ملک میں جدید سفری ذرائع کے فروغ کیلئے الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جون 2025ء ) ملک میں جدید سفری ذرائع کے فروغ کیلئے الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا، تفصیلات کے مطابق ملک میں الیکٹرک وہیکلز کے فروغ اور صنعت کی ترقی کے لیے پالیسی سازی و حکمت عملی پر تفصیلی مشاورت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے، شرکا نے وزیر اعظم کو پالیسی کے مختلف پہلوؤں اور اس پر عملدرآمد کے لائحہ عمل سے بھی آگاہ کیا۔
بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں الیکٹرک وہیکلز پالیسی 2025ء کے مسودے کا جائزہ لیتے ہوئے اس پر مشاورت کی گئی، اس موقع پر وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ الیکٹرک موٹر سائیکل، سکوٹیز، تھری ویلرز، کاریں اور بسوں جیسے جدید سفری ذرائع کو تیزی سے فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، مستقبل کے ماحول دوست اور پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کے لیے الیکٹرک وہیکلز کی توسیع ناگزیر ہے، ملک بھر میں چارجنگ اسٹیشنز اور بیٹری سواپنگ پوائنٹس کے قیام کو یقینی بنایا جائے تاکہ شہریوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ سہولیات باآسانی میسر آئیں۔(جاری ہے)
اجلاس میں وزیر اعظم نے صنعتی شعبے کی استعداد بڑھانے پر بھی زور دیا تاکہ ملک میں ٹو ویلرز اور تھری ویلرز کی مقامی پیداوار کو فروغ ملے، انہوں نے واضح کیا کہ جدید سفری ذرائع کو فروغ دینے کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی بنانے سمیت دیگر اقدامات کیے جائیں، الیکٹرک ویکلز پالیسی تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جلد مکمل کی جائے اور اسے کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے تاکہ اس پر جلد از جلد عمل درآمد شروع ہو سکے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملک میں کے لیے
پڑھیں:
پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)صدر نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی)فیصل معیز خان نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11فیصد پربرقرار رکھنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، اس فیصلے سے سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی اور معیشت کے استحکام کیلئے جو کوششیں حکومت اور فیلڈ مارشل جنرل سیدعاصم منیر کی جانب سے کی جارہی ہیں،وہ متاثر ہوسکتی ہیں۔ فیصل معیزنے کہا کہ بزنس کمیونٹی پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اورایکسپورٹرز ملک کو قیمتی زرمبادلہ کما کر دیتے ہیں اورجب انکی راہ میں ہی روڑے اٹکائے جائیں گے تو ایکسپورٹ بھی متاثر ہونگی،ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک سازگار مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔صدر نکاٹی نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لائے تاکہ معیشت کی ضروریات کے مطابق وہ اہنی پالیسیوں کومعیشت کی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کر سکیں۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور کاروباری طبقے کے لیے سازگار ، قرض لینے کی لاگت میں کمی اور معیشت کے فروغ کیلئے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے۔