کراچی کی کن سڑکوں پر رکشے کا داخلہ ممنوع ہوچکا؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
کمشنر کراچی نے شہر کی 20 مصروف ترین شاہراہوں پر رکشوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: رکشے اب مخصوص اوقات میں ہی سڑکوں پر دوڑ سکیں گے، کے پی حکومت کا منفرد فیصلہ
2 شاہراہوں پر تمام رکشوں کا داخلہ ممنوع ہوچکا ہے جبکہ 18 شاہراہوں پر 1+4 رکشے داخل نہیں ہو سکیں گے۔
مزید پڑھیے: برطانوی خواتین مظفرآباد کی سڑکوں پر رکشے کیوں چلا رہی ہیں؟
کمشنر کراچی کی جانب سے 16 جون سے 15 اگست تک یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔ شارع فیصل پر آواری ٹاور سگنل سے میڈم اپارٹمنٹس تک کوئی رکشہ داخل نہیں ہو سکے گا۔ آئی آئی چندریگڑ روڈ پر ٹاور سے شاہین کمپلیکس تک کسی بھی قسم کے رکشے کے داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
فور سیٹر رکشے کہاں داخل نہیں ہوسکیں گے؟دیگر سڑکوں میں جہاں فور سیٹر رکشوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں شاہراہ قائدین، شیرشاہ سوری روڈ، شہید ملت روڈ، عبداللہ ہارون روڈ، 2 تلوار سے شاہرائے فیصل، اسٹیڈیم روڈ، سر شاہ سلمان روڈ، راشد منہاس روڈ، ماری پور روڈ، شاہراہ پاکستان، حب ریور روڈ، قائد آباد سے لانڈی، یونیورسٹی روڈ، کورنگی روڈ، اورنگی روڈ، سپر ہائی وے سے ملیر ہالٹ اور سرجانی سے سہراب گوٹھ شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رکشا ممنوع کراچی کراچی رکشا سواری کراچی رکشا ممنوع کراچی رکشے کا داخلہ ممنوع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی کراچی رکشا سواری کراچی رکشا ممنوع کراچی رکشے کا داخلہ ممنوع
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔
انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔