اگر مجبور کیا گیا تو جنگ کی حدیں ٹوٹیں گی مگر ایران دفاع میں پیچھے نہیں ہٹے گا، وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کاکہنا ہے کہ ایران کا مقصد اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کو ہمسایہ ممالک تک وسعت دینا نہیں ہے، اگر صورتحال نے مجبور کیا تو ایران اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کی جوابی کارروائیاں مکمل طور پر خوددفاع کے اصول کے تحت کی جا رہی ہیں اور اگر بیرونی جارحیت بند ہو جائے تو ایرانی ردعمل بھی رُک جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خلیج فارس میں واقع “ساوتھ پارس” گیس فیلڈ جسے ایران قطر کے ساتھ شیئر کرتا ہے، پر اسرائیلی حملہ “کھلی جارحیت اور نہایت خطرناک اقدام” ہے، اس نوعیت کی کارروائی دراصل جنگ کو ایران کی سرزمین سے باہر پھیلانے کی کوشش ہے، جو ایک “اسٹریٹجک غلطی” ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل دانستہ طور پر ایران اور امریکا کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ان مذاکرات کے چھٹے دور کے لیے ایران نے ایک نیا مجوزہ معاہدہ تیار کیا تھا جو اتوار کے روز پیش کیا جانا تھا لیکن حالیہ اسرائیلی حملوں کے باعث اجلاس منسوخ کرنا پڑا۔
عباس عراقچی نے واضح طور پر کہا کہ اسرائیل کی یہ کارروائی امریکی حمایت اور منظوری کے بغیر ممکن نہ تھی، ایران، امریکا کی جانب سے دیے گئے اس بیان کو قبول نہیں کرتا جس میں واشنگٹن نے اسرائیلی حملوں سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکا واقعی اپنی نیت صاف ظاہر کرنا چاہتا ہے تو اُسے چاہیے کہ وہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی کھلے عام مذمت کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
تہران (ویب دیسک )ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا،کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا، ایرانی وزیر خارجہ۔امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی نہ جوہری پابندی قبول کریں گے؛۔ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔