’دیر لگی آنے میں تم کو‘، مودی کو جی 7 اجلاس کی دعوت مل ہی گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بالآخر کینیڈا میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس کا دعوت نامہ مل ہی گیا اور انہوں نے جھٹ شرکت کا اعلان بھی کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ایک اور سبکی، کینیڈا کی جی 7 سربراہی میٹنگ سے مودی مائنس
کینیڈا نے 15 سے 17 جون کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں دیگر رکن ممالک کو دعوت دے دی تھی لیکن اس فہرست میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا نام شامل نہیں تھا جس کو بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے بعد بھارت کی بین الاقوامی سطح پر تنہائی کی ایک اور علامت قرار دیا تھا۔
تاہم جمعے کو مودی نے اعلان کیا کہ انہیں جی 7 سربراہی اجلاس کا دعوت نامہ موصول ہو گیا ہے اور وہ اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
کینیڈا اور بھارت نے سنہ 2023 میں اس وقت اپنے سفارتی تعلقات کم کر دیے تھے جب جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا تھا کہ بھارت کے سرکاری ایجنٹوں کا کینیڈا میں مقیم خالصتان تحریک کے حامی ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل میں کردار ہو سکتا ہے۔ تاہم بھارت نے ان الزامات کو سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا تھا۔
مزید پڑھیے: 2017 کا تسلسل برقرار رہتا تو جی 20 اجلاس آج پاکستان میں ہوتا، نواز شریف
اگرچہ بھارت جی 7 کا رکن نہیں ہے لیکن میزبان ممالک عموماً کچھ ممالک کو بطور مہمان یا آؤٹ ریچ پارٹنر کے طور پر مدعو کرتے ہیں۔ جی 7 ایک غیر رسمی گروپ ہے جس میں صنعتی طور پر ترقی یافتہ مغربی ممالک اور جاپان شامل ہیں۔ فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ، جاپان، امریکا اور کینیڈا کے علاوہ یورپی یونین، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، عالمی بینک اور اقوام متحدہ بھی جی 7 کے اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔
مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ میں نے کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کو حالیہ انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور جی 7 اجلاس کی دعوت دینے پر شکریہ ادا کیا’۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جی 7 سربراہی اجلاس کینیڈا مودی کو جی 7 کی دعوت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جی 7 سربراہی اجلاس کینیڈا مودی کو جی 7 کی دعوت سربراہی اجلاس جی 7 سربراہی
پڑھیں:
ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
نئی دہلی: امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کرانے کے بیانات پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے۔
بھارت میں کانگریس رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کی ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیا۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ’’وزیراعظم بیان کیسے دے سکتے ہیں؟ کیا بولیں گے؟ ٹرمپ نے اس کا اعلان کیا ہے، وہ یہ نہیں کہہ سکتے، لیکن یہ سچ ہے، پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان “جنگ بندی” کا اعلان کیا ، یہ حقیقت ہے اور اس سے چھپایا نہیں جاسکتا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف جنگ بندی تک محدود نہیں ہے، کئی اہم مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہے، دفاع، دفاعی مینوفیکچرنگ اور آپریشن سندور سب پر بات ہونی چاہیے، حالات اچھے نہیں ہیں، پوری قوم جانتی ہے، وزیر اعظم نے ٹرمپ کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ خود کو دیش بھگت کہتے ہیں وہ بھاگ گئے ہیں، ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی کا اعلان کیا ، ٹرمپ کون ہوتا ہے یہ کام اس کا نہیں ہے مگر وزیراعظم نے ایک بار بھی جواب نہیں دیا ، یہی سچائی ہے جو چھپ نہیں سکتی۔