ایران نے اسرائیلی جاسوس کو پھانسی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایران(نیوز ڈیسک)ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی اور صہیونی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کو حساس معلومات فراہم کرنے کی کوشش پر پھانسی دے دی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز اور الجزیرہ کے مطابق ایرانی عدلیہ سے وابستہ خبر رساں ادارے میزان نے اتوار کے روز اطلاع دی ہے کہ مجید موسیبی نامی شخص کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کو حساس معلومات فراہم کرنے کی کوشش کے الزام میں آج صبح پھانسی دے دی گئی ہے۔
میزان کے مطابق مکمل فوجداری کارروائی اور سپریم کورٹ کی توثیق کے بعد مجید موسیبی کی سزا پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔
میزان کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ مجید موسیبی کو کب گرفتار کیا گیا تھا، واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ ہفتے بھی موساد کے لیے جاسوسی کرنے والے شخص کو پھانسی دے دی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے 16 جون کو رپورٹ کیا تھا کہ ایران کی عدلیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2023 سے گرفتار ایک شخص کو پھانسی دے دی گئی ہے، مذکورہ شخص اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا ایجنٹ ہونے کے جرم میں سزا یافتہ تھا۔
عدلیہ کی سرکاری ویب سائٹ میزان آن لائن کا کہنا تھا کہ موساد کے ایجنٹ اسمٰعیل فکری کو زمین پر فساد پھیلانے اور ’محاربہ‘ (خدا کے خلاف جنگ) جیسے سنگین جرائم میں سزا سنائی گئی تھی۔
ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق موساد کے ایجنٹ کو سزائے موت ایرانی سپریم کورٹ میں اپیل مسترد ہونے پردی گئی، سزائے موت پانے والے اسرائیلی ایجنٹ کی قومیت ظاہر نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز میں ایران کے ایٹمی سائنسدانوں، فوجی کمانڈرز اور میزائل تنصیبات پر حملوں کے بعد ملک کے مختلف حصوں سے درجنوں اسرائیلی ایجنٹوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایرانی پولیس نے گزشتہ ہفتے جنوبی تہران میں موساد کی ایک 3 منزلہ ورکشاپ کا بھی سراغ لگایا ہے جہاں سے 200 کلو بارود اور 23 ڈرونز سمیت دیگر آلات بھی برآمد کیے گئے تھے، اس کارروائی میں بھی موساد کے 2 ایجنٹوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
بنوں میں زمین کے تنازع پر فائرنگ، جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہوگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پھانسی دے دی موساد کے کیا گیا
پڑھیں:
امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، چاہ بہار استثنیٰ ختم
امریکا نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر بھارت کو دیا گیا پابندیوں سے استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس سے نئی دہلی کے اس اسٹریٹجک منصوبے پر براہِ راست اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ فیصلہ 29 ستمبر سے نافذ ہوگا اور واشنگٹن کی ایران کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔
امریکا کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ استثنیٰ کا خاتمہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے مطابق ہے تاکہ ایران کو عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکے۔
اس کے بعد جو بھی ادارے یا افراد چاہ بہار بندرگاہ میں سرگرمیاں جاری رکھیں گے وہ امریکی پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔
بھارت کے لیے مشکل صورتِ حال
بھارت نے 2024 میں ایران کے ساتھ دس سالہ معاہدہ کیا تھا جس کے تحت بھارتی کمپنی IPGL نے بندرگاہ پر 12 کروڑ ڈالر لگانے اور مزید 25 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔
چاہ بہار بھارت کے لیے وسطی ایشیا اور افغانستان تک براہِ راست رسائی کا ذریعہ ہے اور اسے پاکستان پر انحصار سے آزادی دیتا ہے۔
امریکی اقدام نئی دہلی کو ایک مشکل پوزیشن میں ڈال رہا ہے کیونکہ اسے واشنگٹن اور تہران دونوں کے ساتھ تعلقات کا توازن رکھنا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت چین کے لیے بھی فائدہ مند ہو سکتی ہے، جو پاکستان کی گوادر بندرگاہ پر پہلے ہی اثرورسوخ رکھتا ہے۔
ٹرمپ کا بگرام ایئربیس واپس لینے کا عندیہ
ادھر صدر ٹرمپ نے برطانیہ کے دورے کے دوران اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ ایئربیس 2021 میں امریکا کے انخلا کے بعد طالبان کے قبضے میں چلا گیا تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ طالبان کو بھی ہم سے بہت سی چیزیں درکار ہیں۔
ان کے مطابق یہ بیس چین کے قریب واقع ہے جہاں اس کی ایٹمی سرگرمیاں ہیں، اس لیے اس کی اسٹریٹجک اہمیت بہت زیادہ ہے۔
سابق صدر نے ایک بار پھر بائیڈن انتظامیہ کے افغانستان سے انخلا کو ’ناکام فیصلہ‘ قرار دیا اور کہا کہ اس نے روسی صدر پیوٹن کو یوکرین پر حملے کی ہمت دی۔
فی الحال امریکا اور طالبان کے درمیان بگرام بیس کی واپسی پر براہِ راست مذاکرات کی تصدیق نہیں ہوئی، تاہم حالیہ مہینوں میں دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت ضرور ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں