سلمان خان سنگین بیماریوں کا شکار؛ تشویشناک انکشاف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان کا ایک سے زیادہ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، جس کے باعث وہ شادی کا فیصلہ نہیں لے رہے۔
بالی ووڈ کے دبنگ ہیرو سلمان خان نے ’’دی گریٹ انڈین کپل شو‘‘ میں اپنی سنگین بیماریوں کا تذکرہ کرکے مداحوں کو حیران و پریشان کردیا۔ سلمان خان نے شو کے دوران انکشاف کیا کہ کئی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شو کے میزبان کپل شرما نے سلمان خان نے ان کی شادی نہ کرنے سے متعلق سوال پوچھا تھا جس پر سلمان خان نے جواب دیا کہ ’’ہم روز ہڈیاں تڑوا رہے ہیں، پسلیاں ٹوٹ چکی ہیں، ٹریجمنل نیورالجیا کے ساتھ کام کررہے ہیں، دماغ میں انیورزم ہے، اس کے باوجود کام کررہے ہیں، اے وی مالفارمیشن بھی ہے، پھر بھی چل رہے ہیں‘‘۔
سلمان خان نے جن بیماریوں کے نام لیے یہ بہت خطرناک اور جان لیوا ہیں، مداح اپنے محبوب اداکار کے بارے میں یہ سب جان کر تشویش میں مبتلا ہوگئے۔
واضح رہے کہ ٹریجمنل نیورالجیا ایک دائمی اعصابی بیماری ہے، جسے ’’سوسائیڈ ڈیزیز‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں مریض کے چہرے میں شدید درد کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں جو اسے خودکشی کی طرف مائل کرسکتے ہیں۔ جبکہ برین انیورزم دماغ میں کسی خون کی نالی کے کمزور ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والا ابھار ہوتا ہے، جو کہ عام طور پر خاموشی سے بڑھتا ہے اور جب پھٹتا ہے تو دماغ میں خطرناک حد تک خون بہنے کا باعث بن سکتا ہے جسے ’’ہیمرجک اسٹروک‘‘ کہتے ہیں۔
سلمان خان کی بیان کردہ تیسری بیماری اے وی مالفارمیشن ایک نایاب بیماری ہے جس میں دماغ یا ریڑھ کی ہڈی میں شریانیں اور رگیں غیر معمولی انداز میں جڑ کر الجھ جاتی ہیں۔ اس بیماری کے باعث خون کے معمول کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے اور بیہوشی، جھنجھناہٹ کا احساس، سر درد یا دماغی خلل جیسی سنگین طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
جامعات میں 200+ افغان اسٹوڈنٹس کے زیرِتعلیم ہونے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کی مختلف جامعات میں مجموعی طور پر 201 افغان طالب علم زیر تعلیم رہے، جن میں جامعہ بلوچستان میں 84، بیوٹمز میں 59، لورالائی یونیورسٹی میں 22 اور سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں 36 طالبات شامل تھیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستانی باشندوں کے انخلا کے فیصلے کے بعد ان میں سے زیادہ تر طلبہ و طالبات اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر واپس وطن جا چکے ہیں جبکہ جامعات کی جانب سے تمام افغان طلبہ کو افغانستان جانے کی ہدایت بھی دی جا چکی ہے۔
یونیورسٹیز انتظامیہ کے مطابق افغان طلبہ پاکستان واپس آکر تعلیم اس وقت ہی جاری رکھ سکیں گے جب وہ افغانستان سے پاکستانی ویزا حاصل کریں۔
ادھر بلوچستان کی جامعات نے رواں سال افغان طلبہ کو مختلف شعبہ جات میں دیے جانے والے کوٹے کو بھی ختم کر دیا ہے۔