کراچی، سمندر میں نہاتے ہوئے 3 نوجوان ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ریسکیو آپریشن کے دوران ایک نوجوان کو بیہوشی کی حالت میں نکال لیا، جبکہ ایک نوجوان کی لاش سمندر سے ریسکیو کیا گیا۔ تیسرا نوجوان کی تلاش میں لائف گارڈز اور ایدھی بحری خدمات کی ٹیم کا آپریشن جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں ہاکس بے سینڈزپٹ کے قریب سمندر میں نہاتے ہوئے 3 نوجوان بلند لہروں کے باعث ڈوب گئے۔ تفصیلات کے مطابق ہاکس بے سینڈزپٹ ہٹ نمبر ایس 67 کے قریب سمندر میں نہاتے ہوئے 3 نوجوان بلند لہروں کے باعث ڈوب گئے، ڈوبنے والے نوجوانوں کو ریسکیو کرنے کیلئے لائف گارڈز اور ایدھی بحری خدمات کی ٹیم کی جانب سے فوری آپریشن شروع کر دیا۔ اس دوران پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی لائف گارڈز اور ایدھی بحری خدمات کی ٹیم نے ریسکیو آپریشن کے دوران ایک نوجوان کو بیہوشی کی حالت میں نکال لیا، جبکہ ایک نوجوان کی لاش سمندر سے ریسکیو کیا گیا۔ تیسرا نوجوان کی تلاش میں لائف گارڈز اور ایدھی بحری خدمات کی ٹیم کا آپریشن جاری ہے، سمندر سے بیہوشی کی حالت میں نکالے جانے والے نوجوان اور ڈوب کرجاں بحق ہونے والے نوجوان کی لاش کو قانونی کارروائی کیلئے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں بیہوشی کی حالت میں لائے جانے والے نوجوان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
ڈوب کر جاں حق ہونے والے نوجوان کی شناخت علی حسن اور بیہوشی کی حالت میں نکالنے جانے والے نوجوان کی شناخت فرحان شاہ کے نام سے کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈوب کر لاپتا ہونے والے نوجوان کا نام جمیل نوید معلوم ہوا ہے، تینوں جوان نارتھ کراچی کے رہائشی ہیں، پکنک کیلئے ہاکس بے سینڈزپٹ کے مقام پر آئے تھے اور سمندر میں نہاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوئے۔ ڈوب کر لاپتہ ہونے والے تیسرے نوجوان کی تلاش میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سمندر میں نہاتے ہوئے والے نوجوان کی ایک نوجوان ہونے والے ڈوب کر
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔