تہران (نیوز ڈیسک   ) سعودی عرب اور قطر کا اسرائیلی جارحیت کے دوران ایران کی حمایت کا اعلان ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ایرانی صدر مسعود پزشکیان کو ٹیلی فون،کہااسرائیلی حکومت ایران سے تنازع بڑھانا چاہتی ہے تاکہ امریکا جنگ میں شامل ہو،امیر قطرشیخ تمیم کا بھی ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو فون ، ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابط، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم کرنے پر اتفاق،پیوٹن کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت،50منٹ طویل گفتگومیں دونوں رہنماؤں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا،کریملن حکام کے مطابق دونوں صدور نے ایران جوہری مذاکرات کی بحالی کے امکان کو رد نہیں کیا، ٹرمپ نےبتایا کہ امریکی مذاکرات کار ایرانی نمائندوں کے ساتھ کام دوبارہ شروع کرنےکیلئے تیار ہیں۔

ایران مذاکرات کیلئے تیار تھا،ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ساتھ مل کر ایران پر حملہ کیا،آپ لوگ سچ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں،ایران کی مذاکراتی ٹیم کے سابق ایڈوائزر پروفیسر سید محمد مرانڈی نے سکائی نیوز کی اینکر کو آئینہ دکھا دیا ،کہا حملے سے ایک رات پہلے ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے،آپ کی نظر میں جارحیت،سویلین عمارتوں اور سویلینز کو نشانہ بنانا کیا ایک اچھا اور مہذب فعل ہے،جس بلڈنگ میں ہمارے کمانڈرز کو نشانہ بنایا گیا وہاں 60سویلینز بھی مارے گئے،جس کی آپ جیسے لوگوں کیلئے کوئی اہمیت نہیں۔

مزید پڑھیں :اسرائیل کا ایرانی حملے میں آئل ریفائنری کو نقصان پہنچنے کا اعتراف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایران کی

پڑھیں:

سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عالمی جوہری ادارے کے معائنہ کار ایران سے واپس چلے گئے

عالمی جوہری ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنے معائنہ کاروں کو ایران سے واپس بلا لیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق معائنہ کاروں کی آخری ٹیم آج بحفاظت ایران سے روانہ ہو کر ویانا میں آئی اے ای اے کے ہیڈ کوارٹر پہنچ گئی ہے۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں جوہری تنصیبات کی نگرانی اور تصدیقی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے جلد از جلد طریقہ کار طے کرنا نہایت ضروری ہے، تاکہ اعتماد کی فضا برقرار رکھی جا سکے اور عالمی جوہری معاہدے کے تحت شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ملک میں آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ختم کرنے کا قانون نافذ کر دیا تھا، جس کے بعد ایران میں ایجنسی کی سرگرمیاں متاثر ہوئی تھیں۔

اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جنگ کے تناظر میں آئی اے ای اے کے رویے کو دیکھتے ہوئے اس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا بل منظور کیا تھا، جس کی ایرانی سپریم کونسل نے بھی باقاعدہ توثیق کر دی تھی۔

حالیہ اقدامات کے بعد ایران اور عالمی جوہری ادارے کے درمیان تعلقات مزید کشیدگی کا شکار ہو گئے ہیں، جبکہ عالمی برادری اس پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے مجھے بھی جان سے مارنے کی کوشش کی: ایرانی صدر کا انکشاف
  • اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی؛ ایرانی صدر کا ہولناک انکشاف
  • اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا، عباس عراقچی
  • ایران نے لاکھوں افغان مہاجرین کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا، ڈیڈ لائن قریب، گرفتاری کا انتباہ
  • سوئٹزرلینڈ نے ایران میں سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا
  • خامنہ ای کی اسرائیلی جارحیت کے بعد پہلی بار عاشورہ پر عوامی تقریب میں شرکت
  • ایرانی سپریم لیڈر جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے
  • امن کا راستہ ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے ، طاقت حقیقی امن نہیں لا سکتی، چینی وزیر خارجہ
  • سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عالمی جوہری ادارے کے معائنہ کار ایران سے واپس چلے گئے
  • عالمی جوہری ایجنسی نے اپنے معائنہ کاروں کو ایران سے نکال لیا