پنجاب بھر میں یکم تا دس محرم الحرام دفعہ 144 نافذ ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) حکومت پنجاب نے محرم الحرام میں سکیورٹی کے پیشِ نظر صوبہ بھر میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیے، نفاذ یکم تا دس محرم الحرام ہوگا۔محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس میں کوئی نئی اختراع نہیں ہو گی، مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر عوامی مقامات پر ہر قسم کے ہتھیار اور آتش گیر مواد کی نمائش پر پابندی عائد ہے، عوامی جذبات، عقیدوں اور فرقوں کو بھڑکانے والے اشتعال انگیز نعروں اور اشاروں پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق کسی بھی ذرائع یا ڈیوائس سے فرقہ وارانہ یا نسلی منافرت کو ہوا دینے والے بیانات اور تبصروں پر دفعہ 144 نافذ ہے، جلوس کے راستوں پر واقع مکانات یا دیگر عمارتوں کی چھتوں پر مورچوں کی تعمیر پر پابندی ہے، جلوس کے راستوں میں موجود عمارتوں کی چھتوں پر پتھر، اینٹیں، بوتلیں یا کچرا جمع کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔جلوس کے دوران راستے میں واقع عمارتوں کی چھتوں یا دکانوں کے تھڑوں پر بطور تماشائی موجودگی خلاف قانون تصور کی جائے گی، بزرگ شہریوں، خواتین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے علاوہ ڈبل سواری پر پابندی ہوگی، ڈبل سواری کے علاوہ تمام پابندیوں کا اطلاق یکم سے 10 محرم الحرام تک ہوگا، ڈبل سواری پر پابندی کا اطلاق 9 اور 10 محرم الحرام کو ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محرم الحرام پر پابندی
پڑھیں:
پنجاب میں سرکاری بھرتی کا نیا آرڈیننس نافذ، مستقل نوکری اور پنشن ختم
اب مجوزہ قانون کے مطابق محکمانہ بھرتیاں یکمشت پیکیج پر ہوں گی اور نئے کنٹریکٹ ملازمین پوری سروس کنٹریکٹ پر ہی رہیں گے، وہ پنشن یا مستقل حیثیت کے مستحق نہیں ہوں گے۔ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد موجودہ کنٹریکٹ ملازمین کے مستقبل سے متعلق ابہام بھی سامنے آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے سرکاری بھرتیوں کا طریقہ کار تبدیل کرتے ہوئے نئے آرڈیننس کے تحت ملازمین کی تقرری بنیادی تنخواہ کے سکیل کے بجائے یکمشت پیکیج پر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس نئے نظام کے تحت بھرتی ہونیوالے ملازمین پنشن کے اہل نہیں ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس (ری پیل) آرڈیننس 2025 یکم نومبر سے نافذ کر دیا گیا ہے اور اسے پنجاب اسمبلی میں پیش بھی کر دیا گیا ہے۔ اس آرڈیننس کے ذریعے پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018 کو باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ حکومتی حکام کے مطابق اس فیصلے کے پیچھے بنیادی وجہ صوبائی خزانے پر بڑھتے ہوئے پنشن کے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے۔
حکومت نئے سسٹم کے تحت سرکاری بھرتیوں کو مستقل سکیل کے بجائے یکمشت تنخواہ پر منتقل کر رہی ہے۔ 2018 کے قانون کے خاتمے کے بعد کنٹریکٹ ملازمین کی 4 سالہ ملازمت کے بعد مستقل ہونے کا عمل فوری طور پر روک دیا گیا ہے، تاہم آرڈیننس نے منسوخ شدہ قانون کے تحت کیے گئے تمام فیصلوں کو تحفظ دیا ہے۔ منسوخ شدہ قانون کے مطابق، کنٹریکٹ ملازمین 4 سالہ تسلی بخش کارکردگی، باقاعدہ اسامی اور مطلوبہ قابلیت کی صورت میں مستقل ہونے کے اہل تھے، جس پر باقاعدہ کمیشن سفارشات دیتا تھا۔
اب مجوزہ قانون کے مطابق محکمانہ بھرتیاں یکمشت پیکیج پر ہوں گی اور نئے کنٹریکٹ ملازمین پوری سروس کنٹریکٹ پر ہی رہیں گے، وہ پنشن یا مستقل حیثیت کے مستحق نہیں ہوں گے۔ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد موجودہ کنٹریکٹ ملازمین کے مستقبل سے متعلق ابہام بھی سامنے آیا ہے۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ نیا آرڈیننس ان پر اثر انداز نہیں ہوتا، جبکہ کچھ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام ان کی مستقل ہونے کی اہلیت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔