اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انتونیوگوتریس نے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ مزید عسکری مداخلت پورے خطے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کسی کا نام نہیں لیا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری مراکز کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی فوجی مدد کرنے کا مبہم اشارہ دے چکے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ایرانی جوہری مراکز کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی فوجی مدد؛ ٹرمپ کا بیان سامنے آگیا

انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ پر گہری تشویش میں مبتلا ہوں اور ایک بار پھر فوری کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کی اپیل کرتا ہوں۔

انھوں نے ایک بار پھر عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تنازع کو بین الاقوامی سطح پر وسعت دینے سے باز رہیں۔

انتونیو گوتیرس نے عام شہریوں کی اموات، زخمیوں، اور گھروں و اہم شہری انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کو "افسوسناک اور غیر ضروری" قرار دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام اور خطے کے سکیورٹی معاملات کا واحد حل سفارتکاری ہے۔

انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی مکمل پاسداری کریں تاکہ دنیا کو جنگ کی ہلاکت خیزی سے بچایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے

پڑھیں:

غزہ میں امداد کی مناسب ترسیل نہیں ہو پارہی،اقوام متحدہ

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)اقوام متحدہ نے بتایا کہ کیوں غزہ میں امدادی سرگرمیاں شروع ہونے کے باوجود امداد کی مناسب ترسیل نہیں ہو پارہی ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی امدادی امور کی کورڈینیٹر اولگا چیریوکو نے بتایا کہ امداد کی فراہمی کے آغاز سے ہی غزہ میں داخل ہونے والے بہت سے ٹرکوں کو شدید بھوک کے ستائے فلسطینیوں نے خالی کردئیے جو غیر یقینی کی حالت میں اپنے خاندان والوں کے لیے غذا لے جانا چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

اولگا چیریوکو نے بتایا کہ امداد کی مناسب تقسیم صرف اس صورت میں ممکن ہوسکے گی جب یہ تسلسل سے جاری رہے گی۔اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے بتایا کہ اسرائیل نے ڈھائی ماہ کے دوران غزہ میں خوراک کے فراہمی مکمل طور پر بند کردی تھی، اب جب امداد کے لیے 70 ٹرک یومیہ کی اجازت دی گئی ہے تو یہ 5 سو سے 6 سو ٹرکوں کی یومیہ ضرورت سے بہت کم ہیں۔اقوام متحدہ کی جانب سے بتایا گیا کہ غزہ میں اسرائیل کی غیرقانونی فوجی پابندیوں کی وجہ سے ٹرکوں کی نقل حرکت پر پابندی ہونے کی وجہ سے امداد کا ایک بڑا حصہ غزہ کے جنوبی حصے میں جمع ہوگیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پور احق ہے، شہباز شریف
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پوراحق حاصل ہے؛وزیراعظم شہبازشریف
  • غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
  • اقوام متحدہ میں اصلاحات کی تجاویز غور و خوض کے لیے رکن ممالک کے حوالے
  • غزہ کی پٹی میں انسانی بحران بہت گہرا ہو چکا ہے،اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار
  • پائیدار ترقی میں چین کا اہم کردار ہے،اقوام متحدہ
  • میانمار: آفات اور خانہ جنگی امدادی سرگرمیوں میں مستقل رکاوٹ، یو این
  • پاکستانی نژاد برطانوی سیاستدان کی اقوام متحدہ میں نمائندگی، وطن عزیز کیلیے اعزاز
  • نیپالی سفارتکار اقوام متحدہ کے ادارے ایکوساک کے نئے سربراہ منتخب
  • غزہ میں امداد کی مناسب ترسیل نہیں ہو پارہی،اقوام متحدہ