’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف ستارے ماہرہ خان اور ہمایوں سعید نے اپنی نئی فلم کی تشہیر کے دوران سوشل میڈیا پر آنے والی تنقید کا بہترین جواب اپنے خاص انداز میں دیا ہے، جو ان کے پرستاروں کو بہت بھایا۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم کی پروموشن کے دوران یہ جوڑی مختلف پلیٹ فارمز پر نظر آتی رہی۔ چاہے مشکل سوال ہوں یا ہنسی والے تبصرے، ماہرہ اور ہمایوں دونوں نے ہر موقع کو ایک یادگار لمحہ بنا دیا۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے انٹرویوز اور کلپس نے خاصی توجہ حاصل کی، خاص طور پر وہ ویڈیو جس میں یہ دونوں منفی کمنٹس پڑھ کر نہ صرف ہنسے بلکہ بھرپور انداز میں اپنے جوابات بھی دیے۔
ایک صارف کے کمنٹ نے لکھا، ’’اس بڑھاپے میں ان دونوں سے ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘۔ یہ پڑھ کر ماہرہ اور ہمایوں پہلے تو بے اختیار ہنس پڑے۔ ماہرہ نے ہنستے ہوئے اس بات سے جزوی اتفاق کر لیا، جبکہ ہمایوں نے دل جیت لینے والا جواب دیا: ’’شوق بھی تو بہت ہے، اس لیے ہم ناچتے رہیں گے، اور مزہ تو اس بڑھاپے میں ہی ڈانس کرنے کا ہے۔‘‘
ایک اور کمنٹ میں فلم کی پروڈکشن اور لائٹنگ پر تنقید کی گئی، جہاں لکھا گیا تھا کہ اداکار اور اداکارہ ویسے ہی لگ رہے ہیں جیسے عام زندگی میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس پر ہمایوں کا جواب تھا، ’’ویسے اس بار تو سب یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم سب فریش لگ رہے ہیں، لگتا ہے پروڈکشن پر کافی پیسہ لگایا ہے۔ شاید کمنٹ کرنے والے نے ہماری نہیں، کسی اور فلم کی ویڈیو دیکھ لی ہو!‘‘
ماہرہ پر تنقید کرنے والے ایک اور صارف نے لکھا، ’’اس بڈھی عورت کے تو ایکشن ہی ختم نہیں ہوتے۔‘‘ جواب میں ہمایوں نے شرارتی انداز میں کہا، ’’ختم ہو ہی نہیں سکتے، بچپن سے اندر گھسے ہوئے ہیں!‘‘ ماہرہ نے بھی قہقہہ لگاتے ہوئے کہا، ’’جی! ممکن نہیں کہ ایکشن ختم ہو جائیں!‘‘
فلم کو مداحوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔ کچھ ناظرین نے اسے پیسہ وصول فلم کہا، تو کچھ نے سوال اٹھایا کہ آخر ایسی فلم بنائی ہی کیوں گئی؟ مگر اس تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے ماہرہ اور ہمایوں نے دکھا دیا کہ خود اعتمادی، مزاح اور پیشہ ورانہ وقار سے کیسے ہر طنز کو کامیڈی میں بدلا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور ہمایوں فلم کی
پڑھیں:
غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا متنازعہ بیان، پاکستان علماء کونسل کا ردعمل
ایک جاری ویڈیو میں قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں نے غیرت کی خاطر بیٹی کو قتل کیا، جو روایات کے مطابق تھا۔ پاکستان علماء کونسل نے اس بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون کی والدہ نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے اپنی بیٹی کے قتل کو درست قرار دے دیا، جبکہ پاکستان علماء کونسل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے والدہ کے بیان کو قرآن اور سنت کے خلاف قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس قتل کو 'سزا' قرار دیا ہے۔ ویڈیو میں خاتون قرآن پاک کے ساتھ نظر آ رہی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی۔ جن کی عمر 6 سے 18 سال تک ہیں۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔ بانو 25 دن کیلئے احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ وہ واپس آئی تو بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اس کو معاف کردیا اور رہنے کو تیار تھا، مگر احسان اللہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ وہ ہمہیں ٹک ٹاک بنا کر ویڈیو بھیجتا تھا۔ ہمیں دھمکی دیتا تھا۔ اتنی رسوائی ہم برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ خاتون نے کہا کہ ہم نے انہیں قتل کرکے کوئی بیغیرتی نہیں کی، بلکہ بلوچ رسم کے مطابق انہیں مارا ہے۔ سرفراز بگٹی ہمارے گھر چھاپے کیلئے پولیس بھیجتے ہیں۔ خاتون نے کہا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
دوسری جانب اس بیان پر پاکستان علما کونسل نے ردعمل دیتے ہوئے خاتون کی والدہ کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔ پاکستان علما کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ خاتون کے بہیمانہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل ہونا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ والدین کا بیان قرآن و سنت کے احکامات اور آئین اور دستور کیخلاف ہے جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ اگر ظلم میں قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اسے بھی سزا ملنی چاہئے۔ امید ہے کہ ریاست قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔