39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستٓان کے آئینی بینچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں، ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔
فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔
اس کے ساتھ ہی سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہوگئے اور مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی، پی ٹی آئی کے وکیل سلمان راجہ کل دلائل کا آغاز کریں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن پی ٹی آئی
پڑھیں:
اراکین اسمبلی کو سزا، جمہوریت کے لئے افسوس کا دن ہے،بیرسٹر گوہر
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہاہے کہ تحریک انصاف کے 6 اراکین قومی اسمبلی، 3 ایم پی ایز اور ایک سینیٹر کو سزا سنادی گئی۔ آج جمہوریت کے لئے افسوس کا دن ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حامد رضا، زرتاج گل، رائے حسن نواز اور شبلی فراز کو سزا دی گئی، ہم صرف انصاف کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھا گیا، ایک خاتون کو لیڈر کی بیوی ہونے کی وجہ سے سزا دی گئی، ہمارے رہنماوں نے قربانیاں دیں لیکن سسٹم میں رہے، تحریک انصاف انتہا پسندی پر یقین نہیں رکھتی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے کہا تھا اتنے طویل وقت تک سماعت نہیں ہوتیں، ایسے فیصلوں سے جمہوریت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قانون کہتا ہے ایک سے زائد ایف آئی آرز ہوں تو فیصلہ ایک کیس پر ہوتا ہے، انصاف کے بغیر فیصلے قوم اور جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہیں، الیکشن کمیشن رات کے اندھیرے میں نوٹیفکیشن جاری کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سیاست سے باہر نکالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، پارلیمان کا حصہ بننا چاہتے ہیں مگر سوال ہے کہ کیا اب بھی ایوان میں جانا چاہیے؟ پاکستان تحریک انصاف بہت جلد اگلا لائحہ عمل دے گی،بیرسٹر گوہر تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے،فیصلے ہائی کورٹس میں چیلنج کریں گے۔