ٹنڈوجام ،گرمی کی شدت میں اضافہ ،لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھادیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت) گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ حیسکو نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بڑھا دی عوام پریشان نہ رات کو سکون نہ دن کو آرام دن رات بے آرام کی وجہ سے عوام ٹینشن شوگر اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا شکار ہو رہی ہے ڈاکٹر نعیم راجپوت تفصیلات کے مطابق گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی حیسکو نے اپنی نا اہلی چھپانے کی خاطر ٖیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ کر دیا ہے اس وقت بارہ سے سولہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے یہ لوڈشیڈنگ خاص کر ان اوقات میں زیادہ کی جارہی ہے جو لوگوں کے آرام کا وقت ہے سماجی رہنما حماد علی بہادر سندھی کا کہنا ہے کہ حیسکو کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے لوگوں کو ذہنی مریض بنا کر رکھ دیا ہے اس کی وجہ سے عوام کے اندر تلخ مزاجی آگئی ہے جس کی وجہ سے جھگڑے ہونا معمول کا حصہ بنتے جا رہے ہیں انجمن تاجران ٹنڈوجام کے پریس سیکرٹری راو حامد گوہر نے کہا کہ کاروبار لوڈشیڈنگ کی وجہ سے تباہ ہو کر رہ گیا ہے حیسکو کی کارکردگی میں کو سہولت مہیا کرنے میں صفر اور لوٹ مار کرنے میں نمبر ون ہے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نعیم راجپوت نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ٹینشن بلڈ پریشر اور شوگر جیسی بیماریوں کا تیزی سے شکار ہورہے ہیں انھوں نے ذہنی دباو کا شکار ہونے کی وجہ سے لوگوں کے کام کرنے کی کار کردگی متاثر ہورہی ہے دوسرا وہ جلد کسی بھی بیمار یا وائرئس کا شکار ہو سکتے ہیں اس لیے آرام کے اوقات میں خاص رات دس بجے سے لے کر صبح فجر تک لوڈشیڈنگ باکل ختم ہونی چاہیے اور دن میں بھی دو بجے سے لے پانچ بجے تک لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے تاکہ لوگ اپنی نیندپوری کرسکیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی وجہ سے
پڑھیں:
ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔