فنانس بل کے تحت ایف بی آر کے ریونیو افسران کو کمپنیوں کے افسران کی گرفتاری کا اختیار مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس بل 2025-2026 کے ذریعے ان لینڈ ریونیو افسران کو غیر معمولی اختیارات دیتے ہوئے ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز)چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف اوز) اور اس جرم میں معاونت کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق نئے مجوزہ اختیارات کے تحت اگر کسی ان لینڈ ریونیو افسر کو تحقیقات کے دوران شواہد کی بنیاد پر یقین ہو کہ کسی فرد کے اقدامات ٹیکس فراڈ یا اس قانون کے تحت کسی قابلِ تعزیر جرم کا سبب بنے یا اس کی کوشش کی گئی، تو اُسے کمشنر کی پیشگی منظوری سے گرفتار کیا جا سکے گا
تاہم اگر کسی ریونیو افسر کو یہ خدشہ ہو کہ گرفتاری میں تاخیر سے ملزم قانون سے بچ نکلے گا یا ایسے حالات ہوں کہ کمشنر سے پیشگی اجازت لینا ممکن نہ ہو تو وہ افسر ملزم کو فوری طور پر گرفتار کر سکے گا۔ تاہم ایسی صورت میں گرفتاری کی تمام وجوہات اور شواہد پر مبنی ایک مکمل رپورٹ فوری طور پر کمشنر کو جمع کرانا لازمی ہو گی جسے ریکارڈ میں شامل کیا جائے گا۔
اگر کمشنر کو یہ محسوس ہو کہ گرفتاری کے لیے ناکافی شواہد تھے، یا گرفتاری بدنیتی پر مبنی تھی، تو وہ گرفتار شدہ شخص کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے سکتے ہیں اور بعد ازاں چیف کمشنر کو معاملہ تحقیقات کے لیے بھجوا دیا جائے گا۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس فراڈ یا کسی بھی قابلِ تعزیر جرم میں کسی کمپنی کے ملوث ہونے کا شک ہوتو کمپنی کے ہر وہ ڈائریکٹر، سی ای او یا سی ایف او جسے ان لینڈ ریونیو افسر کی رائے میں کمپنی کے غیر قانونی اقدامات کا ذاتی طور پر ذمہ دار سمجھا جائے اور اسے گرفتار کیا جا سکے گا۔
بل میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ کسی فرد کی گرفتاری کمپنی کو اس پر واجب الادا ٹیکس، سرچارج یا جرمانے سے بری الذمہ نہیں کرے گی جبکہ تمام گرفتاریاں جب تک کہ اس ایکٹ کے خلاف نہ ہوں ضابطہ فوجداری 1898 کے مطابق ہی عمل میں لائی جائیں گی۔
مزید یہ کہ ان لینڈ ریونیو کے ایسے افسر، جن کا عہدہ اسسٹنٹ کمشنر سے کم نہ ہو یا جو بورڈ کی جانب سے مجاز ہوں اگر ان کے پاس کسی شخص کے ٹیکس فراڈ یا اس قانون کے تحت قابلِ سزا جرم میں معاونت کے شواہد موجود ہوں تو وہ کمشنر کی منظوری سے ایسے شخص کو بھی گرفتار کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان لینڈ ریونیو ریونیو افسر ٹیکس فراڈ کے تحت
پڑھیں:
عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، جسٹس یحییٰ آفرید ی
مقدمات کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، خطاب
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے،عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں،عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔ جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیٔے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔