امریکی حملے پر سعودی عرب، عمان، قطر اور عراق کا ردعمل بھی سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے سخت ردعمل دیا ہے۔ سعودی عرب، عمان، قطر اور عراق نے امریکی کارروائی کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری طور پر کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے فضائی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مزید کشیدگی سے گریز کریں۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے: ’’مملکت سعودی عرب، اسلامی جمہوریہ ایران میں ہونے والی تازہ پیش رفت، خصوصاً امریکی فضائی حملوں میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کو گہری تشویش کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ: ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فریق تحمل کا مظاہرہ کریں، تناؤ کم کرنے کے لیے اقدامات کریں، اور مزید بگاڑ سے بچیں۔‘‘
سعودی عرب نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ سفارتی حل کی جانب پیش رفت کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے، تاکہ خطے میں امن و استحکام بحال کیا جا سکے۔
عمان، جو حالیہ دنوں میں امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات میں ثالثی کرتا رہا ہے، نے امریکی حملے کو ’’غیر قانونی جارحیت‘‘ قرار دیا ہے۔ عمانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سلطنت ’’انتہائی فکرمند‘‘ ہے اور خبردار کیا کہ یہ کارروائی خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی کی بھی نشاندہی کی۔
قطر نے امریکی حملوں کے بعد بڑھنے والی خطرناک کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ’’ہولناک اثرات‘‘ نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’موجودہ صورتحال کی بگاڑ‘‘ تشویشناک ہے اور تمام فریقین کو فوری طور پر عسکری کارروائیاں روک کر بات چیت اور سفارتی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
عراق نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔ عراقی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ فوجی کارروائی علاقائی امن و سلامتی کے لیے ’’سنگین خطرہ‘‘ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی؛ بوکھلاہٹ کے شکار بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی پر بھارت کا بیان سامنے آگیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے امریکی صدر کی ٹیرف میں اضافے کی نئی دھمکی کو قومی مفادات کے منافی غیر منصفانہ اور غیر معقول فیصلہ قرار دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ روس سے پیٹرول کی درآمدات کا مقصد یوکرین جنگ کے بعد بدلتے ہوئے عالمی حالات میں توانائی کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ روس سے پیٹرول خریدنا بھارتی عوام کے مفاد میں بھی تھا اور بھارتی حکومت نے ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بھی روس سے پیٹرول خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے یاد دہانی کروائی کہ 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد روسی تیل پر مغربی پابندیاں لگیں اور یورپ نے روسی توانائی کی خریداری کم کر دی تو بھارت نے امریکا سمیت کئی مغربی طاقتوں کی حوصلہ افزائی پر روس سے درآمدات شروع کیں تاکہ عالمی توانائی منڈیوں میں استحکام رہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے مزید ٹیرف عائد کرنے کے جارحانہ اور دوٹوک اعلان پر بھارتی وزیراعظم مودی نے تاحال چپ سادھی ہوئی جو ٹرمپ کو اپنا قریبی دوست کہتے نہیں تھکتے تھے۔
مودی کی اس پُراسرار خاموشی کو ناقدین اور اپوزیشن رہنما ناکامی تسلیم کرنا قرار دے رہے ہیں۔
جیسا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت اپنے جارحانہ عزائم کے باعث دنیا میں تنہا رہ گیا تھا اور اسے پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیاروں کا نقصان بھی اُٹھانا پڑا تھا۔