سنتِ ابراہیمی کی ادائیگی، کھالوں کے حوالے سے پولیس کی اہم ایڈوائزری جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
سٹی42: عید الاضحیٰ پر سنتِ ابراہیمی کی ادائیگی کا سلسلہ پورے صوبے میں بھرپور طریقے سے جاری ہے۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب نے قربانی کی کھالوں کے بارے میں اہم ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے شہریوں سے احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ شہری قربانی کی کھالیں صرف منظور شدہ اداروں یا فلاحی تنظیموں کو ہی دیں، نامعلوم یا غیر مجاز افراد کو ہرگز نہ دیں۔ کالعدم تنظیموں کو کھالیں دینا یا کسی بھی صورت میں ان کی معاونت کرنا قانونی جرم ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ زبردستی یا دھمکی دے کر کھالیں اکٹھی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی جگہ ایسی غیر قانونی سرگرمی دیکھیں تو فوراً 15 یا قریبی پولیس اسٹیشن کو اطلاع دیں۔
پولیس کی جانب سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی قربانیوں کے جذبے کو ضائع نہ ہونے دیں اور کھالوں کے عطیات دیتے وقت قانونی تقاضوں اور قومی سیکیورٹی کو ہر حال میں مدنظر رکھیں۔
عید قربان پر قومی کرکٹرز کی مبارکباد، نیک تمناؤں کا اظہار
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر وکلا تنظیموں میں بحث شروع
اسلام آباد:اگرچہ وفاقی حکومت کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ابھی تک کوئی اشارہ نہیں دیا گیا تاہم مخصوص نشستوں کے متعلق اپیلوں پر سماعت شروع ہونے کے بعد مجوزہ ترمیم کے بارے میں وکلا تنظیموں میں بحث شروع ہو گئی ہے۔
یہ بحث اس وقت مزید شدت اختیار کر گئی جب اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر واجد گیلانی نے اعلیٰ عدلیہ میں سٹرکچرل ریفارمز کے لیے مجوزہ ترمیم کا خیر مقدم کیا۔
کراچی بار ایسوسی ایشن نے انکے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے وکلا مارشل لا کے دوبارہ نفاذ اور وفاق پر عدالتی ون یونٹ سکیم مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کی سخت مزاحمت کریں گے۔
مزید پڑھیں: ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
بیان میں اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ وکلا اور عوام بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ آزادانہ آواز بن کر ابھریں، انہیں حکومت کی جانب سے پراکسی کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے۔
یہ باتیں بھی پھیلائی جا رہی ہیں کہ مجوزہ ترمیم میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے لیے نئے حلف کی شرط بھی شامل ہو گی۔ یہ ان چند ججوں کو دھمکانے کی کوشش ہے جنہوں نے ابھی تک اپنا ضمیر فروخت نہیں کیا۔
دوسری جانب وکلا حیران ہیں کہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی کمیٹی نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں کیوں سماعت کیلئے مقرر نہیں کیں، وہ مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کر رہے ہیں جو حکمران جماعتوں کی پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کے حصول کیلئے اہم ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ٹرانسفر ججز کیخلاف درخواست واپس لینے کا فیصلہ
وکلا کا ایک حصہ الزام لگا رہا ہے کہ 26ویں ترمیم سے فائدہ اٹھانے والے ان درخواستوں کا فیصلہ کرنے سے گریزاں ہیں۔
یہ دکھائی دے رہا ہے کہ آئینی بنچ کے سربراہ اس کیس کی کارروائی کو جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس بات کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ کیا 26 ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوئی ہے یا نہیں جو آئین پاکستان کی نمایاں خصوصیت ہے۔
آئینی بنچ کی تشکیل خود سوالیہ نشان ہے۔ وکلا کا خیال ہے کہ اگر سپریم کورٹ 26 ویں ترمیم کے متعلق فیصلے میں تاخیر کرتی ہے تو حکومت اس طرز کی مزید آئینی ترامیم لا سکتی ہے۔