پنجاب کا متوازن اور فلاحی بجٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پنجاب حکومت کی جانب سے 5300 ارب روپے مالیت کا بجٹ پیش کیا گیا ہے، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 1,240 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 47.2 فیصد زیادہ ہے۔ تعلیم کے شعبے کے لیے 21.2 فیصد اضافے کے ساتھ 811.8 ارب روپے اور صحت کے لیے 17 فیصد اضافے سے 630.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ زراعت کے لیے 10.
پنجاب حکومت نے جو بجٹ پیش کیا ہے، وہ ایک جامع اور ہمہ گیر بجٹ قرار دیا جا سکتا ہے، جو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے اور قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ یہ بجٹ ٹیکس فری ہے، یعنی حکومت نے عوام پر نئے ٹیکس عائد کیے بغیر ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس بجٹ میں سماجی انصاف، معاشی ترقی، تعلیم، صحت، زراعت، توانائی، خواتین کی خود مختاری، نوجوانوں کی تربیت، اقلیتوں کے حقوق، ماحولیات اور انفرااسٹرکچر سمیت تقریباً تمام اہم شعبوں کو فوکس کیا گیا ہے۔
پنجاب کے تعلیمی بجٹ میں 21 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور صحت کے شعبے میں 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے حکومت سماجی تحفظ کے لیے کوشش کر رہی ہے جس کی وجہ سے انھوں نے صحت اور تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے بجٹ میں 205 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ 31 کروڑ کی لاگت سے دیہی خواتین کی ٹیکسٹائل سیکٹر میں ایمپاورمنٹ کا منصوبہ بھی اگلے مالی سال میں شروع کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ با صلاحیت اور ہنرمند خواتین کو خود کفالت کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
حکومتِ پنجاب نے اس بجٹ کے ذریعے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھتی ہے۔ مزدور کی کم از کم تنخواہ میں چالیس ہزار روپے ماہانہ کر دیا گیا ہے، جو کہ موجودہ مہنگائی کے تناظر میں ایک خوش آیند اقدام ہے۔ تعلیم کے شعبے میں کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے، جس سے سرکاری اسکولوں، کالجوں اور جامعات کی حالت بہتر بنانے کی امید کی جا رہی ہے۔ یہ بجٹ حکومت کی کسان دوست پالیسی کا مظہر ہے۔
اس کے ذریعے کسان نہ صرف بیج، کھاد اور زرعی مشینری خرید سکیں گے بلکہ فصلوں کی بہتر پیداوار بھی ممکن ہو سکے گی۔ خواتین کی خود مختاری اور ان کی معاشی شمولیت کے لیے بجٹ میں کئی اہم اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے حکومت نے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔
لیپ ٹاپ اسکیم اور انڈرگریجویٹ اسکالر شپ کے ساتھ ساتھ فنی تعلیم اور ہنر مندی کے لیے خصوصی پروگرامز بھی متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ نوجوانوں کو روزگار کے قابل بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ کھیلوں اور صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے بھی بجٹ میں رقوم مختص کی گئی ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ بھی بجٹ کا ایک اہم پہلو رہا۔ اقلیتوں کے لیے اقامتی، تعلیمی اور کاروباری سہولتوں کی فراہمی کے لیے خصوصی فنڈ قائم کیا گیا ہے، جو بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دے گا اور اقلیتی برادری کے اعتماد میں اضافہ کرے گا۔
مجموعی طور پر پنجاب کے بجٹ 2025 کو ایک متوازن اور فلاحی بجٹ کہا جاسکتا ہے، جس میں ہر طبقے اور ہر شعبے کو ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگرچہ بجٹ کے اعلان میں تمام شعبوں کو سہولتیں دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے، لیکن اصل امتحان ان منصوبوں پر عملدرآمد میں پوشیدہ ہے۔
بدقسمتی سے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بجٹ میں شامل منصوبے کاغذی حد تک رہ جاتے ہیں اور عملی میدان میں ان کا کوئی اثر نظر نہیں آتا، اگر حکومت واقعی ان منصوبوں کو سنجیدگی سے نافذ کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ بجٹ پنجاب کی ترقی، عوامی فلاح اور معاشرتی خوشحالی کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر حکومتی عزم، سیاسی استحکام اور عوامی شمولیت کے ساتھ اس بجٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے تو آنے والے برسوں میں پنجاب ایک ترقی یافتہ، خوشحال اور خود کفیل صوبہ بن کر ابھر سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا گیا ہے اضافہ کیا ارب روپے گئے ہیں کے شعبے کے ساتھ مختص کی کے لیے
پڑھیں:
حق دو بلوچستان تحریک کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو اسلام آباد مارچ کریں گے: حافظ نعیم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں جمہوری قدروں کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ طاقت سے مسائل سے نمٹنے کے طریقے بغاوتوں کو جنم دیتے ہیں۔ لاہور پریس کلب کے سامنے حق دو بلوچستان کو لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ لانگ مارچ کے اسلام آباد کی جانب بڑھنے کے مسئلہ پر بڑے تصادم اور پنجاب سے بلوچستان کو غلط پیغام جانے کے خطرہ سے بچنے کے لیے جماعت اسلامی نے مذاکرات کا راستہ اپنایا۔ وفاقی مذاکراتی کمیٹی نے لانگ مارچ کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو مولانا ہدایت الرحمن کے ساتھ وہ خود بھی لانگ مارچ کی قیادت کریں گے اور پنجاب بھر سے جماعت اسلامی کے کارکنان اور عوام بلوچ بھائیوں کے قافلہ کا حصہ بن کر اسلام آباد کی جانب بڑھیں گے۔ امیر جماعت اسلامی نے حکمرانوں کو خبردار کیا کہ بلوچستان کے عوام پر ظلم و زیادتی بند کریں اور کمیشن تشکیل دے کر لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا صوبہ کے وسائل اور معدنیات پر سب سے پہلا حق صوبہ کے عوام کا ہے۔ ایران سے سرحدی تجارت کی اجازت دی جائے اور حکومت امریکہ سے خائف ہونے کی بجائے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرے۔ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، امیر بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن اورامیر لاہور ضیاء الدین انصاری نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، صوبوں کی قیادت اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ دھرنا میں بلوچستان کے علاوہ لاہور کے مرد و خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی قیادت نے اظہار یکجہتی کے لیے پڑاؤ میں شرکت کی اور سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ڈاکٹر حمیرا طارق نے خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے پنجاب حکومت کے لانگ مارچ کو روکنے کے طرز عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایک طرف پنجاب کے عوام نے فورٹ منرو سے لاہور تک لانگ مارچ کے شرکاء کا جگہ جگہ والہانہ استقبال کیا تو دوسری جانب فارم سنتالیس کی حکومت نے پرامن جمہوری احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ دریں اثناء نائب امیر جماعت اسلامی، لیاقت بلوچ نے بلوچستان حق دو لانگ مارچ کے مطالبات کی منظوری اور پنجاب حکومت کی مذاکراتی کمیٹی سے مذاکرات کے بعد میڈیا نمائندگان اور بلوچستان کے قائدین کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ اور مذاکرات کے فیصلوں کا بال وفاقی اور پنجاب حکومت کی کورٹ میں ہے۔ وفاقی حکومت مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دے، اس میں تاخیر نہ کرے۔ بلوچستان حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں مذاکراتی ٹیم بلوچستان کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرے گی۔