بجٹ: سود کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
بجٹ: سود کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) وفاقی بجٹ میں سود کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کرلیا گیا۔بجٹ دستاویز کے مطابق ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ، اس فیصلے کا اطلاق غیرفعال طریقے حاصل کردہ آمدنی پر ہو گا، یہ ٹیکس قومی بچت سکیموں پر لاگو نہیں ہو گا۔اسی طرح آن لائن کاروبار کرنے والوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ای کامرس کا پلیٹ فارم استعمال کرنے پر اشیا پر ٹیکس لگے گا، ڈیجیٹل طور پر منگوائی جانے والی اشیا اور خدمات پر ٹیکس لگے گا
ای کامرس پر کاروبار کرنے والوں کو ماہانہ ٹرانزکشنز ڈیٹااور ٹیکس رپورٹ دینا ہو گی۔ دستاویز میں قرض کی بنیاد پر حاصل آمدنی پر 25 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے اور شیئرز پر منافع پر ٹیکس کی شرح میں ردوبدل نہیں کیا گیا جبکہ ستر سال سے کم عمر کے زیادہ پنشن لینے والے افراد پر ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے ۔ دوسری جانب سالانہ ایک کروڑ سے زائد وصولی پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کم اور درمیانی پنشن وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد نہیں ہو گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیا بجٹ؛ 2 ہزار ارب کے نئے ٹیکسز، یوٹیوبرز اور فری لانسرز ریڈار پر، نان فائلرز پر سختیاں نیا بجٹ؛ 2 ہزار ارب کے نئے ٹیکسز، یوٹیوبرز اور فری لانسرز ریڈار پر، نان فائلرز پر سختیاں وفاقی بجٹ ،پراپرٹی کے کاروبار پر ریلیف، سپرٹیکس میں کمی کا اعلان، وفاقی بجٹ میں سولر پینلز کی درآمد پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ حکومت کا درآمد شدہ ، سمگل گاڑیوں کو ضبط کرنے کا فیصلہ، بڑی خبر سب نیوز پر یہ بجٹ عوام دوست نہیں عوام دشمن ہے، پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کی حکومت پر تنقید مسلح افواج کے افسران، سولجرز کیلئے اسپیشل ریلیف الاؤنس کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر ٹیکس کی شرح میں کرنے کا فیصلہ ٹیکس عائد
پڑھیں:
انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔