’اسرائیل خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہا ہے‘، صدر او آئی سی اجلاس خاقان فیدان
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
استنبول میں منعقد ہونے والی او آئی سی وزرائے خارجہ سے خطاب کرتے ہوئے اجلاس کے صدر ترک وزیرخارجہ خاقان فیدان نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دونوں فریق بات چیت کے ذریعے تنازعے کا حل نکالیں۔
LIVE: Turkish Foreign Minister Hakan Fidan speaks at the 51st session of Organisation of Islamic Cooperation in Istanbulhttps://t.
— TRT World Now (@TRTWorldNow) June 21, 2025
ترک وزیرخارجہ خاقان فیدان نے کہا کہ 15 جون سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ اسرائیل و ایران جنگ کا حل مذاکرات سے نکلنا چاہیے، اور یہ جنگ جلد ختم ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اتحاد بین المسلمین ناگزیر ہے۔ انہوں نے اجلاس کی غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی اجلاس غزہ، اسرائیل اور ایران جنگ پر غور کے لیے بلایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت، ایران پر اسرائیلی حملہ قابل مذمت ہے، ترک صدر کا او آئی سی اجلاس سے خطاب
انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ اور ایران کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنا ہے۔ اس صورتحال میں مسلم امہ کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔
خاقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل اس وقت ایران پر حملہ آور ہے، اور غزہ میں جاری کشیدگی کو فوری بند ہونا چاہیے۔ اسرائیل خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کہتا ہے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا خاقان فیدان او ا ئی سی نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر