Daily Ausaf:
2025-11-02@23:13:24 GMT

ڈیجیٹل پردے کی اہمیت اور ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT

جدید دور میں ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلامی نکتہ نظر سے جس طرح جسمانی طور پر لباس اور حجاب کا خیال رکھنا ضروری ہے ، اسی طرح ڈیجیٹل دنیا میں بھی پردے کے اصولوں کی پاسداری ضروری ہے۔ Digital Hijab یا Virtual Hijab اسلامی سماج کا ایک ایسا اہم اشو بن چکا ہے، جس پر غور و فکر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان سائنسی ترقی کی معراج پر پہنچ چکا ہے۔ معلومات کی دنیا سمٹ کر ایک چھوٹی سی اسکرین میں قید ہو گئی ہے۔ موبائل فون، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، ویڈیو چیٹ، لائیو اسٹریم اور دیگر جدید ذرائع نے فاصلے مٹا دیے ہیں، مگر ان سہولیات کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑا اخلاقی و روحانی بحران بھی جنم لے چکا ہے اور وہ ہے ڈیجیٹل بے حیائی اور فحاشی کا طوفان بدتمیزی۔ ہم انسانی زندگی کے ایک ایسی تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں جس کی رفتار بہت تیز ہے، مگر آواز بہت مدھم۔ یہ وہ انقلاب ہے جس نے انسان کے طرزِ زندگی، سوچنے کے انداز، حتیٰ کہ اس کی شرم و حیا کے پیمانے تک بدل ڈالے ہیں۔ پہلے بے حیائی کی طرف جانے کے لیے قدم اٹھانا پڑتا تھا، اب صرف کلک کرنا کافی ہے۔ پہلے گناہ چھپ کر کیا جاتا تھا، اب وہی گناہ فخر کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں اور وہ بھی لائکس اور کمنٹس کی طلب کے ساتھ۔ سوشل میڈیا پر لڑکے لڑکیوں کی پروفائلز، فیشن شوٹ جیسی تصاویر، نازیبا ویڈیوز، غیر اخلاقی میمز، غیر محرموں سے دوستانہ گفتگو، لائیو سیشنز اور چیٹ رومز، یہ سب کچھ اب “نارمل” سمجھا جاتا ہے۔ اسے تفریح، آزادیٔ اظہار یا سوشل نیٹ ورکنگ کا نام دیا جاتا ہے۔ مگر درحقیقت یہ روحانی زوال اور اخلاقی انحطاط کا ایک ایسا گڑھا ہے جس میں پوری نسلِ نو دھکیلی جا رہی ہے۔ بحیثیت مسلمان قرآن و سنت کی روشنی میں ہم غور کریں تو اللہ تعالیٰ کا واضح حکم ہے:(سورۃ النور: 30)
مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ یہ حکم صرف بازاروں، دفاتر یا میل جول کی مجالس تک محدود نہیں، بلکہ جدید دنیا کے ہر پلیٹ فارم، ہر اسکرین اور ہر کلک پر لاگو ہوتا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس وقت بھی ہمیں دیکھ رہے ہوتے ہیں جب ہم تنہائی میں موبائل یا کمپیوٹر کے سامنے ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حیا ایمان کا ایک شعبہ ہے۔ (صحیح بخاری) جب ایمان کا یہ شعبہ آنکھوں، الفاظ، خیالات اور کلکس کے ذریعے پامال ہونے لگے تو سمجھ لیجیے کہ ایمان کی بنیادوں میں دراڑ پڑ چکی ہے۔ ڈیجیٹل پردے کا مفہوم یہ ہے کہ پردہ صرف جسم کو کپڑوں سے ڈھانپنے کا نام نہیں، بلکہ نگاہوں، خیالات، الفاظ اور تعلقات کی حدود کے خیال رکھنے کا نام بھی ہے۔”ڈیجیٹل پردہ” ایک جامع تصور ہے جس کے بنیادیعناصریہ ہیں:1.

آنکھوں کا پردہ: ناپسندیدہ اور حرام تصاویر، ویڈیوز، اور پوسٹس سے بچنا۔ 2. زبان و الفاظ کا پردہ: چیٹ، کمنٹس اور پوسٹس میں ادب، وقار اور شرم و حیا کا لحاظ۔ 3. تعلقات کا پردہ: غیر ضروری دوستیاں، تعلقات، فالو،میسج کلچر سے اجتناب۔ 4. پروفائل کا پردہ: اپنی پروفائل تصویر، پوسٹس، ویڈیوز اور بایو میں اسلامی اخلاق کا عکس ہونا۔ 5. بچوں کی نگرانی، انہیں چھوٹی عمر میں موبائل دینا، سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے دینا، اور مکمل آزادی دینا دراصل ان کے اخلاق و کردار کا قتل ہے۔ آج صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف لوگ اسلامی پوسٹس، قرآنی آیات اور دینی اقوال شیئر کرتے ہیں، اور دوسری طرف وہی ہاتھ نیم عریاں تصاویر کو لائک کرتے ہیں، بے حیائی بھرے کلپس پر قہقہے لگاتے ہیں، اور غیروں کی زندگیوں کوفالو کرتے ہیں۔ یہ منافقت ہماری اجتماعی بربادی کا سبب بن رہی ہے۔
مسلمانوں کے اختیار و اقتدار کا کردار بھی افسوسناک حد تک مجرمانہ ہو چکا ہے۔ نیم برہنہ فلمیں اور ڈرامے فحاشی و عریانی کو معمول کا حصہ بنا چکے ہیں۔ اشتہارات میں بے حیائی کا عنصر اس قدر شامل ہو چکا ہے کہ اب شرم بھی شرما جائے۔ روز بروز ماحول اس قدر پراگندہ ہوتا جا رہا ہے کہ جس میں غیرت کا جنازہ نکل رہا ہے اور بات قتل و غارت گری تک آ پہنچی ہے۔۔اب وقت آ چکا ہے کہ ہم انفرادی، اجتماعی اور ریاستی سطح پر اس عریانی اور فحاشی کے خلاف ایک جامع اور قابل عمل حکمت عملی تشکیل دیں۔ انفرادی سطح پر ہم خود حیا و غیرت کے ضابطے اپنائیں، اپنی آن لائن شناخت کو اسلامی اقدار کے تابع بنائیں۔ اپنے گھروں میں ڈیجیٹل استعمال پر حدود و قیود مقرر کریں۔ اسی طرح علما، والدین، اساتذہ اور دانشوروں پر لازم ہے کہ وہ مسلسل اس موضوع پر قومی شعور بیدار کریں۔ مساجد کے جمعہ خطبات میں اس فتنہ کو موضوع سخن بنایا جائے۔ ریاستی و قانونی سطح پر میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے۔ سوشل میڈیا پر فحاشی پھیلانے والے مواد کی باضابطہ مانیٹرنگ کا اہتمام ہو۔ تعلیمی اداروں میں اخلاقیات اور “ڈیجیٹل حیا” کی تعلیم کا بندوبست کیا جائے۔ اگر ہم کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے خاموش رہے کہ طوفان خود ہی تھم جائےگا، یہی کرتے کرتے اگر ہم نے اپنی نسلوں کو اس بے حیائی کے سپرد کر دیا، تو وہ دن دور نہیں جب ہماری نوجوان نسل صرف ٹرینڈنگ ویڈیوز کی پرستار رہ جائے گی اور ایمان، شرم و حیا اور غیرت صرف کتابوں میں باقی رہ جائے گی۔ مورخ ہماری بے حسی کو یوں رقم کرے گا کہ “یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے قرآن مجید، آخرت اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کے باوجود لائکس، ویوز اور شہرت کے چند لمحوں کی خاطر اپنی غیرت، حیا اور ایمان کا سودا کر دیا تھا، آج کے نوجوان انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کر سکتے، لیکن انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ڈیجیٹل زندگی بھی آخرت میں جواب دہی کا حصہ ہوگی۔ والدین اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو ڈیجیٹل میڈیا کے بامقصد استعمال کے آداب سکھائیں اور انہیں بتائیں کہ جو کچھ آن لائن ڈالا جاتا ہے، وہ ہمیشہ کے لیے ریکارڈ ہو جاتا ہے۔ہر لائک، شیئر اور کمنٹ پر آخرت میں اللہ کے سامنے جواب دہ ہونا ہوگا۔غیر محرموں کے سامنے اپنی تصاویر یا ویڈیوز شیئر کرنا گویا اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ مرد و عورت کی آزادانہ بات چیت اور تصاویر کا تبادلہ فتنے کا باعث بن سکتا ہے۔ گھر کے اندرونی معاملات یا رشتوں کے جذبات کو سوشل میڈیا پر بیان کرنا شرعی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے غلط ہے۔ بے مقصد چیٹنگ، ریئلز اور ویڈیوز میں وقت ضائع کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اب تو اس کے بھیانک نتائج ہمارے سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں۔ کبھی غیرت کے نام پر اور کبھی عشق و محبت کی آڑ میں کئی قتل ہوچکے۔ چند دن قبل ثنا یوسف نامی ایک بچی کا اسلام آباد میں افسوس ناک قتل ہوا۔ اس کی تفتیش اور قاتل تک پہنچنا اور اسے سزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ البتہ ہم کہیں گے کہ ثناء یوسف کا کنفرم قاتل “معاشرے کی بے راہ روی ہے اور مادر پدرآزادی ہے” یہ بھی یاد رہے کہ ڈیجیٹل پردہ کوئی نیا قانون نہیں، بلکہ اسلام کے قدیم اصولوں کا جدید اطلاق ہے۔ جس طرح بازار یا دفتر میں حجاب اور شرعی حدود کا خیال رکھنا ضروری ہے، اسی طرح ڈیجیٹل دنیا میں بھی حیا اور تقویٰ کو اپنانا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین و دنیا کی بھلائی کی توفیق عطا فرمائے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا ضروری ہے بے حیائی جاتا ہے کا پردہ چکا ہے

پڑھیں:

پنجاب میں ’ڈیجیٹل امن حصار‘ مکمل، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت نفاذ کا اعلان

پنجاب حکومت نے صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے اور فتنہ و فساد کے سدِ باب کے لیے ’ڈیجیٹل امن حصار‘ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

صوبائی حکومت نے اس ضمن میں فیصلہ کیا ہے کہ اذان اور جمعہ کے خطبے کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق 7ویں غیر معمولی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں سرحدی چوکیوں کی تعداد بڑھانے کی منظوری دیدی

صوبائی حکومت نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف بھی مؤثر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اس مقصد کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں جو آن لائن سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کریں گے اور ایسے افراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

حکومتی اعلامیے کے مطابق اب پنجاب میں کسی کاروبار، جماعت یا فرد واحد کو لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، سوائے اذان اور جمعہ کے خطبے کے لیے، جن پر پہلے کی طرح کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: ایپکس کمیٹی پنجاب کا اجلاس: دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ

’خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس ضمن میں سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے مؤثر نگرانی کی جائے گی۔‘

حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ پنجاب میں صرف فتنہ پرست اور انتہا پسند سوچ رکھنے والے عناصر کے خلاف کارروائی ہوگی، جبکہ ضابطہ اخلاق کے مطابق سرگرم مذہبی جماعتوں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے بھر کی مساجد کے اطراف کے راستوں کو صاف رکھنے اور نکاسیٔ آب کے نظام کو بہتر بنانے کی ہدایت جاری کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کی ہدایت

اس کے علاوہ 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے لیے عملی اقدامات تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے مساجد کی ڈیجیٹل میپنگ شروع کر دی گئی ہے تاکہ وظائف کی تقسیم شفاف انداز میں کی جا سکے۔

اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اسلحہ سرینڈر کرنے والے شہریوں کے جذبۂ تعاون پر اظہارِ اطمینان کیا۔

مزید برآں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی معاونت یا سہولت کاری کرنے والے عناصر کے لیے کڑی سزاؤں کا اعلان کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ائمہ کرام اذان اسلحہ پنجاب پنجاب حکومت ٹیکنالوجی جمعہ ڈیجیٹل امن حصار ڈیجیٹل میپنگ سرینڈر سی سی ٹی وی فتنہ و فساد لاؤڈاسپیکر مریم نواز مساجد وزیراعلی وظائف

متعلقہ مضامین

  • زاہد احمد نے سوشل میڈیا کو شیطان کا کام قرار دے دیا
  • جسارت ڈیجیٹل میڈیا کی تقریب پذیرائی، نمایاں کارکردگی پر تقسیم اسناد اور نقد انعامات تفیض
  • پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی، وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • میزان بینک اور ویزا کے درمیان شراکت داری میں توسیع کا معاہدہ
  • پنجاب میں ’ڈیجیٹل امن حصار‘ مکمل، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت نفاذ کا اعلان
  • پاک افغان مذاکرات: ایک کے بعد ایک نیا گیم، نصرت جاوید نے حقائق سے پردہ اٹھادیا
  • تعلیم اور کھیل کی سرگرمیاں نوجوان نسل کیلیے بہت اہمیت کی حامل ہیں، شاہد آفریدی
  • سوشل میڈیا ہماری خودی کو کیسے بدل رہا ہے.