا رخ یوکرین کی طرف ہوا، ٹرمپ نے اپنے اس دعوے کو پھر دہرایا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ "کبھی نہ ہوتی"۔

میرس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکہ اور جرمنی جنگ کو ختم کرنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "میں یہاں اس بارے میں بات کرنے آیا ہوں کہ ہم اس مقصد میں کس طرح اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں ۔۔۔۔ ہم اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اور ذرائع تلاش کر رہے ہیں۔"

جرمن الیکشن جیتنے کے بعد، میرس نے ٹرانس اٹلانٹک اتحاد کی مضبوطی پر شک کا کھلے عام اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جرمنی اور یورپ کو اب "خارجہ اور سلامتی کی پالیسی میں حقیقی تبدیلی" کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "امریکہ ایک بار پھر اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کچھ کرنے کے لیے بہت مضبوط پوزیشن میں ہے، اس لیے آئیے وہ کرنے کے بارے میں بات کرتے ہیں جو ہم کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "ہم روس پر مزید دباؤ کی تلاش میں ہیں، ہمیں اس بارے میں بات کرنی چاہیے۔"

ٹرمپ نے میرس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، "اگر میں روس کو لائن سے باہر دیکھتا ہوں تو، آپ دیکھیں گے کہ میں کتنا سخت ہوں ۔

۔۔ جبکہ وہ یہ کہنا پسند کرتے ہیں کہ میں روس کا دوست ہوں، میں کسی کا دوست نہیں ہوں ، میں آپ کا دوست ہوں۔"

ٹرمپ نے کہا، "میں چاہتا ہوں کہ ہر ایک کے لیے صحیح چیز ہو۔"

میرس نے کہا کہ وہ جنگ کو جلد ختم کرنے پر ٹرمپ کے ساتھ متفق ہیں۔ "میں قتل کو روکنے کے لیے ہوں۔۔۔ میرے خیال میں ہم دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یہ جنگ کتنی خوفناک ہے، ہم دونوں اسے جلد روکنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا ٹرمپ کے ساتھ فریڈرش میرس جرمن چانسلر کرنے کے لیے نے کہا کہ ہوئے کہا رہے ہیں بات چیت جنگ کو ہیں کہ

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک بھارت حالیہ جنگ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں۔

چترال میں دانش اسکول کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہلِ چترال ایک مہذب، پرامن اور محبِ وطن قوم ہیں جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں چترال آکر بے حد خوشی ہوئی ہے اور وہ اپنے بڑے بھائی، قائدِ مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف کی جانب سے نیک تمنائیں لے کر آئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف نہ صرف ملک کی مجموعی ترقی کے لیے کوشاں ہیں بلکہ خیبرپختونخوا اور خصوصاً چترال کے ترقیاتی منصوبوں میں بھی گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ چترال میں جدید سہولتوں سے آراستہ “دانی اسکول” قائم کیا جائے گا، جو مکمل طور پر مفت ہوگا۔ اس ادارے میں یتیم، غریب اور عام گھرانوں کے بچے معیاری تعلیم حاصل کریں گے۔ اسکول میں ڈیجیٹل لائبریری، اسمارٹ بورڈز، جدید لیبارٹریاں، کھیلوں کے میدان اور رہائشی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کے دور دراز علاقوں بشمول آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، بلوچستان اور چترال میں تعلیم، صحت اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ چترال کے طلبہ کو بھی لیپ ٹاپ اسکیم میں شامل کیا جائے گا تاکہ وہ جدید تعلیم کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکیں۔

چترال کے لیے منصوبوں کا اعلان

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں چترال کے لیے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپر چترال میں گیس پلانٹ لگایا جائے گا، جس کے احکامات وہ اسلام آباد پہنچتے ہی جاری کریں گے۔ اسی طرح چترال-بونی-مستوج-شندور روڈ، جو 153 کلومیٹر طویل ہے، اگلے سال دسمبر تک مکمل کر لی جائے گی، جبکہ چترال-ایون-بمبوریت روڈ پر جاری کام مئی تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لواری ٹنل کے شمالی راستے کی سات کلومیٹر طویل تعمیر مکمل ہو چکی ہے، جس کی مزید بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ جلد وزیرِ مواصلات اور سیکرٹری مواصلات کے ہمراہ چترال کا دوبارہ دورہ کریں گے تاکہ دیگر منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے اور اس کی نوجوان نسل ترقی کا ضامن ہے۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر قومی ترقی، خوشحالی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو متحد ہونا چاہیے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے حالیہ چار روزہ جنگ میں بھارت کو شکست دی اور پاک افواج کی جرات و بہادری پر پوری قوم کو فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر بابر کی قیادت میں پاک فوج اور فضائیہ نے دفاعِ وطن میں نئی تاریخ رقم کی۔ وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو بھی سراہا کہ انہوں نے جنگ بندی کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور لاکھوں جانیں بچائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news چترال دانش اسکول ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن کی ملاقات، مختلف امور اور تجاویز پر تبادلہ خیال
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف