اداکارہ ہانیہ عامر کو حج کے دوران پوسٹ کی گئی تصاویر پر شدید تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
معروف اداکارہ اور ماڈل ہانیہ عامر نے منیٰ سے اپنی تصویر شیئر کی ہیں جس میں وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ موجود ہیں تاہم سوشل میڈیا صارفین کو ان کا مقدس مقامات پر تصاویر لینے کا انداز پسند نہیں آیا۔
مداحوں نے اداکارہ ہانیہ عامر کے صحیح وقت پر حج کرنے کے فیصلے کو سراہا لیکن وہ مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں ان کے گلیمرس فوٹو شوٹ سے خوش نہیں ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین حج کے بعد ہانیہ عامر کے غیر سنجیدہ رویے پر بےحد ناراض ہیں اور اداکارہ پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ہانیہ کا حج کا سفر چھٹی یا تفریحی سفر کی طرح محسوس ہورہا ہے۔
ایک مداح نے لکھا اس نے حج جیسی مقدس عبادت کا مذاق اڑایا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ حج پر نہیں بلکہ کسی مہم جوئی یا چھٹیوں پر ہے۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے”۔
ایک اور نے لکھا، "استغفراللہ۔ کیا مقدس جگہ پر تصویر کھینچنے کا یہ طریقہ ہے؟ عجیب انداز میں؟”
ایک مداح نے کہا، "وہ جگہ جہاں آپ ہیں وہ مسلمانوں کے لیے دنیا کی سب سے قابل احترام اور مقدس ترین جگہ ہے۔ یہ دکھاوے اور ایسی ویڈیوز بنانے کی جگہ نہیں ہے۔ انتہائی مایوس‘‘۔
ایک مداح نے کہا، "یہ یوٹیوبرز یقیناً کسی خفیہ ایجنڈے پر ہیں”۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ہانیہ عامر
پڑھیں:
قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان کا پارلیمنٹ میں “ورچوئل مارشل لاء” کے نفاذ کا الزام، حکومت پر شدید تنقید
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ورچوئل مارشل لاء نافذ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک ٹویٹ میں عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بجٹ بحث کا آغاز کیا، مگر اسپیکر کی جانب سے لائیو کوریج کا وعدہ وفا نہ ہوا۔
عمر ایوب کے مطابق ان کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی، دفاتر اور پریس گیلری کا وائی فائی بند کر دیا گیا، میڈیا کو کوریج سے روکا گیا اور موبائل فون پر نوٹس لینے کی بھی اجازت نہ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ یہ بجٹ عوام دشمن ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ ان کی تقریر کو سوشل میڈیا پر بھی سنسر کیا گیا، حالانکہ انہوں نے بجٹ میں مہنگائی، بیروزگاری اور عوامی مشکلات کو اجاگر کیا تھا۔ انہوں نے عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کا بھی ذکر کیا اور 9 مئی و 26 نومبر کے “شہداء” کے نام قومی اسمبلی میں لیے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جیسے ہی حکومتی وزیر کی تقریر شروع ہوئی، لائیو اسٹریم بحال ہو گئی اور پارلیمنٹ کا تکنیکی نظام “معجزانہ طور پر” درست ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عملی طور پر مارشل لاء نافذ ہو چکا ہے اور کوئی ادارہ مؤثر طور پر کام نہیں کر رہا۔
Post Views: 4