data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نظامِ شمسی کے سب سے دورافتادہ اور پراسرار سیارے پلوٹو سے متعلق ایک نئی سائنسی دریافت نے ماہرین فلکیات کو حیران کر دیا ہے۔

جدید ترین خلائی تحقیقاتی ٹیکنالوجی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے سائنسدانوں کو پلوٹو پر ایک غیر معمولی فضائی نظام کا سراغ ملا ہے، جو نہ صرف باقی تمام سیاروں سے مختلف ہے بلکہ ماہرین اسے ایک ’’بالکل نئی قسم کا کلائمیٹ‘‘قرار دے رہے ہیں۔

یہ انکشاف دراصل جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے مڈ-انفراریڈ انسٹرومنٹ سے حاصل کردہ ڈیٹا سے کیا گیا، جس میں پلوٹو کی فضا میں موجود باریک ذرات سے خارج ہونے والی تھرمل ریڈی ایشن یعنی حرارتی تابکاری کا مشاہدہ کیا گیا۔ یہ تابکاری انفراریڈ لہروں کی صورت میں سامنے آئی، جو خاص طور پر رات کے وقت ان فضائی ذرات سے خارج ہوتی ہے، جب سورج کی روشنی ختم ہو جاتی ہے اور یہ ذرات ٹھنڈے ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق پلوٹو کی فضا میں یہ حرارت پیدا کرنے اور خارج کرنے کا عمل اس قدر متوازن اور نایاب ہے کہ اس جیسا نظام نہ زمین پر پایا جاتا ہے، نہ مریخ پر اور نہ ہی زحل کے چاند ٹائٹن پر، جنہیں اب تک فضا کے پیچیدہ نظاموں کے حامل سیارے مانا جاتا تھا۔

اس نئی دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پلوٹو کی فضا اور موسمیاتی توازن ایک نئی کلاس میں آتے ہیں، جسے سائنسی اصطلاح میں ’’نیو کلائمیٹ‘‘کہا جا رہا ہے۔

پلوٹو کی فضا میں جو نیلی اور کثیف تہیں دیکھی گئی ہیں وہ سطحِ زمین سے تقریباً 300 کلومیٹر کی بلندی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ ان تہوں کو ’’ہائی ایلٹیٹیوڈ ہیز‘‘(High-Altitude Haze) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ تہیں بنیادی طور پر نائٹروجن اور میتھین جیسے مرکبات پر مشتمل ہیں، جو دن کے وقت سورج کی روشنی کو جذب کرتی ہیں اور رات کو یہ توانائی تھرمل ریڈی ایشن کی شکل میں خارج کر دیتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ پلوٹو کی فضا دن کو گرم اور رات کو خودبخود ٹھنڈی ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2017ء  میں فلکیاتی ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ پلوٹو کی فضا میں موجود یہ باریک ہیز اس کے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کا باعث بنتے ہیں،تاہم اُس وقت یہ محض ایک نظریہ تھا۔ اب جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے حاصل ہونے والے ڈیٹا نے اس سائنسی مفروضے کو حقیقت میں بدل دیا ہے اور یہ ثابت ہو گیا ہے کہ یہ ہیز درحقیقت ایک متحرک تھرمل سسٹم کی طرح کام کرتے ہیں۔

پلوٹو کی فضا کا یہ نظام نہ صرف سادہ گیسوں جیسے نائٹروجن یا میتھین پر مشتمل ہے، بلکہ ان گیسوں کے ایسے مرکبات پر مشتمل ہے جو ہائی ایلٹیٹیوڈ پر خاص انداز سے کام کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فضائی تہیں اتنی باریک اور شفاف ہیں کہ انہیں صرف جدید ترین انفراریڈ آلات سے ہی دیکھا جا سکتا ہے اور ان کی تفصیل عام دوربینوں یا پرانی سیٹلائٹس سے نہیں دیکھی جا سکتی تھی۔

یہ نیا موسمیاتی نظام سائنسدانوں کے لیے ایک نیا سوال بھی کھڑا کرتا ہے کہ اگر پلوٹو پر اتنا منفرد اور متوازن موسمیاتی نظام موجود ہے، تو کیا نظامِ شمسی کے دیگر بعید سیاروں پر بھی اسی قسم کے پوشیدہ موسمیاتی نظامات ہو سکتے ہیں؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا ان میں سے کچھ ایسے حالات رکھتے ہیں جو زندگی کی ابتدائی شکلوں کے لیے سازگار ہو سکتے ہیں؟

ماہرین اس دریافت کو کائناتی تحقیق میں ایک سنگِ میل قرار دے رہے ہیں۔ پلوٹو، جسے 2006ء  میں ایک مکمل سیارے کے درجے سے ہٹا کر ’’بونے سیارے‘‘ (Dwarf Planet) کا درجہ دے دیا گیا تھا، اب ایک بار پھر سائنسی دلچسپی کا مرکز بن گیا ہے۔ اس کی فضا، ساخت اور سطح پر تحقیق اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکی ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے مستقبل قریب میں مزید مشاہدات کیے جائیں گے تاکہ اس حیرت انگیز فضائی نظام کی تفصیلات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ سائنسدان امید رکھتے ہیں کہ یہ تحقیق نہ صرف پلوٹو بلکہ نظامِ شمسی کے دیگر بعید اجسام کے بارے میں بھی نئے دروازے کھولے گی، جنہیں اب تک نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔

یہ دریافت فلکیاتی سائنسی دنیا کے لیے ایک نیا چیلنج بھی ہے، کیونکہ اب ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ زمین پر موجود لیبارٹریوں میں بھی ایسے ماڈلز تیار کریں جو پلوٹو کے اس انوکھے موسمیاتی نظام کی نقل کر سکیں اور اس پر تجربات کر کے مزید پہلوؤں کو سامنے لا سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: موسمیاتی نظام

پڑھیں:

نیشنل کمانڈ اتھارٹی سے وابستہ 47 سائنسدانوں اور انجینیئرز کو سول اعزازات سے نواز دیا گیا

پاک فوج کے زیراہتمام چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی سے وابستہ 47 ممتاز سائنسدانوں اور انجینئرز کو ان کی قومی خدمات کے اعتراف میں سول اعزازات سے نوازا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ اعزازات صدرِ مملکت کی جانب سے ان سائنسدانوں اور انجینیئرز کو دیے گئے جنہوں نے قومی دفاع، اسٹریٹجک ٹیکنالوجی اور ٹیکنالوجیکل خود کفالت کے میدان میں نمایاں کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں پاک فوج نے نمایاں کارکردگی پر 35 سائنسدانوں اور انجینیئرز کو اعزازات سے نواز دیا

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اعزازات تقسیم کیے

اعزازات کی تقسیم کی یہ تقریب چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور ڈپٹی چیئرمین ڈیولپمنٹ کنٹرول کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا (نشانِ امتیاز ملٹری) کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق تقریب کے دوران10 افسران کو ستارہ امتیاز، 21 افسران کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور 16 افسران افسران کو تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ اعزازات اُن خدمات کا اعتراف ہیں جو ان افسران نے قومی دفاع، ٹیکنالوجی اور اسٹریٹجک صلاحیتوں کے فروغ کے لیے انجام دیں۔

سائنسدان پاکستان کی دفاعی صلاحیت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جنرل ساحر شمشاد

اپنے خطاب میں جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ایوارڈ حاصل کرنے والے تمام سائنسدانوں اور انجینیئرز کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے ان کی خدمات کو پاکستان کے اسٹریٹجک پروگرام اور قومی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں خودانحصاری وقت کی ضرورت ہے، اور قومی ترقی کے لیے اسی جذبے سے کام جاری رکھنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں راولپنڈی کور میں تقریب، فوجی آفیسرز اور جوانوں کو ملٹری اعزاز سے نوازا گیا

اعلیٰ عسکری و سویلین حکام اور اہلخانہ کی شرکت

تقریب میں اعلیٰ سطح کے عسکری و سول حکام، سائنسدانوں، انجینیئرز اور ان کے اہلخانہ نے شرکت کی، جس سے اس تقریب کی اہمیت اور وقار میں مزید اضافہ ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اعزازات تقسیم جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس صدر مملکت نیشنل کمانڈ اینڈ اتھارٹی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • کراچی زمین بوس ہونے کے خطرناک مرحلے میں داخل، ماہرین ارضیات
  • ترکیہ نے ایران پر حملے کیلیے جانےو الے اسرائیلی طیاروں کو اپنی حدود سے بھگادیا
  • 250 برس قبل امریکا میں ڈوبنے والا گمشدہ جہاز مل گیا
  • نیشنل کمانڈ اتھارٹی سے وابستہ 47 سائنسدانوں اور انجینیئرز کو سول اعزازات سے نواز دیا گیا
  • راولپنڈی: نیشنل کمانڈ اتھارٹی سے وابستہ 47 سائنسدانوں اور انجینئرز کو سول ایوارڈز سے نواز دیا گیا
  • جی واٹر بے میںتقریباً 35 فٹ لمبی نیلی وہیل (بلو وہیل) کی لاش ملی
  • شام میں 1500 سال پرانا پُراسرار مقبرہ دریافت
  • پاکستان اور ایران کے درمیان سمندر میں تقریباً 35 فٹ لمبی نیلی وہیل کی ہلاکت  
  • بھارت سے کشیدگی: دفاع بجٹ میں اضافہ ناگزیر تھا، ماہرین