اسرائیل بغیر امریکی حمایت ایران پر حملہ نہیں کر سکتا: ملیحہ لودھی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
ملیحہ لودھی—فائل فوٹو
پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ اسرائیل امریکا کی حمایت کے بغیر ایران پر حملہ نہیں کر سکتا۔ پاکستان خطے میں جنگ کے خلاف ہو گا۔
ملیحہ لودھی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہو گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔
امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے۔
امریکی میڈیا کا دعویٰ تھا کہ امریکی حکام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اسرائیل نے ایران پر حملے کی پیشگی اطلاع امریکا کو دے دی ہے۔
امریکی میڈیا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر فوری ردِعمل کے طور پر عراق میں امریکی سائٹس پر حملہ کر سکتا ہے۔
صورتِ حال کے پیشِ نظر امریکا نے عراق میں امریکی سفارت خانہ جزوی طور پر خالی کروانے کے حوالے سے احکامات جاری کیے ہیں۔
دوسری جانب امریکی محکمۂ خارجہ اور محکمۂ دفاع نے فوجی خاندان کے اہلِ خانہ کو رضاکارانہ طور پر مشرق وسطیٰ چھوڑ نے کا اختیار دیا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عراق، بحرین، کویت، عراقی کردستان کے شہر اربیل سے اضافی سفارتی عملے کو بلایا جا رہا ہے۔
امریکی وزیرِدفاع نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوجی اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو امریکا واپسی کی اجازت دے دی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایران پر حملہ امریکی میڈیا ملیحہ لودھی کہ اسرائیل کر سکتا
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں مسلح افراد کا عدالتی کمپاؤنڈ پر حملہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ
شمال مشرقی ایران کے شہر زاہدان میں مسلح افراد کے عدالتی کمپاؤنڈ پر اچانک حملے میں کئی افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ ایک منظم کارروائی کے تحت کیا گیا جس میں مسلح افراد نے عدالت کی عمارت کو نشانہ بنایا۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں کی صحیح تعداد تاحال سامنے نہیں آسکی، لیکن حکام نے تصدیق کی ہے کہ نقصان شدید ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حملہ آور ججز کے کمروں میں گھس کر فائرنگ کرتے رہے۔
ادھر ملک کے مغربی حصے میں بھی ایک اور پرتشدد واقعہ پیش آیا۔ صوبہ مغربی آذربائیجان کے شہر سردشت کے نواحی گاؤں اغلان میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ایک اڈے پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ ’مہر نیوز‘ کے مطابق یہ حملہ ایک دہشت گرد گروہ کی جانب سے کیا گیا، جو گاؤں میں قائم فوجی اڈے کو نشانہ بنا رہا تھا۔
پاسدارانِ انقلاب کے مغربی آذربائیجان شہدا بیس کے ترجمان کرنل شاکر نے بتایا کہ حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی، تاہم حملے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ حکام نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ اس واقعے میں کرد علیحدگی پسند گروہ ملوث ہو سکتا ہے، جو ماضی میں بھی خطے میں ایسی کارروائیوں میں شامل رہا ہے۔
ان دونوں حملوں نے ایران میں سلامتی کی صورتحال پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ زاہدان اور سردشت میں ہونے والی ان پرتشدد کارروائیوں کی تحقیقات جاری ہیں اور مقامی حکام ابھی تک ان کے پیچھے کارفرما عناصر کی نشاندہی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ عوامی سطح پر بھی ان حملوں کے بعد تشویش اور بے یقینی کی کیفیت پائی جاتی ہے، جبکہ حکومت پر سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔