ایرانی حکومت کا تہران میں میٹرو اسٹیشنز کو پناہ گاہوں کے طور پر کھولنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک)ایران کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ دارالحکومت تہران میں اتوار کی رات سے میٹرو اسٹیشنز کو 24 گھنٹے کے لیے عوام کے لیے کھولا جائے گا تاکہ لوگ انہیں پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کر سکیں۔
’سی این این‘ کے مطابق یہ اعلان ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک حکومتی ترجمان نے کیا۔
ادھر تہران کی میونسپل کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ شہر میں بم شیلٹرز کی کمی کے باعث شہریوں کو سرنگوں اور تہہ خانوں کا سہارا لینا ہوگا۔
مہدی چمرن نے اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے، تہران اور ہمارے دیگر شہروں میں شیلٹرز موجود نہیں ہیں، ہمیں اب شیلٹرز بنانے پر کام کرنا ہوگا، ہم ان منصوبوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو ہمارے پاس پہلے موجود ہیں۔
چمرن نے کہا کہ اسرائیل میں جانی نقصان کم ہے کیونکہ وہاں بم شیلٹرز موجود ہیں اور حملوں کے خلاف باقاعدگی سے مشقیں کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تہران میں کوئی شیلٹرز نہیں تھے، لوگ تہہ خانوں میں چلے گئے، میٹرو اسٹیشنز کو انتہائی بحران کی صورت میں پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے ہمیں میٹرو سسٹم بند کرنا پڑے گا۔
مہدی چمرن نے کہا کہ ہم زیرِ زمین پارکنگز کو بھی تیار کر سکتے ہیں، جیسے صدام کے حملوں کے دوران کیا گیا تھا۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ہفتے کو ایک ویڈیو خطاب میں خبردار کیا کہ اسرائیل آیت اللہ کی حکومت کی ہر جگہ اور ہر ہدف کو نشانہ بنائے گا۔
ایران نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے دشمنی جاری رکھی تو وہ اپنے حملوں میں شدت لائے گا۔
مزیدپڑھیں:جدید ٹیکنالوجی اور طاقتور دفاعی نظام بے اثر، ایران کے اسرائیل پر حملے برقرار
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا اقدام: مصنوعی ذہانت پر مبنی میڈیا مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں میڈیا نگرانی اور ثقافتی ترقی کے متعدد منصوبے متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں سب سے نمایاں “آرٹیفیشل انٹیلی جنس سینٹرل میڈیا مانیٹرنگ یونٹ” کا قیام ہے، اس جدید یونٹ کا مقصد صوبے میں پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کی مؤثر نگرانی، فیک نیوز کی نشاندہی اور عوامی رائے کا تجزیہ کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ یونٹ ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے تحت کام کرے گا اور اس کے قیام کے لیے آئندہ بجٹ میں 25 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس یونٹ میں جدید اے آئی سافٹ ویئرز کے ذریعے میڈیا رپورٹس، سوشل میڈیا رجحانات اور عوامی تاثرات کی ہمہ وقت مانیٹرنگ کی جائے گی۔
اس منصوبے میں ابتدائی طور پر 50 سے زائد ماہرینِ آئی ٹی، ڈیٹا سائنٹسٹس اور میڈیا تجزیہ کار شامل کیے جائیں گے، جبکہ مستقبل میں اسے بین الاقوامی سطح کے تقاضوں کے مطابق وسعت دی جائے گی۔
حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ یونٹ نہ صرف شفاف حکمرانی کے فروغ، بلکہ حکومتی مؤقف کی مؤثر تشہیر، افواہوں اور غلط خبروں کی تردید، اور عوامی فلاحی منصوبوں کی بہتر نمائندگی کے لیے ایک انقلابی قدم ہو گا، اس یونٹ میں میڈیا ڈیٹا اینالسز، فیک نیوز فلٹرنگ، اور سوشل میڈیا کے رجحانات کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کا نظام بھی قائم کیا جائے گا۔
اسی بجٹ میں “ٹیکنالوجی ایڈوانسمنٹ پروگرام” کے لیے بھی 10 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ ڈیجیٹل نظام کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
دوسری جانب صوبے بھر میں ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے آرٹس کونسلز کی تعمیر، مرمت اور اپگریڈیشن کو بھی بجٹ میں اہمیت دی گئی ہے، الحمرا آرٹس کونسل مال روڈ اور کلچرل کمپلیکس کی اپگریڈیشن کے لیے 70 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ پنجاب کونسل آف آرٹس کے دفاتر کی سولرائزیشن کے لیے 20 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
ادبی چائے خانہ اور بک ویئر ہاؤس کی تعمیر و مرمت کے لیے 5 کروڑ روپے، اور بھکر آرٹس کونسل کے قیام کے لیے 5 کروڑ 75 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بہاولپور، ملتان، ڈیرہ غازی خان، مری، چولستان، ساہیوال، راولپنڈی، اور فیصل آباد میں بھی فنونِ لطیفہ سے متعلق مختلف منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
راولپنڈی انفارمیشن کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 5 کروڑ روپے، اوکاڑہ آرٹس کونسل کی مرمت کے لیے 9 کروڑ 38 لاکھ روپے، اور پنجاب ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے لیے 5 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سب سے بڑے منصوبوں میں سے ایک “ڈی جی پی آر کمپلیکس” کی نئی عمارت کی تعمیر ہے، جس کے لیے حکومت نے 1 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ حکام کے مطابق یہ منصوبہ صوبے میں جدید مواصلاتی ڈھانچے کی بنیاد بنے گا۔