ایران جوہدری معاہدہ کرلے ورنہ اگلے حملے مزید وحشیانہ ہونگے، ٹرمپ نے ایرانی کو دھمکی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جون 2025)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ وہ جوہری معاہدہ کرلے ورنہ اگلے حملے مزید وحشیانہ ہونگے،ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کیلئے ممکنہ تباہ کن نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے فوری طور پر معاہدے پر عمل نہ کیا تو جسے کبھی ایرانی سلطنت کہا جاتا تھاسب ختم ہوجائے گا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹرتھ“پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے ایران کو ایک کے بعد ایک موقع دیا کہ وہ معاہدہ کرلے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کو کہا تھا معاہدہ کرلو لیکن انہوں نے نہیں کیا۔ معاہدے کی کوششیں ہوئیں۔ معاہدے کے قریب بھی پہنچے لیکن وہ معاہدہ نہ ہوسکا۔نانہوں نے کہا کہ ایران کے کچھ سخت گیر عہدیداروں نے بہادری سے بات کی لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ کیا ہونے والا ہے۔(جاری ہے)
سب سخت گیر ایرانی اب مر چکے اور اب آگے بھی بدتر ہی ہوگا۔ ٹرمپ کے مطابق انہوں نے ایران کو پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ جو کچھ ہونے والا ہے وہ ان کی توقعات، معلومات یا اندازوں سے کہیں زیادہ تباہ کن ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا میں سب سے مہلک ہتھیار بناتا ہے اور اسرائیل کے پاس ان ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ ہے اور وہ اسے چلانا جانتے ہیں لہٰذا وقت ہے کہ اس صورتحال کا خاتمہ کیا جائے ورنہ پہلے سے طے شدہ حملے زیادہ سنگین ہوں گے۔ بلکہ مزید بھی آرہا ہے اور اسرائیل کو اسے مؤثر انداز میں استعمال کرنا بھی بخوبی آتا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب تک کئی ہلاکتیں اور تباہی ہوچکی ہے لیکن ابھی بھی وقت ہے کہ اس قتل عام کو روکا جاسکے۔ کیونکہ آئندہ حملے پہلے سے بھی زیادہ سنگین ہوں گے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کو معاہدہ کرنے کاموقع دینے کے بعد ایک اور موقع دیاگیا ایران کومعاہدہ کرلینا چاہیے اس سے پہلے کہ کچھ نہ بچے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا تھا کہ ایران پر حملوں کے بارے میں پہلے سے آگاہ تھا اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ امریکہ اس میں ملوث نہیں تاہم ضرورت پڑنے پر اسرائیل کے دفاع میں مدد فراہم کرے گا۔امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر نظر ثانی کرے گا اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی راہ اپنائے گا۔ایران کے پاس ایٹم بم نہیں ہوسکتا تھا۔ ایران پر ہونے والے اسرائیلی حملے پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھاکہ قیادت میں بہت سے لوگ ہیں جو کبھی واپس نہیں آئینگے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالات کا جائزہ لینے کیلئے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا تھا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ اجلاس اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر بلایا گیا تھا۔ٹرمپ نے دوٹوک انداز میں کہا تھا کہ علاقائی کشیدگی میں امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور ایران نے جوابی کارروائی کی تو امریکا اسرائیل کا دفاع کرے گا۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنا امریکا کی ترجیح ہے، جوہری طاقت بننے سے روکنا ضروری تھا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے نے ایران ایران کو کہ ایران ہے اور تھا کہ
پڑھیں:
یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ، 15 فیصد ٹیرف پر اتفاق
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے یورپی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ شرح پہلے مجوزہ 30 فیصد ٹیرف سے نصف ہے۔
معاہدے کا اعلان ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ میں واقع ٹرن بیری آئزل کلب میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈر لاین سے ملاقات کے بعد کیا۔
یہ بھی پڑھیں:نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
معاہدے کے تحت یورپی یونین نے بھی امریکی مصنوعات پر مزید نئے ٹیرف نہ لگانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ٹرمپ کے مطابق، اس معاہدے کے تحت یورپی یونین اگلے مرحلے میں امریکا سے 750 ارب ڈالر مالیت کی توانائی خریدے گی اور امریکی معیشت میں 600 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کرے گی۔
مزید یہ کہ یورپی ممالک ’بڑی مقدار‘ میں امریکی دفاعی سامان بھی خریدیں گے، جس کی تفصیلات بعد میں دی جائیں گی۔
فان ڈر لاین نے معاہدے کو مستحکم، قابلِ پیشگوئی اور دونوں اطراف کے کاروبار کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم معاہدہ ہے جس کے لیے سخت مذاکرات ہوئے، لیکن نتیجہ خوش آئند ہے۔
معاہدے میں امریکی کار انڈسٹری کے لیے بھی خاص طور پر مواقع پیدا کیے گئے ہیں، جس کی مصنوعات یورپ میں اب تک محدود تعداد میں فروخت ہوتی رہی ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپریل میں یورپی یونین پر 20 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا، جسے بعد ازاں 90 روز کے لیے مؤخر کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں جولائی میں انہوں نے 30 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، جس سے متعلق یورپی یونین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس معاہدے سے سب سے زیادہ فائدہ امریکی دفاعی صنعت کو ہوگا، جب کہ یورپی یونین کے لیے امریکی منڈی تک آسان رسائی کے امکانات بھی روشن ہوئے ہیں۔
یہ معاہدہ امریکی تجارتی پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت چین، جاپان، انڈونیشیا اور ویتنام کے ساتھ بھی مختلف شرحوں پر ٹیرف معاہدے کیے جا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا تجارت ٹرمپ ٹیرف یورپ