Al Qamar Online:
2025-11-03@09:03:47 GMT

ملک میں مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی کا رجحان

اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT



اسلام آباد:

وفاقی حکومت کے اعداد وشمار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں کمی کا رجحان جاری ہے اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں مزید 0.02 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں 18 اشیا ستسی اور 6 مہنگی ہوئیں جبکہ 27 اشیا کی قیمت میں استحکام رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر 16.

94 فیصد، آلو 11.52 ، انڈے 1.34 فیصد، پیاز 5.21فیصد، گڑ0.81فیصد، کیلے1.57 فیصد، چینی1.24 فیصد، دال ماش 0.46فیصد، دال مسور0.65 فیصد، دال چنا 0.44 فیصد، باسمتی ٹوٹا چاول 1.02فیصد، تازہ دودھ0.47 فیصد اور پیٹرول0.41 فیصد مہنگا ہوا۔

ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے چکن 11.22 فیصد، لہسن 3.71، ایل پی جی 0.76 فیصد اور گھی 0.24 فیصد سستا ہوا ہے۔

اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.28فیصد کمی کے ساتھ0.75 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.18فیصد کمی کے ساتھ1.55فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح سالانہ بنیاد پر 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.10 فیصد کمی کے ساتھ0.20 فیصد، 29 ہزار 518 روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.04فیصد کمی کے ساتھ 0.65فیصد رہی۔

ادارہ شماریات نے بتایا کہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.05فیصدکمی کے ساتھ 1.11فیصدرہی ہے۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان

پڑھیں:

ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

ملک بھر میں روزمرہ استعمال کی سبزیوں اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ٹماٹر کے بعد اب لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت منڈی میں ادرک قریباً 540 روپے تک جبکہ لہسن قریباً 400 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق ادرک 600 روپے کلو تک جبکہ لہسن 500 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دیگر پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر کے شروع میں فی کلو ادرک 350 سے 400 روپے کے لگ بھگ تھا، جبکہ لہسن کی قیمت 190 روپے سے 230 روپے تک فروخت ہوتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: مریم نواز کا سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش، نرخ کم کرنے کی ہدایت

سبزی منڈی میں کام کرنے والے سبزی فروش محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدی سپلائی میں کمی اور سرحدی راستوں پر مشکلات ہیں۔

ایک تاجر نے بتایا کہ ادرک اور لہسن کی زیادہ تر مقدار چین اور افغانستان سے آتی ہے، لیکن تجارتی روانی میں رکاوٹ کے باعث مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی حالیہ لہر نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکایت کی کہ چند ماہ پہلے ادرک 250 روپے کلو اور لہسن 350 روپے کلو تک ملتا تھا، مگر اب یہ قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہوچکی ہیں۔

معاشی ماہر راجا کامران کا کہنا ہے کہ پہلے ٹماٹر اور پھر لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں جو اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ ایک جیو پولیٹیکل اور دوسری ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) ایک بڑی وجہ ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی احتجاج سے نظامِ زندگی درہم برہم، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

پاکستان میں سب سے پہلے سیزن بلوچستان میں شروع ہوتا ہے جہاں سے لہسن اور ادرک آنا شروع ہوتا ہے۔ جب وہ سیزن ختم ہو رہا ہوتا ہے تو سندھ کی فصل تیار ہو جاتی ہے اور مارکیٹ میں ادرک و لہسن کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان کا سیزن ختم ہو گیا مگر سندھ کا سیزن ایک ماہ تاخیر کا شکار ہوا۔

لہسن اور ادرک کی فصلیں وقت پر تیار نہیں ہو سکیں جو فصلیں اکتوبر کے شروع میں مارکیٹ میں آنی چاہیئیں تھیں، اب نومبر کے آغاز میں آنا شروع ہوں گی۔ اس سے توقع ہے کہ قیمتوں میں کمی کا عمل شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کا جغرافیائی پہلو یہ ہے کہ بلوچستان کے ساتھ لگنے والے افغان علاقے میں بھی بڑی مقدار میں لہسن اور ادرک کاشت ہوتا ہے، اور اس کی کھپت پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔

تاہم اس وقت چونکہ افغانستان کا سیزن بھی ختم ہو چکا ہے اور بارڈر بندش کے باعث وہاں سے سپلائی نہیں آ رہی، اس لیے مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لہسن، ادرک اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن چونکہ اب مقامی فصل آنا شروع ہو گئی ہے، اس لیے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مارکیٹ دوبارہ معمول پر آ جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟

زرعی تجزیہ کار ڈاکٹر عارف حسان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام کے لیے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ہم ہر سال ادرک، لہسن، ٹماٹر اور پیاز جیسے اجناس کی قلت کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ ان کی پیداوار کا انحصار موسمی حالات اور درآمدی ذرائع پر ہے۔ اگر حکومت مقامی کاشتکاروں کو جدید بیج، موسمی تحقیق اور ذخیرہ اندوزی کی بہتر سہولتیں فراہم کرے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں بلکہ زرعی منصوبہ بندی کی کمی کا ہے۔ اگر سپلائی چین کو مضبوط اور ذخیرہ کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے تو موسمی اتار چڑھاؤ کے باوجود قیمتیں مستحکم رکھی جا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ادرک آلو پیاز سبزی سبزی منڈی لہسن

متعلقہ مضامین

  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • اوپیک ممالک کا تیل کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق  
  • قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
  • ای چالان سسٹم کے مثبت اثرات، شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھ گیا
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری