ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق اہم سماعت، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے، جہاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اپنے دلائل مکمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں:ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے دلائل پر شاید جواب الجواب دینا پڑے، اس لیے بانی پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل کے بعد دلائل دیں۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1955 میں پاکستان کے گورنر جنرل کے آرڈر سے مغربی پاکستان کو ون یونٹ بنایا گیا۔ اس وقت تمام ہائیکورٹس کے سطح کی عدالتوں کو یکجا کر کے ایک عدالت بنایا گیا، تاہم ججز کی سابقہ سروس کو برقرار رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری کی تاریخ کی بنیاد پر ایک سینیارٹی لسٹ مرتب کی گئی۔ 1970 میں ون یونٹ کے خاتمے پر ججز کو مختلف ہائیکورٹس میں منتقل کیا گیا اور ان کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔
مزید دلائل دیتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ 1976 میں سندھ اور بلوچستان کی ہائیکورٹس کو علیحدہ کیا گیا اور اس موقع پر بھی ججز کو ٹرانسفر کرتے ہوئے ان کی سینیارٹی برقرار رکھی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:‘ججز کے ٹرانسفر پر کسی جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی’، سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اور سینیارٹی کیس کی سماعت
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں صورتحال مختلف ہے، کیونکہ ون یونٹ پر نئی عدالتی تشکیل ہوئی تھی اور اس کی تحلیل پر بھی نئی ہائیکورٹس وجود میں آئیں، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے پر کوئی نئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔
امجد پرویز نے کہا کہ ان کا مؤقف صرف اتنا ہے کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے مثال دی کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے لیے اسپیشل کورٹ تشکیل دی گئی تھی جس میں پانچ ہائیکورٹس کے ججز کے ناموں میں سے تین کو عدالت کا جج بنایا گیا اور ان میں سے سینئر موسٹ جج کو عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے تحت اسپیشل کورٹ میں ججز مخصوص مدت کے لیے تعینات ہوتے ہیں، تاہم یہاں معاملہ یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگا یا عارضی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔
امجد پرویز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ ٹرانسفر کیے گئے جج کی مدتِ تعیناتی پر بھی دلائل دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹارنی جنرل امجد پرویز ججز سنیارٹی کیس جسٹس نعیم اختر افغان عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل امجد پرویز ججز سنیارٹی کیس جسٹس نعیم اختر افغان ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے کیا گیا ججز کے کہا کہ
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کی 127 کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد 114 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔ ڈسچارج ہونیوالے ملزمان کو کمرہ عدالت سے رہائی دیدی گئی جبکہ عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا 13 ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد ہوئے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ باقی کے بارے دوران تفتیش کیا سامنے آیا؟ آصف جاوید نے کہا باقی سب موقع پر موجود تھے، مگر ان سے ڈنڈے برآمد نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کردیا۔
تھانہ نواں کوٹ میں ملزمان کیخلاف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس کے مطابق ہجوم نے دو افراد کو قتل اور کئی اہکاروں کو زخمی کیا۔ ہجوم نے پولیس پر فائرنگ اور ڈنڈے سوٹوں سے بھی تشدد کیا۔ جو ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے گئے ان میں سیدہ مریم فاطمہ، سیدہ ملائکہ فاطمہ، محمود احمد، عبدالرزاق، محمد احمد مجید ایڈووکیٹ، عبدالرؤوف ایڈووکیٹ، قاری وقاص رضوی، محمد حسنین، محمد وارث، محمد پرویز اور ابراہیم مرتضیٰ شامل ہیں۔ عدالت نے خواتین کو طبی معائنہ کرانے کی درخواست منظور کرلی۔ خواتین کے وکیل نے میڈکل کرانے کی درخواست دائر کی تھی۔ دونوں خواتین سگی بہنیں ہیں اور ان کا بھائی ہنگاموں کے دوران جاں بحق ہوگیا تھا۔ خواتین پر بھائی کی لاش چھین کر لے جانے بھی کا الزام ہے۔