حیدر آباد ، لیاقت یونیورسٹی اسپتال وجامشورو کی انتظامیہ کا اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد و جامشورو کے انتظامی افسران اور ایڈمنسٹریشن کا اہم اجلاس میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرعلی اکبر ڈاہری کی زیر صدارت کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں اسپتال کے مختلف وارڈز/ شعبہ جات کو بہتر انداز میں منظم کرنے،مریضوں کو میعاری سہولیات کی فراہمی اور انتظامی خامیوں کو دور کرنے کے حوالے سے غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں ڈائریکٹر آئی سی یو ڈاکٹر کاشف میمن ،اے ایم ایس جنرل ڈاکٹر محمد علی قائم خانی، اے ایم ایس ڈاکٹر مجیب الرحمن کلوڑ ،اے ایم ایس ڈاکٹر مرتضی میمن، اے ایم ایس ڈاکٹر علی نواز عباسی، اے ایم ایس ڈاکٹر نفیس چوہان اور آر ایم او جنرل ڈاکٹر فیصل میمن سمیت تمام رجسٹرار ایڈمن وانچارجز شعبہ جات بھی شریک تھے ۔اجلاس میں اسپتال کے انتظامی امور میں آنے والے درپیش مسائل کے حل اور اسپتال کی ترقی و مزید بہتری کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے تفصیلی جائزہ لیا گیا جس میں مختلف وارڈ اور دیگر شعبہ جات کو مزید جدید اور زیادہ بہتر کرنے کے لیے تجاویز لی گئیں تاکہ پورے سندھ سے آنے والے غریب مریضوں کو گورنمنٹ آف سندھ کے ویژن کے مطابق بہترین و جدید علاج کی سہولیات زیادہ سے زیادہ فراہم کی جاسکیں ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر علی اکبر ڈاہری نے کہا کہ اسپتال کا ہر وارڈ/ شعبہ ہماری اولین ترجیح ہے اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ مریضوں کو جدید تقاضوں کے مطابق محفوظ طبی سہولیات فراہم کی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ اسپتال کے تمام مریضوں کا بہترین علاج و معالجہ اور ان کی دیکھ بھال سمیت صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ایم ایس ڈاکٹر علی اکبر ڈاہری نے اجلاس میں موجود تمام رجسٹرا ریڈمن و انچارج شعبہ جات کو ہدایت کی کہ اپنی ڈیوٹی شفٹ کے اختتام پر دوسری شفٹ میں آنے والے افسران کو اپنی تمام ذمے داری ان کے سپرد کی جائے اور وارڈ میں زیر علاج مریضوں کے حوالے سے تمام معلومات بھی انہیں فراہم کی جائیں تاکہ نئے شفٹ میں آنے والے انچارجز وافسران مریضوں کے علاج و معالجہ اور ہسٹری کے حوالے سے واقف ہو سکیں اور اسی کے مطابق ان کا علاج جاری رہ سکے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اے ایم ایس ڈاکٹر اجلاس میں ا نے والے شعبہ جات
پڑھیں:
ریٹائرڈ ملازمین کو واجب الادا رقم فوری ادا کی جائے ، جمیل مری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے ملازمین نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے شدید احتجاج او ر دھرنانعرے بازی کی مشتعل ملازمین نے وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے مرکزی دروازے کو احتجاجاً بند کر دیا جس سے یونیورسٹی کا نظام متاثر۔تفصیلات کے مطابق عید سے پہلے سے زرعی یونیورسٹی کے ملازمین اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے تھے لیکن عید کی چھٹیاں کر دی گئی یونیورسٹی کے دوبارہ کھولنے پر ملازمین نے دوبارہ احتجاج شروع کر دیا ہے احتجاجی مظاہرے کی قیادت جمیل احمد مری، انور علی گوپانگ، وفا کاشف بھٹو اور دیگر رہنماؤں نے کی انھوں وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دے کر مین گیٹ کو بند کر دیا۔اس موقع پرملازمین کے رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی نااہل انتظامیہ ملازمین کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی انہوں نے بتایا کہ ملازمین عید سے قبل ہی اپنے جائز مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن انتظامیہ نے اب تک ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی۔ ملازمین کا انہیں لیو انکیشمنٹ کی رقم، یوٹیلیٹی الاؤنس، فوت شدہ ملازمین کے بچوں کو ملازمتیں دینے کے احکامات، اور ریٹائرڈ ملازمین کو واجب الادا رقوم فراہم نہیں کی جا رہی جو ان کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ فوت شدہ ملازمین کے اہل خانہ کو روزمرہ زندگی کی ضروریات پوری کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس اپنے شاہانہ اخراجات کے لیے تو فنڈز موجود ہیں، لیکن ایمانداری سے کام کرنے والے ملازمین کے لیے فنڈز کی قلت کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ کی دیگر جامعات میں ملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی رقم ادا کی جا چکی ہے، مگر ٹنڈوجام یونیورسٹی کی انتظامیہ ملازمین کے ساتھ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے جب کہ ان کے پاس بجٹ بھی موجود ہے مقررین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار عید الفطر یا عید الاضحیٰ جیسے مواقع پر بھی ملازمین کو سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنا پڑتا ہے، تب جا کر ان کے مسائل کی شنوائی ہوتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ملازمین کے تمام جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاجی تحریک جاری رہے گی احتجاج کے باعث یونیورسٹی کے معمولات زندگی میں بھی خلل پڑا تاہم انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے۔