اسرائیل پورے مشرق وسطیٰ کو خطرے میں ڈال رہا ہے، میرواعظ کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام فلسطینیوں اور ایرانیوں کیساتھ اسرائیلی جارحیت کے خلاف کھڑے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جس "نارملسی" کی بات کی جاتی ہے وہ محض ایک فریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے کوئی سیاسی یا انتظامی گنجائش موجود نہیں ہے وہ دن بہ دن سمٹتی جا رہی ہے۔ منتخب حکومت بھی اب تک عوام کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے، وہ ہمیشہ یہ بہانہ نہیں بنا سکتے کہ ان کے پاس اختیار محدود ہے اور ریاستی درجہ بحال ہونے تک وہ کچھ نہیں کر سکتے، عوام کو بجا طور پر ان سے توقع ہے کہ وہ کچھ کریں۔ نماز جمعہ سے قبل میرواعظ نے جامع مسجد سرینگر میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہم عید کے موقع کے بعد پہلی بار ملاقات کر رہے ہیں، جب ہمیں نہ عیدگاہ اور نہ ہی جامع مسجد میں عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ دونوں مقامات کو مقفل کر دیا گیا اور مجھے گھر میں نظربند کر دیا گیا، گزشتہ سات سال سے حکمرانوں کی یہ کارروائی کشمیری مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حق کی ادائیگی سے روک رہی ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے مزید کہا کہ آج صبح ایک اور افسوسناک خبر یہ ملی کہ اسرائیل نے ایران پر بمباری کی جس میں کئی عام شہریوں بشمول خواتین اور بچے جانبحق ہوئے جبکہ اعلیٰ ایرانی فوجی افسران کو بھی شہید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے بس فلسطینی عوام پر نسل کشی مسلط کر کے اور اس سے بچ نکلنے کے بعد اب اسرائیل پورے مشرق وسطیٰ کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک آمر ریاست بن چکی ہے اور یہ عالمی امن کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے تمام ممالک کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ غزہ میں نسل کشی اور جنگ بند کرے اور دیگر ممالک کو نشانہ بنانے سے باز رہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام فلسطینیوں اور ایرانیوں کے ساتھ اسرائیلی جارحیت کے خلاف کھڑے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عمر فاروق
پڑھیں:
کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔