ایران اسرائیل کشیدگی، تیل کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے عالمی منڈی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کے خدشات کے باعث عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز برینٹ خام تیل کی قیمت میں 2.
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی مکمل جنگ میں تبدیل ہوتی ہے تو مشرقِ وسطیٰ سے تیل کی ترسیل شدید متاثر ہو سکتی ہے، جس کے عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافے کے اثرات پاکستان پر بھی براہِ راست پڑے ہیں۔ اوگرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 80 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 95 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق آئندہ 15 دنوں کے لیے ہوگا۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں پاکستان میں ٹرانسپورٹ، اشیائے خور و نوش اور دیگر بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے، جس کا بوجھ براہِ راست عوام پر پڑے گا۔
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین صورت اختیار کر رہی ہے، اور دونوں ممالک کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کے استعمال نے عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں تیل کی قیمت
پڑھیں:
اوپیک ممالک کا تیل کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق
( ویب ڈیسک )اوپیک پلس ممالک نے تیل کی پیداوار میں معمولی اضافہ کرنے پر اتفاق کیا ہے جو کہ روزانہ تقریباً ایک لاکھ 37 ہزار بیرل ہو سکتی ہے، یہ فیصلہ تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔
اوپیک اتحاد کے 8 اہم ارکان بشمول سعودی عرب اور روس نے اتوار کو کہا کہ انہوں نے اپنی تیل کی پیداوار میں مزید معمولی اضافے پر اتفاق کیا ہے۔
اس گروپ نے ورچوئل میٹنگ کے بعد ایک بیان میں کہا کہ 137000 بیرل فی یومیہ اضافہ دسمبر سے لاگو ہوگا اور اگلے تین مہینوں تک اس سطح پر رہے گا جو کہ اس سال اپریل سے باقاعدہ اضافے میں توقف کی نشاندہی کرتا ہے۔
لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق
اعلان کردہ اضافہ تجزیہ کاروں کی توقعات کے مطابق ہے۔تاہم کچھ مبصرین اس اضافے کو ناکافی قرار دے رہے ہیں۔