مسافر طیارے میں بم کی اطلاع، ہنگامی لینڈنگ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
مسقط سے دہلی جانے والی انڈیگو ایئر لائن کی پرواز کو بم کی دھمکی موصول ہونے کے بعد بھارتی شہر ناگپور میں ہنگامی لینڈنگ کے بعد اتار لیا گیا۔
یہ پرواز بھارت کے شہر کوچی سے دہلی کے لیے روانہ ہوئی تھی، جہاں اس کا مختصر قیام تھا۔ پرواز بھارتی وقت کے مطابق صبح 9 بجکر 31 منٹ پر روانہ ہوئی، جس میں 157 مسافر اور 6 عملے کے افراد سوار تھے۔ کوچین انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمیٹڈ (CIAL) کے مطابق بم کی دھمکی ایئرپورٹ کے آفیشل ای میل پر موصول ہوئی، اسکے بعد بم تھریٹ اسسمنٹ کمیٹی (BTAC) کا اجلاس بلایا گیا، جس نے اس خطرے کو مخصوص قرار دیا۔
ایک ایسا ہی واقعہ پیر کے روز بھی پیش آیا تھا جب جرمن ایئر لائن لفتھانزا کی پرواز فرینکفرٹ سے بھارت کے شہر حیدرآباد جا رہی تھی۔ طیارے کو بم کی ای میل دھمکی موصول ہونے کے بعد واپس جرمنی لوٹنا پڑا۔ یہ ای میل حیدرآباد ایئرپورٹ کو بھارتی وقت کے مطابق شام 6 بجکر 1 امنٹ پر موصول ہوئی۔ اس خطرے کی جانچ پڑتال کے لیے بھی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے تحت کمیٹی تشکیل دی گئی۔
واضح رہے کہ یہ واقعات 12 جون کو احمد آباد میں پیش آنے والے ایک بڑے حادثے کے بعد ہوئے، جب ایئر انڈیا کی پرواز ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 271 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔
اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔
انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔
فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 5