ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے سخت ردعمل دیا ہے۔ سعودی عرب، عمان، قطر اور عراق نے امریکی کارروائی کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری طور پر کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سعودی عرب نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے فضائی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مزید کشیدگی سے گریز کریں۔

سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے: ’’مملکت سعودی عرب، اسلامی جمہوریہ ایران میں ہونے والی تازہ پیش رفت، خصوصاً امریکی فضائی حملوں میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کو گہری تشویش کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ: ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فریق تحمل کا مظاہرہ کریں، تناؤ کم کرنے کے لیے اقدامات کریں، اور مزید بگاڑ سے بچیں۔‘‘

سعودی عرب نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ سفارتی حل کی جانب پیش رفت کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے، تاکہ خطے میں امن و استحکام بحال کیا جا سکے۔

عمان، جو حالیہ دنوں میں امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات میں ثالثی کرتا رہا ہے، نے امریکی حملے کو ’’غیر قانونی جارحیت‘‘ قرار دیا ہے۔ عمانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سلطنت ’’انتہائی فکرمند‘‘ ہے اور خبردار کیا کہ یہ کارروائی خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی کی بھی نشاندہی کی۔

قطر نے امریکی حملوں کے بعد بڑھنے والی خطرناک کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ’’ہولناک اثرات‘‘ نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’موجودہ صورتحال کی بگاڑ‘‘ تشویشناک ہے اور تمام فریقین کو فوری طور پر عسکری کارروائیاں روک کر بات چیت اور سفارتی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

عراق نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔ عراقی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ فوجی کارروائی علاقائی امن و سلامتی کے لیے ’’سنگین خطرہ‘‘ ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات کہا کہ

پڑھیں:

حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیا رنہیں ڈالیں گے: ایرانی صدر کا ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران کبھی بھی حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا۔

ایک بیان میں ایرانی صدر نے سلامتی کونسل میں پابندی ختم کرنے کی قرارداد مسترد ہونے پر ردعمل دیا اور کہا کہ ایران دوبارہ پابندیوں کی صورتحال کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے ذریعے راستہ روکا جا سکتا ہے لیکن دماغ اور خیالات راستے کھولتے اور بناتے ہیں، ہمارے پاس حالات بدلنے کی طاقت ہے۔

مسعود پزشکیان نے مزید کہا کہ ہماری جوہری تنصیبات نطنز یا فردو کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے لیکن حملہ کرنے والے ہمیں روک نہیں سکتے۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ حملہ کرنے والے نہیں جانتے کہ نطنز کو انسانوں نے بنایا اور وہی اسے دوبارہ بنائیں گے، ایران کبھی بھی حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا۔

متعلقہ مضامین

  • حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیا رنہیں ڈالیں گے: ایرانی صدر کا ردعمل
  • پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
  • امریکی دباؤ پر عراق ترکمان گیس ڈیل ناکام
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • عراق اور ایران کی ائیر لائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے، قائمہ کمیٹی مذہبی امور
  • امریکی دباؤ پر عراقی ترکمان گیس ڈیل ناکام، بجلی بحران مزید بڑھنے کا خدشہ
  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • 2 برادر ملک دشمن کے سامنے شانہ بشانہ ہیں، وزیر دفاع کا پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے پر ردعمل 
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا