کیا برطانیہ بھی اسرائیل کی کھل کر مدد کرے گا؟ برطانوی وزیر کا اہم بیان
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
لندن:
برطانیہ کی وزیر خزانہ ریچل ریویس نے کہا ہے کہ برطانیہ ممکنہ طور پر ایران کے ساتھ تنازع میں اسرائیل کی مدد کرسکتا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خزانہ ریچل ریویس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ برطانیہ ممکنہ طور پر ایران کے ساتھ تنازع میں اسرائیل کی مدد کرسکتا ہے تاہم وضاحت کی کہ مشرق وسطیٰ میں اضافی جنگی طیاروں کی منتقلی کا فیصلہ بنیادی طورپر برطانیہ کے مراکز اورعملے کے تحفظ کے لیے کیا گیا تھا۔
برطانوی وزیرخزانہ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازع ختم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اضافی لڑاکا طیارے بھیجنے کا فیصلہ حفاظتی حکمت عملی تھی۔
تنازع میں اسرائیل کی مدد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں جب بھی میزائل آرہے ہوں تو اسرائیل کی مدد کی ہے اور ہم جنگی سازوسامان اپنی اور اپنے اتحادیوں دونوں کی ممکنہ مدد کے لیے بھیج رہے ہیں۔
برطانیہ کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کا سفر نہ کرنے کے لیے ٹریول گائیڈ جاری کردیا ہے جبکہ اس سے قبل جمعے کو وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو اسرائیل جانے سے خبردار کردیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس جب ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع ہوا تھا اور ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے تھے تو برطانیہ نے اسرائیل کی کھل کر مدد کی تھی، اپریل میں برطانوی طیاروں نے ایرانی ڈرونز مار گرائے تھے جو اسرائیل کی طرف بڑھ رہے تھے۔
بعد ازاں اکتوبر میں بیان میں برطانیہ نے کہا تھا کہ اس کارروائی میں اس کے دو لڑاکا طیارے اور فضا میں ری فیولنگ ٹینکر شامل تھے تاکہ ایرانی میزائلوں کو ناکارہ بنا دیا جائے تاہم جنگی طیاروں نے کسی مقام کو نشانہ نہیں بنایا تھا۔
برطانیہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ کے حوالے سے اختلافات سامنے آئے تھے اور دونوں کے درمیان مسلسل بیان بازی جاری رہی تھی۔
برطانیہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے دو سخت گیر وزرا ایٹامار بین گویر اور بیزالیل اسموٹریچ پر پابندیاں بھی عائد کردی تھیں اور ان کو فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیزی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیل کی مدد نے اسرائیل کے درمیان
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔