اسرائیل کے 6 ایرانی ایئرپورٹس پر حملے، 10 پاسداران شہید، تہران نے اسرائیلی ڈرون مار گرایا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ایران(نیوز ڈیسک)اسرائیلی فوج نے ایران کے مغربی، مشرقی اور وسطی علاقوں میں واقع کم از کم 6 ہوائی اڈوں پر فضائی حملوں کا دعویٰ کیا ہے جبکہ ایرانی فوج صوبہ لورستان میں جدید اسرائیلی ڈرون مار گرایا، صوبہ یزد میں اسرائیلی حملوں میں پاسداران انقلاب کے 10 ارکان شہید ہوگئے۔
الجزیرہ کے مطابق ایکس پر جاری کردہ بیان میں اسرائیل نے کہا کہ ان حملوں میں ریموٹ کنٹرول طیاروں کے ذریعے ایران کے 15 طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو تباہ کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ان حملوں میں رن ویز، زیرِ زمین بنکرز، ایک ایندھن بھرنے والا طیارہ اور ایرانی حکومت کے زیرِ استعمال ایف-14، ایف-5 اور اے ایچ ون طیاروں کو نقصان پہنچا ہے‘۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ’فضائیہ نے ان ہوائی اڈوں سے پرواز کی صلاحیت اور ایرانی فوج کی فضائی طاقت کے آپریشن کو متاثر کیا ہے‘۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، اتوار کو ایران کے صوبہ یزد پر اسرائیلی حملوں میں پاسداران انقلاب کے کم از کم 10 اہلکار شہید ہو گئے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حملوں میں پاسداران انقلاب کے متعدد دیگر اہلکار زخمی بھی ہوئے، تاہم ان کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 13 جون کو شروع کیے گئے اچانک حملوں کے بعد سے اب تک ایرانی فوج کے دو درجن کمانڈرز اور جوہری سائنس دان شہید کیے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب، ایرانی میڈیا نے آج صبح ایرانی فوج کی جانب سے مار گرائے جانے والے اسرائیل کے جدید ہرمس 900 ڈرون کی فوٹیج نشر کی ہے۔
تنخواہ دار طبقے کےلیے مزید ریلیف کا اعلان، 75 سال سے زائد پنشنرز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایرانی فوج حملوں میں
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ
غزہ:محصور غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں خون کی شدید قلت نے اسپتالوں کو مفلوج کر دیا ہے اور اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ شدید غذائی بحران کے باعث اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ کے طبی حکام نے بتایا کہ علاقے میں خون کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، شدید بھوک اور غذائی قلت کے باعث بیشتر شہری خون عطیہ کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔
طبی حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ قحط نے اب تک 193 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
خلیجی میڈیا کے نامہ نگار ہانی محمود کے مطابق غزہ شہر میں فعال رہ جانے والے چند اسپتالوں بشمول الشفاء، الاقصیٰ اور ناصر اسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے مگر خون عطیہ کرنے والے زیادہ تر افراد خود شدید کمزوری اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔
الشفاء اسپتال کے بلڈ بینک کی سربراہ آمانی ابو عودہ نے بتایا کہ آنے والے بیشتر ممکنہ عطیہ دہندگان اس قدر کمزور ہیں کہ وہ خون عطیہ کرنے کے چند لمحوں بعد ہی بیہوش ہو جاتے ہیں، جو نہ صرف ان کی اپنی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ ایک قیمتی خون کے یونٹ کے ضیاع کا سبب بھی بنتا ہے۔
نامہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہم نے کئی افراد کو خون دینے سے روکنا پڑا کیونکہ وہ جسمانی طور پر اس قابل نہیں تھے، وہ اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے منتیں کرتے رہے مگر ہم مجبور تھے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اب بھی 14,800 سے زائد مریض فوری اور خصوصی طبی امداد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج نہ صرف طبی مراکز اور پناہ گزینوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ انسانی امداد کی فراہمی پر بھی سخت پابندی عائد کیے ہوئے ہیں، جس کے باعث اسپتالوں کی باقی ماندہ خدمات بھی تباہی کا شکار ہو رہی ہیں۔