Express News:
2025-07-29@10:01:29 GMT

بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو جنگ ہوگی، بلاول بھٹو

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انڈیا نے بہت بڑا اعلان کر دیا ہے، اس پر عملدرآمد ہو گا تو جنگ ہو گی، تو اگر انڈیا ہماری پانی کی سپلائی روکتا ہے تو اس صورت میں جنگ ہو گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹریو میں ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بارے میں امریکہ میں موجود انڈیا کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا کہ انڈیا نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو امریکا میں مانا جاتا ہے۔

اپنے دورہ امریکا اور برطانیہ کو کامیاب قرار دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ اگر انڈیا نے پاکستان کا پانی بند کیا تو اُس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔

بلاول بھٹو کہا کہ ’پاکستان کا مؤقف سچ پر مبنی اور بہت تگڑا ہے، ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں، ممکنہ جوہری تنازع کے پس منظر میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں، ہم جس سے بھی مل رہے ہیں وہ نہ صرف ہمارے مؤقف کو سن رہا ہے بلکہ اس کو سراہ بھی رہا ہے اور مدد کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کر رہا ہے۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکا کے پاس اس بارے میں معلومات اور زمینی حقائق موجود ہیں کہ پاکستان دہشتگرد گروہوں سے کیسے ڈیل کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کا سارا عمل مکمل کیا، امریکہ اس عمل کا حصہ ہے۔ انھوں نے انتہائی قریب سے دیکھا کہ کس طرح پاکستان نے ان تمام گروپس کے خلاف ایکشن لیا، جب میں وزیر خارجہ تھا تو ہمارے ایکشن کی حمایت کرتے ہوئے تو پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آ گیا۔‘

انھوں نے کہا کہ اس عمل میں شامل تمام ممالک پاکستان کے ان گروپس کے خلاف اقدامات کے بارے میں پر اعتماد ہیں۔

سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ دنیا بھر میں ایک انتہائی اہم ایشو ہے۔

بلاول بھٹو نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر پاکستان کے تناظر میں آپ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دیں گے تو کل کسی اور ملک میں یہ ہی کام ہو گا۔ ایک دن یہ انڈیا کے لیے بھی ہو سکتا ہے۔ انڈیا نے اس معاملے میں انتہائی غیر ذمہ دارانہ مؤقف اپنایا۔‘

’اندرونی سیاست اپنی جگہ، ہر ڈیم کی آپ کو سیاسی، تکنیکی اور معاشی پہلو دیکھنا ہوتے ہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انڈیا نے بہت بڑا اعلان کر دیا ہے، آپ نے خود کہہ دیا کہ اس پر عملدرآمد ہو گا تو جنگ ہو گی، تو اگر انڈیا ہماری پانی کی سپلائی روکتا ہے تو اس صورت میں جنگ ہو گی۔‘

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کہا کہ جنگ ہو گی انڈیا نے

پڑھیں:

جانیے خشکی میں گھرے ممالک پر عنقریب منعقد ہونیوالی یو این کانفرنس بارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 جولائی 2025ء) آئندہ ماہ ریاستی سربراہان، وزرا، سرمایہ کار اور مقامی رہنما ترکمانستان کے ساحلی شہر آوازا میں اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں جمع ہوں گے جس کا مقصد عالمی نظام کو خشکی میں گھری 32 ترقی پذیر معیشتوں کے لیے مزید کارآمد بنانا ہے جو سمندر تک براہ راست رسائی نہ ہونے کے باعث مواقع سے محروم رہ جاتی ہیں۔

اس کانفرنس کے ذریعے ان ممالک (ایل ایل ڈی سی 3) کو آزادانہ تجارتی نقل و حمل، مزید بہتر تجارتی راہداریوں، معاشی استحکام اور نئی مالی معاونت کی فراہمی کے لیے کوششیں کی جائیں گی تاکہ ان ممالک میں رہنے والے 57 کروڑ لوگوں کی ترقی کے امکانات کو بہتر بنایا جا سکے۔

خشکی میں گھرے ممالک کی قسمت طویل عرصہ سے ان کے جغرافیے سے وابستہ رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان کے تجارتی اخراجات عالمی اوسط سے 74 فیصد زیادہ ہیں اور انہیں ساحلی ممالک کے مقابلے میں سرحد پار تجارتی نقل و حرکت میں دگنا وقت لگ سکتا ہے۔ نتیجتاً، عالمگیر تجارت میں ان ممالک کا حصہ محض 2.1 فیصد ہے اور عالمی معیشت کی بدلتی صورتحال میں انہیں مزید پیچھے رہ جانے کا خطرہ لاحق ہے۔

خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ رباب فاطمہ کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس اس صورتحال کو تبدیل کرنے کا اہم موقع ہے۔

ان ممالک کے لوگ کی زندگی میں تبدیلی لانا اس کانفرنس کا بنیادی مقصد ہے۔

یہ ان لاکھوں بچوں کے بارے میں ہے جن کے پاس انٹرنیٹ یا ڈیجیٹل آلات نہیں ہیں، اس کا مقصد ان کسانوں کی حالت بہتر بنانا ہے جو خراب سڑکوں کی وجہ سے اپنی فصلیں منڈی تک نہیں پہنچا سکتے اور یہ ان کاروباری افراد کے بارے میں ہے جن کے خواب سرحد پار تجارتی نقل و حمل میں تاخیر اور محدود مالی وسائل کے باعث تعبیر کو نہیں پہنچتے۔

UN Photo/Manuel Elías خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ رباب فاطمہ (فائل فوٹو)۔

وسیع تر شمولیت

5 تا 8 اگست جاری رہنے والی اس کانفرنس میں عمومی اجلاس، پانچ اعلیٰ سطحی گول میز کانفرنسیں اور نجی شعبے کا ایک فورم شامل ہو گا جس کا مقصد شراکت داری کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔

اس موقع پر ارکان پارلیمنٹ، خواتین رہنما، سول سوسائٹی اور نوجوانوں کے لیے مخصوص فورم منعقد ہوں گے جن کی بدولت مختلف طبقات کی آوازوں اور مطالبات کو ان مذاکرات میں براہ راست جگہ ملے گی۔

کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی شرکت بھی متوقع ہے۔

آوازا پروگرام آف ایکشن

آوازا پروگرام آف ایکشن برائے 2034–2024 کو اس کانفرنس میں بنیادی اہمیت حاصل ہو گی جسے گزشتہ سال دسمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کیا تھا۔

اس میں بہتری کے لیے پانچ ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں بنیادی سطح پر تبدیلی، بنیادی ڈھانچہ اور رابطہ کاری، تجارتی سہولت کاری، علاقائی انضمام اور استحکام لانے کے اقدامات شامل ہیں جنہیں پانچ اہم اقدامات سے مدد ملے گی جو درج ذیل ہیں:

مالیاتی وسائل کی کمی کو پوراکرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے میں عالمی سرمایہ کاری کی سہولت۔

غذائی تحفظ کو بڑھانے کے لیے علاقائی زرعی تحقیقاتی مراکز کا قیام۔سرحد پار آزادانہ تجارتی نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی پینل کی تشکیل۔ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کے لیے ڈیجیٹل رابطے کے اقدامات۔خشکی میں گھرے ممالک کے لیے عالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیو ٹی او) میں مخصوص تجارتی پروگرام کا آغاز۔

ترکمانستان کے لیے سنگ میل

اس کانفرنس کی میزبانی ترکمانستان کے لیے ایک سفارتی سنگ میل اور اس کے عزم کا اظہار ہے۔

اقوام متحدہ میں ترکمانستان کی مستقل سفیر آکسولتان آتائیوا کا کہنا ہے کہ کیپسین کے ساحل پر اس کانفرنس کی میزبانی کرنا ان کے ملک کے لیے اعزاز ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکمانستان شرکا کو آوازا میں ایسی نتیجہ خیز کانفرنس کے لیے خوش آمدید کہنے کا منتظر ہے جو خشکی میں گھرے ممالک کو بین الاقوامی شراکتوں کے مرکز میں لائے گی۔

کانفرنس کے منتظمین نے اس میں جدید ترین سہولیات، ثقافتی پروگراموں اور رابطوں کے مواقع مہیا کرنے کا عزم کیا ہے تاکہ عالمگیر تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ اس موقع پر مندوبین ترکمانی فن و ثقافت اور مقامی کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔

World Bank/Dominic Chavez خشکی میں گھرے مالی کی ایک منڈی میں پیاز اتارے جا رہے ہیں۔

کانفرنس سے توقعات

خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک سنگین ماحولیاتی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں اور تجارتی ترسیل کے عالمگیر نظام سے ان کے روابط نہایت کمزور ہیں۔ ان حالات میں جرات مندانہ اقدامات کے بغیر ان کے لیے پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کی جانب پیش رفت میں مشکلات حائل ہوں گی۔

اقوام متحدہ میں 'ایل ایل ڈی سی 3' گروپ کے سربراہ اور بولیویا کے سفیر ڈیاگو پاچیکو نے کہا ہے کہ انسانیت کی تقدیر ان ممالک کی تقدیر کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

باہمی تعاون کے ذریعے ان ممالک کو اپنی صلاحیتوں سے بھرپور انداز میں کام لینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے جس سے ناصرف ان کے لوگوں بلکہ پوری انسانیت اور کرہ ارض کو فائدہ پہنچے گا۔

آوازا کانفرنس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں جن کا تعلق اس بات سے نہیں کہ جغرافیہ اہم ہے یا نہیں (یقیناً یہ اہم ہے)، بلکہ سوال یہ ہے کہ آیا عالمی یکجہتی اپنی موجودہ حدود کو عبور کر سکے گی یا نہیں۔

اس کانفرنس کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ذوالفقار بھٹو جونیئر کا لاڑکانہ سے الیکشن لڑنے کا اعلان 
  • آپریشن سندور کیوں روکا؟ راہول گاندھی کا مودی سرکار سے لوک سبھا میں دوٹوک سوال
  • جانیے خشکی میں گھرے ممالک پر عنقریب منعقد ہونیوالی یو این کانفرنس بارے
  • ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سمیت حالیہ واقعات کے بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے، پاکستان
  • ہیپاٹائٹس سی: 2030 تک ایک کروڑ 65 لاکھ افراد کی اسکریننگ ہوگی، وزیر اعظم
  • عمران خان کے بیٹے پاکستان آئیں گے تو پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہوگی، شیخ وقاص اکرم
  • کور کمانڈر بلوچستان کی مختلف جامعات کے طلبہ کیساتھ خصوصی نشست
  • الیکشن کمیشن آف انڈیا کانگریس کی انتخابی شکست کا ذمہ دار ہے، راہل گاندھی
  • رنویر سنگھ کی پاکستان مخالف فلم میں بینظیر بھٹو کی تصویر نمایاں کیے جانے پر شدید تنقید
  • آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی : رانا تنویر کا دعوی