ایران اسرائیل کشیدگی: پاکستان نے پلان تیار کر لیا، پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کیلیے اقدامات شروع
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگی صورتحال کے باعث حکومت پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی اور موجودہ ذخائر کا تفصیلی جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران اسرائیل تنازع کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جس کا پہلا اجلاس منعقد ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ علاقائی کشیدگی پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور تیل کی درآمد، قیمتوں اور دستیابی سے متعلق تمام پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ ملک میں ممکنہ بحران سے بچا جا سکے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے ایران اسرائیل جنگ کے اثرات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران دنیا کا چھٹا بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے اور آبنائے ہرمز کے ذریعے دنیا بھر میں تیل کی ترسیل متاثر ہو سکتی ہے، اس سے عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے جو براہِ راست پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ اگر صورتحال مزید بگڑتی ہے تو پاکستان کو تیل کی مہنگی درآمد کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے مالی خسارہ بڑھنے کے امکانات ہیں، حکومت بروقت معاشی فیصلے لے تاکہ عوام کو مزید مہنگائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
وزیر خزانہ نے اس موقع پر یقین دہانی کرائی کہ حکومت کسی بھی ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ خلیجی خطے میں حالیہ کشیدگی اور تیل کی عالمی قیمتوں میں ممکنہ اتار چڑھاؤ نے پاکستان جیسے درآمدی معیشت رکھنے والے ملک کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ عوام کو ممکنہ بحران سے محفوظ رکھا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تیل کی
پڑھیں:
ایران اسرائیل کشیدگی: پاکستان میں ایرانی مصنوعات کا کاروبار کرنے والے افراد کتنے متاثر ہو سکتے ہیں؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی یا ممکنہ جنگ کی صورت میں پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی درآمد پر نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جو ایرانی اشیا جیسا کہ پیٹرول، چاکلیٹس، کوکنگ آئل، بسکٹس، خشک میوہ جات، الیکٹرانکس وغیرہ کا کاروبار کرتے ہیں، وہ متاثر ہو سکتے ہیں۔
ایرانی مصنوعات کا کاروبار کرنے والے پاکستانی کتنے متاثر ہو سکتے ہیں؟ اس حوالے سے جاننے کے لیے ’وی نیوز‘ نے چند ایسے افراد سے بات کی جو راولپنڈی باجوڑ پلازہ میں ایرانی مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اور بھارت کی جنگ رکوائی، ایران و اسرائیل کے درمیان بھی جلد معاہدہ ہوگا : ڈونلڈ ٹرمپ
’کشیدگی جاری رہی تو ہمارا کاروبار متاثر ہوگا‘راولپنڈی میں ایرانی خشک میوہ جات کے ہول سیلر فضل اصغر نے وی نیوز کو بتایا کہ ایرانی بادام، پستہ اور کھجوریں ہماری دکان کی پہچان ہیں، لیکن اسرائیل ایران کشیدگی شروع ہونے کے بعد اب ایران سے ایرانی میوہ جات درآمد کرنا مشکل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ پہلے سے جو مال منگوایا ہوا ہے، وہ بھی سرحد پر ہی رک جائے گا، اب یہ کشیدگی کب تک جاری رہے گی اس حوالے سے ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ ’ہم جیسے کاروباری افراد کے لیے نہایت مشکل ہو جائے گی، کیونکہ پاکستان میں ایرانی مصنوعات کے خریدار بڑی تعداد میں ہیں، اور کشیدگی بڑھنے کی صورت میں ہمارا کاروبار متاثر ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو انہیں مجبوراً دوسرے ممالک سے مہنگا مال منگوانا پڑے گا یا پھر کشیدگی ختم ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہاکہ ایرانی خشک میوہ جات پاکستان میں خاصے مقبول ہیں اور ان کی عدم دستیابی سے مقامی مارکیٹ میں قلت اور قیمتوں میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے، مگر شکر ہے کہ یہ کشیدگی سیزن میں شروع نہیں ہوئی، ورنہ ہمارا روزگار بہت بڑی طرح متاثر ہوتا۔
’حالات خراب رہے تو کاروبار کو بہت بڑا دھچکا لگے گا‘ایرانی الیکٹرانکس کے ڈیلر ندیم جعفری نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا زیادہ تر سامان ایرانی بارڈر سے آتا ہے، اور اب جو کشیدگی ہے اس کی وجہ سے نہ صرف رسد متاثر ہوئی ہے بلکہ گاہک بھی پریشان ہوں گے، کیونکہ چھوٹے تاجر ہم سے سامان لے کر جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایرانی مال کی طلب تو ہے، لیکن اگر حالات خراب رہے تو کاروبار کو بہت بڑا دھچکا لگے گا۔ پاکستانی مارکیٹ میں ایرانی الیکٹرانکس کا ایک مخصوص حصہ ہے جو براہِ راست درآمدات پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیٹرول، خشک میوہ جات اور الیکٹرانکس کے علاوہ ایرانی کوکنگ آئل، چاکلیٹس، بسکٹس اور گھریلو استعمال کی دیگر ایرانی اشیا بھی پاکستان کی مارکیٹ میں دستیاب ہوتی ہیں، اور مارکیٹ میں ان مصنوعات کی بڑی ڈیمانڈ بھی ہے۔ اس لیے ایران سے براہِ راست یا بالواسطہ طور پر آنے والی ان مصنوعات کی سپلائی چین بھی موجودہ کشیدگی سے شدید متاثر ہو رہی ہے۔
’ایرانی اشیا پاکستانی مصنوعات کے مقابلے میں سستی ہیں‘دکاندار حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنا مال کوئٹہ سے منگواتے ہیں، اور اس کشیدگی کی وجہ سے پاکستانی چھوٹے تاجر بھی شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صورتحال یوں ہی برقرار رہی تو یہ اشیا مارکیٹ سے غائب ہو جائیں گی یا پھر ان کی قیمتیں بڑھ جائیں گی، جس سے گاہک متاثر ہوگا، اور گاہک ایرانی مصنوعات کے بجائے پاکستانی مصنوعات کو ترجیح دے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایرانی مصنوعات پاکستانی مصنوعات کے مقابلے میں سستی ہیں، جو چیز پاکستان میں 200 روپے کی ہے، ایرانی وہی چیز گاہک کو 100 سے 150 روپے میں بآسانی مل جاتی ہے۔ اس لیے عام صارفین جو ایرانی مصنوعات کو ان کی قیمت اور معیار کی وجہ سے ترجیح دیتے ہیں، انہیں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں ’نیتن یاہو خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے پر تُلا ہوا ہے‘، ترک صدر کا ایران سے اظہار یکجہتی
انہوں نے کہاکہ اس کشیدگی کے نتیجے میں نہ صرف پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ ان کی دستیابی بھی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا جو ان مصنوعات پر انحصار کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایران اسرائیل کشیدگی ایرانی مصنوعات تاجر خشک میوہ جات کاروبار متاثر کشیدگی جاری وی نیوز