ایران پہ اسرائیلی جارحیت اورجوابی آپریشن وعدہ صادق سوئم
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیں
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہوائی امداد کا مقصد عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے، سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی
یمنی رہبر انقلاب نے تاکید کی ہے کہ غزہ میں فضائی راستے سے امداد کی ترسیل کا کوئی جواز نہیں اور یہ اقدام غزہ کے مظلوم و مزاحمت پیشہ عوام کے اعلی وقار کی توہین ہے! اسلام ٹائمز۔ یمنی رہبر انقلاب سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے آج کے اپنے خطاب میں عالم اسلام کے مختلف مسائل بالخصوص غزہ اور یمنی فوج کی مزاحمتی کارروائیوں میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے ظالمانہ جنگی جرائم کے خلاف عرب و اسلامی ممالک کی منافقانہ خاموشی پر شدید تنقید کی ہے۔ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سید عبدالملک الحوثی نے تاکید کی کہ غزہ کی پٹی میں وسیع انسانی تباہی کا پہلا شکار بچے ہیں اور یہ کہ ان کی مظلومیت؛ عالمی خیانت و منافقانہ خاموشی کا واضح نتیجہ ہے! انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں تقریباً 1 لاکھ سے زائد فلسطینی بچوں کو "بھوک سے موت" کا خطرہ لاحق ہے جبکہ 40 ہزار سے زائد شیر خوار بچے دودھ کی شدید قلت کی وجہ سے تشویشناک صورتحال سے دوچار ہیں۔
سربراہ انصار اللہ یمن نے تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم بچوں کو منظم طور پر نشانہ بناتی ہے اور یہ اقدام، فلسطینی عوام کے خلاف سفاک صیہونی رژیم کی آپریشنل پالیسی کا باقاعدہ حصہ ہے۔ غزہ کی پٹی میں "روزانہ کی بنیاد پر بھوک کے شکار افراد کے قتل عام" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سید عبد الملک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ غزہ کی حقیقت اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے کہ جسے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں جبکہ صہیونی بربریت کی سطح اس حد تک جا پہنچی ہے کہ اب وہ "بچوں کو جنتی خواتین" کو بھی براہ راست نشانے پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھوک و بمباری سے لے کر جبری نقل مکانی اور انتہائی چھوٹے و انتہائی گنجان آباد علاقوں میں بہت زیادہ آبادی کے جمع ہو جانے تک، فلسطینی عوام پر ظلم انتہائی وسیع ہے جبکہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی 80 فیصد سے زائد آبادی کو علاقے کے صرف 12 فیصد علاقے میں قید کر رکھا ہے جبکہ وہ وہاں بھی فلسطینی عوام کو بے دردی کے ساتھ "قحط" و "بمباری" کا نشانہ بنا رہی ہے درحالیکہ ان علاقوں کو وہ خود ہی "محفوظ مقام" قرار دے چکی ہے۔
سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے "فلسطینی خواتین کے مصائب" کا بطور خصوصی ذکر کیا اور غاصب صیہونیت کو "مجرمانہ و جارحانہ بربریت" کی پیداوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس ہفتے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کا دعوی کیا گیا ہے، اسی ہفتے 4 ہزار سے زائد فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں۔ سربراہ انصار اللہ یمن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے شہریوں کو عین اس وقت قتل کر دیا جاتا ہے جب وہ اپنے اور اپنے خاندان کے لئے خوراک لینے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے غزہ کے عوام کو بھوکا مار ڈالنے پر مبنی اسرائیل کے منظم حربوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن انہیں "موت کے جال" میں پھنسا کر ہر روز ان کا قتل عام کرتا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں فضائی امداد ایک دھوکہ ہے، یمنی رہبر انقلاب نے کہا کہ یہ نام نہاد ہوائی امداد، عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی ایک چال ہے کیونکہ اس امداد کا زیادہ تر حصہ "اسرائیلی ریڈ زون" میں گرایا جاتا ہے، جس کے قریب آنے پر فلسطینی شہریوں کو براہ راست فائرنگ کر کے قتل کر دیا جاتا ہے۔ سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فضائی راستے سے امداد کی ترسیل کا کوئی جواز نہیں اور یہ غزہ کے مزاحمت پیشہ عوام کے اعلی وقار کی توہین ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے ذریعے زمینی راستے سے خوراک و انسانی امداد کی ترسیل کا مکمل انتظام پوری طرح سے موجود ہے جبکہ اس رستے میں واحد رکاوٹ جعلی اسرائیلی رژیم ہے!