لانڈھی، ملیر میں زمین کے دھنسنے کا خطرہ ( زلزلے آسکتے ہیں ،ماہرین)
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
زیرِ زمین پانی کی بے تحاشہ نکاسی، بلند و بالا عمارتوں کی غیر منصوبہ بندی تعمیر زمین کو کمزور کر رہی ہے
لانڈھی، ملیر میں زمین 6 سال میں 15۔7 سینٹی میٹر دھنس چکی ہیں، سنگاپور کی رپورٹ میں انکشاف
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی کے علاقے لانڈھی اور ملیر میں زمین کے دھنسنے کا خطرہ بڑھ چکا ہے، جس سے مستقبل میں زلزلوں کے خطرات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ ماہرین ارضیات نے خبردار کیا ہے کہ زیرِ زمین پانی کی بے تحاشہ نکاسی اور بلند و بالا عمارتوں کی غیر منصوبہ بندی تعمیر زمین کو کمزور کر رہی ہے۔سنگاپور کے ماہرین ارضیات کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملیر اور لانڈھی کے علاقے سال 2014 سے 2020 کے دوران 15۔7 سینٹی میٹر تک زمین میں دھنس چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زمین کے دھنسنے کی یہ رفتار دنیا کے تیزی سے دھنسنے والے شہروں میں شمار کی گئی ہے، جو صرف چین کے شہر تیانجن کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ماہرین کے مطابق کراچی کا تین بڑی زمینی پلیٹوں انڈین، یوریشین اور عربین پلیٹ کے سنگم کے قریب واقع ہونا بھی اس عمل کو خطرناک بنا دیتا ہے۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ کراچی میں سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے پلانٹس فوری طور پر قائم کیے جائیں تاکہ زیر زمین پانی پر انحصار کم ہو۔ ساتھ ہی بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ زمین پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں، سازشوں کا حصہ نہیں بنیں گے: سینیٹر عرفان صدیقی
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی کسی تحریک سے حکومت کو کوئی خوف یا خطرہ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، برطانیہ میں جو احتجاج دیکھے ان کے مطابق یہاں بھی احتجاج کریں، کسی کو نہیں روکا جائے گا انہوں نے محمود اچکزئی کے اس بیان پر ردعمل دیا کہ خیبرپختونخوا میں اے پی سی حکومت گرانے کے لیے بلائی جا رہی ہے۔ سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم کسی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے، اور ہمیں ایسی کسی تحریک سے پریشانی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن کو اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں، اسی لیے اب تک کوئی اجلاس بھی نہیں بلایا گیا عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں مگر پی ٹی آئی کو چھت پر چڑھ کر آواز نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد کوئی بھی نئی ترمیم 27ویں ہو گی، تاہم فی الحال حکومت کسی آئینی ترمیم پر کام نہیں کر رہی 9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے سنگین جرائم تھے اور ایسے مجرموں کو قانون کے مطابق سزائیں ملنی چاہییں۔ نواز شریف سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی صدر کے طور پر متحرک ہیں اور بلاوجہ بیان بازی سے گریز کرتے ہیں، وقت آنے پر بھرپور سیاسی کردار ادا کریں گے عرفان صدیقی نے علی امین گنڈاپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خارجہ امور وفاقی حکومت کا دائرہ کار ہے، یہ کام ان کا نہیں۔ بہتر ہوگا کہ وہ اپنے صوبے کے امن و امان اور مالی بدعنوانیوں پر توجہ دیں