’اب 2 ہی راستے ہیں امن یا شدید تباہی‘، ٹرمپ نے ایران پر حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں کیا کچھ کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں 3 کلیدی جوہری تنصیبات پر بڑے پیمانے پر فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوردو، نطنز اور اصفہان کی ایٹمی تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔
صدر نے قوم سے خطاب میں ان حملوں کو شاندار عسکری کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا اور اس دہشتگرد ریاست کی جانب سے لاحق ایٹمی خطرے کا خاتمہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کی شب، دنیا کو بتاتے ہوئے مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ ان حملوں کے ذریعے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو مکمل اور فیصلہ کن طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کا بدمعاش اب امن کا راستہ اختیار کرے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اگلے حملے اس سے کہیں بڑے ہوں گے، اور کہیں زیادہ آسان۔
مزید پڑھیں: ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ
صدر نے کہا کہ ایران گزشتہ 40 برس سے ’امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘ جیسے نعرے لگا رہا ہے اور امریکیوں کو سڑک کنارے بموں سے نشانہ بناتا آیا ہے۔ ہم نے ہزار سے زائد امریکی کھوئے۔ ان کے جنرل قاسم سلیمانی نے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی جان لی۔ میں نے بہت پہلے فیصلہ کرلیا تھا کہ یہ سلسلہ مزید نہیں چلے گا۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینیامین نیتن یاہو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک ٹیم کی طرح کام کیا، اور اسرائیل پر منڈلاتے خطرے کو مٹانے کی جانب بڑی پیشرفت کی۔ انہوں نے امریکی فضائیہ اور فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جن عظیم محب وطن افراد نے آج رات یہ شاندار کارروائی انجام دی، میں ان سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ دنیا نے دہائیوں میں ایسا آپریشن نہیں دیکھا۔
صدر نے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین ’ریزن‘ کین اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو بھی سراہا اور کہا کہ وہ کل صبح پینٹاگون میں ایک پریس کانفرنس کریں گے۔
مزید پڑھیں: ایرانی ایٹمی تنصیباب کی تباہی پر نیتن یاہو کا ٹرمپ کو خراج تحسین
صدر نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے جلد امن کا راستہ نہ چنا، تو دیگر اہداف کو بھی اسی مہارت، تیزی اور طاقت سے نشانہ بنایا جائے گا۔ یاد رکھیں، ہمارے پاس بہت سے اہداف باقی ہیں، اور ان میں سے بیشتر کو منٹوں میں تباہ کیا جاسکتا ہے۔ دنیا کی کوئی اور فوج آج رات جو کچھ ہم نے کیا، اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
خطاب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں، اپنی عظیم فوج سے محبت کرتے ہیں۔ خدا مشرق وسطیٰ کی حفاظت کرے، خدا اسرائیل کو سلامت رکھے اور خدا امریکا پر اپنا فضل نازل فرمائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘ امریکا مردہ باد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران بینیامین نیتن یاہو جنرل قاسم سلیمانی قوم سے خطاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد امریکا مردہ باد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران بینیامین نیتن یاہو جنرل قاسم سلیمانی ہوئے کہا کہا کہ
پڑھیں:
’غزہ جنگ بند کروائیں‘، اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سیکیورٹی عہدیداروں کا امریکی صدر ٹرمپ کو خط
اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سینیئر سکیورٹی عہدیداروں نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھ کر غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم کروانے کے لیے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق خط پر دستخط کرنے والوں میں موساد کے سابق سربراہ، شاباک (شین بیت) کے سابق ڈائریکٹر، اور اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کے سابق نائب سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ سطحی حکام شامل ہیں۔ ان تمام شخصیات کا تعلق ’کمانڈرز فار اسرائیلی سکیورٹی‘ (CIS) نامی تنظیم سے ہے، جو سابق سکیورٹی افسران پر مشتمل ایک مؤثر گروپ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے سڈنی آسٹریلیا: فلسطین کے حق میں تاریخی مارچ، ہزاروں افراد کی شرکت
خط میں ٹرمپ سے اپیل کی گئی ہے:
’آپ نے ماضی میں لبنان کے معاملے میں مداخلت کر کے کردار ادا کیا تھا، اب وقت آ گیا ہے کہ غزہ میں بھی ویسا ہی کردار ادا کریں۔‘
سابق اسرائیلی عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پیشہ ورانہ تجزیے کے مطابق ’حماس اب اسرائیل کے لیے کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں رہی‘ اور اب مزید جنگ جاری رکھنا نہ صرف غیر ضروری بلکہ اسرائیل کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔
خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قانونی حیثیت شدید بحران کا شکار ہو چکی ہے، خاص طور پر جب خود ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل پر غزہ میں قحط پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
’غزہ میں امدادی مراکز اسکوئیڈ گیم جیسے بن چکے ہیں‘دریں اثنا، برطانیہ کی ایک معروف یونیورسٹی سے وابستہ اسرائیلی پروفیسر نے بھی اسرائیلی فوج کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں قائم اسرائیلی امدادی مراکز درحقیقت ‘اسکوئیڈ گیم یا ہنگر گیم’ کی طرز پر کام کر رہے ہیں، جہاں بھوکے شہری خوراک کی تلاش میں نکلتے ہیں اور گولیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
پروفیسر کا کہنا تھا:
’غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کا انسانی ہمدردی سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو قحط سے فائدہ اٹھاتی ہے۔ ہمارے رہنما صرف زبانی دعوے کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔‘
غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیاادھر غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری جاری ہے۔ اتوار کو مزید 92 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 56 افراد امداد کے منتظر تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق خوراک کی شدید قلت کے باعث قحط کی صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘
غذائی قلت سے ہلاکتوں کی تعداد 175 ہو گئی ہے جن میں 93 بچے شامل ہیں۔ طبی اور امدادی تنظیموں نے غزہ میں فوری انسانی امداد کی اپیل کی ہے، مگر اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث خوراک، دوا اور پینے کے پانی کی فراہمی انتہائی محدود ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ سابق اسرائیلی سیکیورٹی عہدےداران شن بیت غزہ جنگ موساد