لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) سپیکر پنجاب ملک محمد احمد خان نے کہا کہ موجودہ بجٹ نہ صرف معاشی سمت کا تعین کرتا ہے بلکہ یہ قومی ترقی، عوامی فلاح اور اقتصادی خود مختاری کے اہداف کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ بجٹ پاکستان کی معیشت کو گرداب سے نکال کر ترقی کے واضح راستے پر گامزن کرنے کی سنجیدہ کوشش ہے جس سے متوسط طبقے کو حقیقی ریلیف ملے گا۔ وفاقی بجٹ میں صحت، تعلیم، زراعت اور صنعتی ترقی کیلئے مختص وسائل موجودہ حکومت کے عوام دوست وژن کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت نے معاشی بحالی کو محض  اعداد وشمار تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں۔ علاوہ ازیں  مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے وزیراعظم  شہباز شریف کو متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 26-2025ء کیلئے سترہ ہزار ارب روپے سے زائد کا عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس سے مہنگائی میں کمی۔ روزگار کے مواقع کی فراہمی۔ سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔ شہبازشیف حکومت نے وفاقی بجٹ میں دفاع کو سب سے بڑھ کر اہمیت دی ہے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت کی دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کی تجویز قابل ستائش ہے۔ مسلح افواج  کے افسران اور جے سی اوز کیلئے سپیشل ریلیف الاؤنس دینے کی تجویز بھی ملک کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔ دریں اثناء نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سالانہ بجٹ نے حکومتی معاشی ناکامیوں کو بے نقاب کردیا ہے، ریاستی وسائل اور حکومتی طاقت سے جھوٹ پر مبنی تشہیری مہم معیشت کو بحال نہیں کرسکتا۔ حقائق سچائی ہوتے ہیں اور جھوٹی تشہیری مہم حکمرانوں کو ہی ننگا کردیتی ہے۔ قرض، سود، کرپشن، بدانتظامیوں کے ساتھ معیشت بحال نہیں کی جاسکتی۔ اقتصادی سروے سے واضح ہے کہ غلط حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے گندم، چاول، گنا، کپاس، مکئی جیسی نقد فصلوں کی پیداوار میں گزشتہ سال کے دوران بڑی کمی ہوئی، کسان رْل گیا۔ مسلسل سیاسی بحران کی وجہ سے قومی سیاست و معیشت بے یقینی کا شکار رہے، جس کا براہ راست نقصان غریب عوام کو بھاری بھرکم ٹیکسز کی صورت میں برداشت کرنا پڑا۔ اشرافیہ، جاگیرداروں، سرمایہ داروں پر ٹیکس عائد کرنے کی بجائے تنخواہ دار غریب طبقہ سے ٹیکس وصولی کو ہی حکومتی ریونیو کا بڑا ذریعہ بنادیا گیا ہے۔ دوسری طرف پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس قیمتوں اور شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں ناروا، ہوشربا اضافے کے ذریعے خزانے کا منہ بھرنے کی پالیسی اپنائی گئی۔ علاوہ ازیں  پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد ممکنہ اضافہ انتہائی کم، مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے، بجلی کے بلوں میں ٹیکسز ختم، اشرافیہ کی مراعات بند کی جائیں، بجٹ عوام دوست نہ ہوا تو مرکزی مسلم لیگ عوام کی آواز بنے گی۔ خالد مسعود سندھو کا کہنا تھاکہ بجٹ ہمیشہ عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ہوتا ہے، ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا، اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھیں، یوٹیلٹی بلز کی وجہ سے شہری پریشان ہیں، وفاقی حکومت  بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دے، تنخواہوں میں  دس فیصد اضافہ کو مسترد کرتے ہیں، کم از کم تیس فیصد اضافہ کیا جائے، بجلی کے بلوں میں تمام ٹیکس ختم کیے جائیں اور ایک ہی ریٹ مقرر کیا جائے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور پیپلز لیبر بیورو پاکستان کے انچارج چوہدری منظور احمد نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس اور سات فیصد کے معمولی اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک عوام دشمن اور مزدور کش بجٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے تنخواہ دار اور محنت کش طبقے کے تحفظات اور اعتراضات ہم پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے سامنے پیش کریں گے اور کوشش کریں گے کہ حکومت کا پیش کردہ فنانس بل موجودہ شکل میں پارلیمنٹ سے منظور نہ ہو۔ بجٹ میں محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کی امنگوں اور پیپلز پارٹی کی تجاویز کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ای او بی آئی پنشن اور مزدور کی کم از کم اجرت میں بالکل کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ،نہ ہی محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کیلئے کسی دیگر مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ پنشنر کی وفات کے بعد فیملی پنشن کو دس سال تک محدود رکھنے کی تجویزمضحکہ خیز ہے ، پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کی فروخت کے منصوبے جاری رکھنا غیردانشمندانہ فیصلہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز پر نظرثانی کی جائے، تنخواہوں اور پنشن میں کم از کم پچاس فیصد اضافہ کیا جائے اور تمام ایڈہاک الاؤنسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کیا جائے جیسا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیا تھا۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر، سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود،چیف کوآرڈینیٹر جنوبی پنجاب عبدالقادر شاہین اور میڈیا کوآرڈینیٹر محمد سلیم مغل نے وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کی امنگوں سے ہم آہنگ پیپلز پارٹی کی تجاویز اور مطالبات کو نظر انداز کئے جانے پر بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ صرف غریب طبقات کو مشکلات میں مبتلا کرنے کے مترادف، الفاظ کا ہیر پھیر ہے، جس میں عوامی ریلیف سے متعلق کسی چیز کا نام نہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے پیپلز پارٹی کی وفاقی بجٹ میں علاوہ ازیں عوام دوست کہا ہے کہ کیا جائے مسلم لیگ

پڑھیں:

وفاقی بجٹ صنعت و تجارت کیلیے حوصلہ افزا نہیں ، جاوید میمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر(نمائندہ جسارت)سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی محمد جاوید میمن نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ صنعت و تجارت اور کاروبار کیلئے کوئی حوصلہ افزا نہیں، بجٹ میں نہ تو تاجروں کو کوئی ریلیف دیا گیا ہے اور نہ ہی غربت مہنگائی بیروزگاری کے خاتمے کیلئے کوئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں،14 ہزار ارب سے زائد کے ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش سے معیشت کا حجم مزید سکڑ جائے گا، گزشتہ سال کی نسبت 2000 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز کے نفاذ سے صنعت و تجارت کاروبار کا چلنا ممکن نہیں ہوگا۔ 6500 ار ب سے زائد کا خسارہ کا بجٹ اعدادو شمار کا بدترین گورکھ دھندہ ثابت ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئیگا ، بجلی کی بنیادی قیمتوں کو کم کیے بغیر اور 13 اقسام کے ٹیکس کے خاتمے کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں، مہنگی بجلی، گیس اور پیٹرول کے باعث ایکسپورٹ کو بڑھنا کسی صورت ممکن نہیں وفاقی حکومت پیش کردہ بجٹ پر نظر ثانی کرے اور بجٹ میں تاجروں کی آراکومد نظر رکھتے ہوئے از سر نو مرتب کر ے جس میں صنعت و تجارت کاروبار کی بہتری، بجلی کی قیمتوں ، گیس ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی، غربت مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجر سیکرٹریٹ گولڈ سینٹر صرافہ بازار میں وفاقی حکومت کے پیش کردہ بجٹ کے حوالے سے منعقدہ اہم ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میںسکھر اسمال ٹریڈرز کے سرپرست اعلیٰ حاجی غلام شبیر بھٹو، جنرل سیکرٹری محمد عامر فاروقی،چیئرمین سپریم کونسل حافظ محمد شریف ڈاڈا، نائب صدور حاجی عبدالقادر شیوانی، رئیس قریشی، بابو فاروقی،مختیار شامی، محمد منیر میمن،جاوید کھوسو، محبوب صدیقی، اعظم خان، احسان بندھانی، طارق علی میرانی، محمد کاشف شمسی، عبدالباری انصاری، جاویدمیمن، ذاکر خان، ڈاکٹر سعید اعوان، شاہد مگسی، ایاز علی ابڑو، امداد جھنڈیر، شعیب میمن، اقبال کھوکھر،عامر سجاد، وقاص بدراور فخر الدین عباسی و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد جاوید میمن و دیگر رہنمائوں کا مزیدکہنا تھا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے خسارے کا بجٹ پیش کیا 670 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز، بینکوں سے منافع کی آمدن پر ٹیکس، پیٹرول لیوی میں اضافہ سے مہنگائی کا طوفان آئیگا، لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو جائینگے۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اپنے شاہانہ اخراجات اور اراکین قومی اسمبلی کی مراعات کو کم کرکے ملک سے غربت، مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھاتے تاکہ مہنگائی کی ماری عوام کے مسائل میں کچھ کمی ہوتی لیکن حکومت نے اس طرح کے اقدامات نہ اٹھا کر عوام کو مایوس کیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ پیش کردہ وفاقی بجٹ پر نظر ثانی کر کے تاجروں، صنعت کاروں اور عوام کی تجاویز، مشورے شامل کر کے بجٹ تشکیل دیا جائے تاکہ ملک میں صنعت و تجارت کاروبار کو فروغ دیکر مہنگائی، بیروزگاری ، غربت پر قابو پاکر عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی بجٹ متوازن اور عوام دوست ہے، عبدالروف چوہدری
  • وفاقی بجٹ صنعت و تجارت کیلیے حوصلہ افزا نہیں ، جاوید میمن
  • بجٹ 25-26 متوازن اور عوام دوست
  • عوام دوست بجٹ پیش کیا، مسلم لیگ ن کی حکومت عوام کو ریلیف دے رہی ہے: عظمیٰ بخاری
  • جماعت اسلامی نے بجٹ مسترد کردیا، احتجاج کا اعلان
  • مریم نواز کی عوام دوست، متوازن بجٹ پر شہباز شریف کو مبارکباد
  • پی ٹی آئی کے مرکزی اور پارلیمانی رہنما ئو ں نے وفاقی بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کردیا
  • کنری،جماعت اسلامی کے رہنما خلیل کھوکھر کی نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے ،چھوٹی تصویر میں مرحوم کا آخری دیدار کیا جارہا ہے
  • عید الاضحیٰ و شدید گرمی میں بھی عوام بجلی و پانی کے بحران کا شکار رہے، منعم ظفر خان