فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 2025–26 کے بجٹ بل کے ذریعے اہم اختیارات فراہم کر دیے گئے ہیں۔

اب انفارم Inland Revenue (IR) کے افسران کے پاس یہ واضح اختیار ہے کہ وہ ٹیکس فراڈ یا جرائم میں ملوث کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (CEOs)، چیف فنانشل آفیسرز (CFOs)، یا ان میں معاون افراد کو گرفتار کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیکس سے متعلق زیرالتوا مقدمات، ایف بی آر کو بڑی کامیابی مل گئی

میڈیا رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران کسی بھی فرد کو گرفتار کرنے سے پہلے افسر کو کم از کم اس بات کا جواز ہونا چاہیے کہ اس میں جرم کے شواہد موجود ہیں، اور اس اقدام کے لیے کمشنر کی پیشگی منظوری ضروری ہوگی۔

اگر سچ مچ یہ خدشہ ہو کہ ملزم شواہد سے بچ نکل جائے گا یا فرار ہو جائے گا، تو افسر کمشنر کی اجازت کے بغیر بھی فوری گرفتاری کر سکتا ہے، بشرطیکہ بعدازاں فوری طور پر تمام تفصیلات کمشنر کو فراہم کی جائیں۔

اگر گرفتاری کے بعد کمشنر کو لگے کہ اس کا کوئی ٹھوس اور قانونی سبب نہیں تھا یا یہ بد نیتی پر مبنی تھی، تو وہ گرفتار شخص کی فوری رہائی کا حکم دے سکتا ہے، اور واقعے کی تحقیقات چیف کمشنر تک بھجوائی جا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر ملازمین کا ملک گیراحتجاج، قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی

یہ اختیارات کمپنیوں پر بھی لاگو ہوں گے۔ اگر کسی کمپنی کے ڈائریکٹر، سی ای او، یا سی ایف او ٹیکس فراڈ میں براہِ راست ملوث پایا گیا، تو وہ گرفتار ہو سکتا ہے۔ البتہ کمپنی پر ٹیکس، جرمانہ یا دیگر چارجز برقرار رہیں گے، چاہے ذمہ دار افسر گرفتار کیوں نہ ہو۔

تمام گرفتاریوں کے لیے پاکستان کے کوڈ آف کرمنل پروسیجر، 1898 کے متعلقہ اصول لاگو ہوں گے، جب تک کہ بجٹ بل میں اس سے کوئی مطابقت نہ ہو۔

نیا قانون یہ بھی طے کرتا ہے کہ فقط اسی سینئرٹی کے افسران، یعنی اسسٹنٹ کمشنر یا اس سے اعلیٰ درجہ رکھنے والے ہی ٹیکس فراڈ فائلز کے کیس میں گرفتاری کر سکتے ہیں، بشرطیکہ کمشنر نے ان کی تحقیقات اور گرفتاری کی منظوری دے رکھی ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر ٹیکس چور ٹیکس فراڈ کمشنر گرفتاری کا اختیار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ٹیکس چور ٹیکس فراڈ گرفتاری کا اختیار ٹیکس فراڈ ایف بی

پڑھیں:

ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف

آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔  اسلام ٹائمز۔ ان ڈائریکٹ، ڈائریکٹ کسٹم ڈیوٹی کی عدم وصولی، ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف ہو ا ہے۔ قومی اسمبلی کے PAC کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی کی کنوینئر شپ میں ہوا، جس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹس برائے مالی سال 2010، 2011، 2013 اور 2014 کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • سبزی فروش کے بیٹے سے اعزازی ڈپٹی کمشنر تک: فیضان رضا کی محنت رنگ لے آئی
  • شنگھائی سے مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی کے لئے ایک نئے پل کی تعمیر
  • کراچی میں چینی کی ہول سیل قیمت 170 روپے کا نوٹی فیکشن جاری
  • کراچی میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر، نوٹی فکیشن جاری
  • ایف آئی اے نے ویزا فراڈ میں ملوث 2 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا
  • ملتان؛ انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث انتہائی مطلوب اسگلر سمیت 3 ملزمان گرفتار
  • چار ماہ کے دوران سائبر کرائم کے فراڈ میں ملوث 690 افراد گرفتار
  • ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف
  • سندھ،آن لائن فراڈ کے 286 مقدمات میں نامزد ملزمان کیخلاف کارروائیوں کا آغاز، 4 گرفتار
  • سندھ: آن لائن فراڈ کے 286 مقدمات میں نامزد ملزمان کیخلاف کارروائیوں کا آغاز، 4 گرفتار