تہران، اسرائیل کا رہائشی کمپلیکس پر حملہ، 20 بچوں سمیت 60 افراد شہید
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائی حملہ تہران کے ایک مصروف اور گنجان آباد علاقے میں کیا گیا، جہاں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے کے فوراً بعد ریسکیو ادارے موقع پر پہنچے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی دارالحکومت میں ایک رہائشی کمپلیکس پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید ہو گئے۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق حملے میں 20 بچوں سمیت کم از کم 60 افراد شہید ہو گئے۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائی حملہ تہران کے ایک مصروف اور گنجان آباد علاقے میں کیا گیا، جہاں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے کے فوراً بعد ریسکیو ادارے موقع پر پہنچے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ متعدد افراد ملبے تلے دبے رہنے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ایرانی عوام اور حکومت کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے جبکہ عالمی سطح پر بھی اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کر دیا، پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی بھی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: اسرائیل نے ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کر کے متعدد اسٹریٹجک فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی اور ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے حملے کا “پہلا مرحلہ” مکمل کر لیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، تہران سمیت مختلف شہروں میں 20 سے زائد شدید دھماکے ہوئے، جس سے شہریوں میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔ حملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں متحرک ہو چکی ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کے خلاف جنگ کا اعلان کرنے کی دھمکی دی ہے، جبکہ تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ کی تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق، یہ حملے ایران کی “خطرناک فوجی سرگرمیوں” کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، جبکہ عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تصادم کو مزید بڑھنے سے روکنے کی اپیل کی ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ صورتحال مشرق وسطیٰ میں بڑی جنگ کی طرف لے جا سکتی ہے۔