شمالی کوریا نے تباہ شدہ جنگی جہاز مرمت کرکے سمندر میں اتار دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیانگ یانگ (انٹرنیشنل ڈیسک) شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ تباہ شدہ جنگی بحری جہاز کو مرمت کے بعد دوبارہ کامیابی سے لانچ کردیا گیا۔ شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنا تباہ شدہ دوسرا تباہ کن جنگی جہاز مکمل طور پر مرمت کر کے کامیابی سے سمندر میں اتاردیا ہے۔ یہ دعویٰ کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے کیا ہے جس کے مطابق لانچنگ کے موقع پر رہنما کم جونگ اْن بھی موجود تھے۔ کے سی این اے کے مطابق یہ رواں برس تیار کیا گیا دوسرا تباہ کن جہاز ہے جو ملک کے مشرقی ساحل سے لانچ کیا گیا۔ اس موقع پر کم جونگ اْن نے کہا کہ شمالی کوریا کے دونوں جدید جنگی جہاز بحریہ کی آپریشنل صلاحیت میں نمایاں کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم دشمنوں کے خطرات کا جواب زبردست عسکری طاقت سے دیں گے، ہماری بحریہ کو طویل فاصلے تک کارروائی کرنے کی صلاحیت حاصل ہوگی۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسی جہاز کی ناکام لانچنگ کے بعد کم جونگ اْن نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور اسے مجرمانہ غفلت قرار دیا تھا۔ اس ناکامی کے بعد شمالی کوریا نے ورکرز پارٹی کے اسلحہ سازی ڈپارٹمنٹ کے نائب ڈائریکٹر سمیت 4 اعلیٰ حکام کو حراست میں لیا تھا۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شمالی کوریا نے
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے، اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں، بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے، البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔