سولر پر ٹیکس فوری واپس لیا جائے، چیئرمین اپٹما کا وزیراعظم سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">لاہور: معروف صنعتکار اور بانی چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن عبدالشکور کھتری نے وفاقی بجٹ 2025-26 میں سولر پر 18 فیصد ٹیکس عاید کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عبدالشکور کھتری کا کہنا تھا کہ یہ اقدام وزیراعظم شہباز شریف کی ملک کو روشن بنانے کی کوششوں کو نقصان پہنچانے والا ہے لہٰذا سولر انرجی پر عاید ٹیکس کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
چیئرمین اپٹما نے وفاقی بجٹ پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری کو امید تھی کہ بجٹ صنعت دوست اور عوامی مفاد میں ہوگا لیکن بجٹ نے انہیں شدید مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے۔
عبدالشکور کھتری نے مزید کہا کہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے صنعتی پیداواری لاگت پہلے ہی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اور اب سولر پر ٹیکس عاید کرنے سے صنعتوں کو سستی توانائی کے ذرائع سے محروم کرنا اور انہیں مہنگی بجلی جبراً خریدنے پر مجبور کرنا ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتیں اپنے عوام اور صنعتوں کو ریلیف دیتی ہیں جبکہ ہماری حکومتیں صنعتوں کو نقصان پہنچانے اور عوام پر ٹیکسوں اور مہنگی توانائی کے بوجھ ڈالنے میں خوشی محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر صنعتیں نہیں چلیں گی تو ملک میں خوشحالی کیسے آئے گی؟ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی کے ذرائع سے فائدہ اٹھانے کے بجائے عوام کو پرانے اور غیر مؤثر طریقوں کی طرف لے جا رہی ہے۔
عبدالشکور کھتری کا کہنا تھا کہ بجٹ میں خاص طور پر ٹیکسٹائل صنعت کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اور چونکہ ملک میں کپاس کی پیداوار کم ہوئی ہے اس لیے کپاس کی درآمد پر ٹیکس ختم کیا جانا چاہیے تاکہ صنعتی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں اور روزگار کے مواقع بڑھ سکیں۔
عبدالشکور کھتری نے مطالبہ کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو خصوصی مراعات دی جائیں اور جدید مشینری کی درآمد کے لیے بینکوں کو آسان شرائط پر قرض فراہم کرنے کی حکومتی پالیسی بنائی جائے تاکہ صنعتیں عالمی مقابلے میں اپنی جگہ برقرار رکھ سکیں۔
بانی چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن نے زور دیا کہ اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ ایک جامع پالیسی ترتیب دیں جو جننگ، ڈائنگ، فنشنگ، ویونگ اور گارمنٹس انڈسٹری کی پوری چین کو فائدہ پہنچائے۔ انہوں نے سینئر سٹیزن کو بھی مراعات دینے اور ان کے لیے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے سے استثنا کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کیٹی بندر اور پانی کے K-4 منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے لیے سنجیدگی سے کام کرنے کی بھی ضرورت پر اصرار کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اٹلی کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ، شہریوں کی مدد کیلیے مصر و قطر سے رابطے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روم: اٹلی نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور بمباری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شہریوں کی مدد کے لیے مصر اور قطر کے ساتھ مشترکہ کوششوں کا اعلان کیا ہے جبکہ نیٹو کے دفاعی اخراجات کے ہدف پر بھی لچک کا عندیہ دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے روم میں ہونے والے ویمر پلس اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارا پیغام واضح ہے، ہمیں جنگ روکنی ہے، مصر، قطر کے ساتھ مل کر ہم شہری آبادی کی مدد کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، ہمارا ہدف جنگ بندی ہے۔
انتونیو تاجانی نے مزید کہا کہ نیٹو کے دفاعی اخراجات کے 5 فیصد جی ڈی پی کے ہدف کے حوالے سے اٹلی پرعزم ہے، تاہم اس کے لیے وقت درکار ہوگا، ہم معاہدے کے لیے کوشاں ہیں، لچک اور وقت دونوں اہم ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ نیٹو کو مضبوط بنانے اور یورپ کو مستحکم کرنے کے لیے معاہدہ ممکن ہے۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، جس پر عالمی برادری کی جانب سے مسلسل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔