راولپنڈی، خواتین کے ذریعے ہنی ٹریپ، منظم گروہ میں مبینہ طور پر پولیس اور سرکاری وکیل بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
شہریوں کو خواتین کے ذریعے ہنی ٹریپ کرکے بھاری رقوم ہتھیانے والے مزید منظم گروہ کا انکشاف ہوا ہے، جس کی معاونت اور سہولیات کے لیے مبینہ طور پر راولپنڈی پولیس کا سب انسپکٹر اور سرکاری وکیل بھی ملوث نکلے۔
راولپنڈی پولیس کے مطابق گروہ کے سرغنہ سمیت پولیس افسر سب انسپکٹر اظہر اقبال گوندل اور سرکاری وکیل ندیم سلطانی سمیت دیگر ساتھیوں کے خلاف تھانہ چکلالہ راولپنڈی میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمہ اے ایس آئی احسان اللہ کی مدعیت میں ہنی ٹریپ کرکے شہریوں سے بھتہ خوری، دھمکیاں دینے اعانت جرم سمیت اینٹی ریپ انوسٹی گیشن اینڈ ٹرائل ایکٹ اور پولیس آڈر اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس افسر کی مدعیت میں درج مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکام کی جانب سے انکوائری موصل ہوئی جو ہنی ٹریپ کے متعلق ہےنوشیروان عرف نیازی، ظل شاہ، قیصر محمود، راشد علی اور سب انسپکٹر اظہر محمود گوندل، سابق کانسٹیبل راولپنڈی پولیس محسن گوندل، سرکاری وکیل ندیم سلطانی اور جعلی وکیل علی گوندل ہنی ٹریپ گینگ میں شامل پائے گے۔
بتایا گیا کہ گینگ مختلف اوقات میں مختلف لوگوں کو لڑکیوں کے ذریعے ہنی ٹریپ کرکے رقوم ہتھیاتا رہا، گینگ کے سرغنہ نوشیروان نے درجنوں مقدمات کا انکشاف کیا اور یہ بات بھی سامنے آئی کہ گینگ کے ممبران علی گوندل اور راشد علی عباسی مخلتف غیر متعلقہ خواتین کے شناختی کارڈز کی کاپیاں حاصل کرکے ان پر اپنے گینگ کی خواتین کی تصاویرلگا کر ہنی ٹریپ کے مقدمات درج کرانے کے لیے استعمال کرتے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ سرغنہ پھر لڑکی کا میڈیکل اور ڈی این اے کروا کر ہنی ٹریپ کے ملزمان سے بھاری رقوم وصول کرکے عدالتوں میں صلح کر لیتے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ گینگ مختلف اضلاع میں لڑکیوں کے نام تبدیل کرکے انھیں وکٹم و مدعیہ ظاہر کرکے مقدمات درج کراتا۔
گینگ کا انکشاف اس وقت ہوا جب تھانہ چکلالہ کے مقدمے کی وکٹم اور تھانہ سٹی اٹک کے مقدمے کی وکٹم کے سمپلز آپس میں میچ ہوگئے اور پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے رپورٹ میں لکھا کہ دونوں لڑکیاں یا جڑواں بہنیں ہیں یا ایک ہی لڑکی نے نام بدل کر ڈی این اے کروایا ہے۔
مقدمے کے مطابق یہ انکشاف بھی ہوا کہ گینگ کا پولیس افسران اور سرکاری وکیل سے بھی مسلسل رابطہ تھا اور وہ بھی اس گینگ کا حصہ تھے، سب انسپکٹر اور سرکاری وکیل ہنی ٹریپ سے حاصل ہونے والی رقم سے حصہ وصول کرتے تھے۔
پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ سب انسپکٹر اظہر اقبال گوندل اور سرکاری وکیل ندیم سلطانی بطور رکن گینگ کو تھانوں اور کچہری میں معاونت و سہولیات فراہم کرتے، اسی دوران نوشیروان عرف نیازی اور افضال بخاری عرف ظل شاہ دیگر ساتھیوں سمیت تھانہ سوہاوہ جہلم میں گرفتار ہوگئے۔
ان کی گرفتاری کی وجہ سے جعلی شناختی کارڈ کی حامل لڑکیاں عدالت میں پیش نہ ہوسکیں اور راولپنڈی پولیس عدالت کے حکم پر اصل لڑکیوں تک پہنچ گی اور یوں ہنی ٹریپ کے منظم گینگ کا راز کھل گیا اور گینگ و سہولت کاروں کا پتہ چلا۔
مزید بتایا گیا کہ گینگ نے راولپنڈی کے مختلف تھانوں سمیت دیگر اضلاع کے تھانوں میں اسی طرح کے مقدمات درج کروائے اور فراڈ دھوکا دہی سے خواتین کو ناجائز ملوث کرکے بھاری رقوم ہتھیا کر جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور سرکاری وکیل راولپنڈی پولیس ہنی ٹریپ کے سب انسپکٹر گیا ہے کہ گینگ کا کہ گینگ
پڑھیں:
ایک منظم سازش کے تحت ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کئے جارہے ہیں، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری سے کام کرنا چاہیئے، مگر موجودہ حالات میں اسکی خاموشی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ووٹ چوری کے مسئلے پر الیکشن کمیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی "ہائیڈروجن بم" نہیں ہے جسے سمجھنا مشکل ہو، یہ سیدھا سادہ معاملہ ہے، عوام کے ووٹ کا حق چھینا جا رہا ہے۔راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ملک میں منظم طریقے سے ووٹر لسٹ میں چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اپوزیشن کو مضبوط حمایت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری سے کام کرنا چاہیئے، مگر موجودہ حالات میں اس کی خاموشی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور الیکشن کمیشن پر ووٹ چوری کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ 18 ستمبر کو دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ملک میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام کاٹے جا رہے ہیں اور یہ سب ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔
راہل گاندھی نے کہا "میں جو کچھ کہہ رہا ہوں، بڑی ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں اور میرے پاس اس کے ثبوت بھی موجود ہیں"۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ یہ کوئی "ہائیڈروجن بم" نہیں ہے، ہائیڈروجن بم تو ابھی آنے والا ہے، یہ ایک نیا مرحلہ ہے، جس کے ذریعے ملک کے نوجوانوں کو دکھایا جا رہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کیسے کی جاتی ہے۔ راہل گاندھی نے کرناٹک کے الند اسمبلی حلقے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں 6018 ووٹس کو حذف کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل میں حذف کیے گئے ووٹس کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ایک مقامی بووتھ لیول آفیسر (BLO) نے دیکھا کہ اس کے چچا کا ووٹ لسٹ سے غائب ہے، جس پر اس نے تفتیش شروع کی۔ پتہ چلا کہ ووٹ ایک پڑوسی کے ذریعے حذف کیا گیا ہے، مگر حیرت انگیز طور پر نہ ووٹ ہٹانے والے کو معلوم تھا، نہ ہی جس کا ووٹ ہٹا، اسے اطلاع ملی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کوئی اور طاقت اس پورے عمل کو ہائی جیک کر چکی ہے۔
راہل گاندھی نے ایک اور مثال دیتے ہوئے کہا کہ ناگ راج نامی شخص کے دو فارم صرف 36 سیکنڈ میں بھر دیے گئے، وہ بھی دوسرے ریاست کے فون نمبر سے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سارا عمل ہیک کیا جا رہا ہے اور اس میں مقامی لوگ نہیں بلکہ بیرونی طاقتیں شامل ہیں۔ کانگریس نے اس معاملے کی آزادانہ اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور الیکشن کمیشن سے سوال پوچھا ہے کہ وہ کب کارروائی کرے گا۔ راہل گاندھی نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یہ مسئلہ ملک گیر سطح پر اٹھایا جائے گا اور آنے والے دنوں میں مزید ثبوت عوام کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ سیاسی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ووٹ چوری کا معاملہ اب محض الزام نہیں، بلکہ ثبوتوں کے ساتھ ایک سنگین مسئلے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔