میلانو سرمائی اولمپک گیمز سے متعلق چائنا میڈیا گروپ اور 2026 میلانو کوٹینا فاؤنڈیشن کے درمیان تعاون طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
بیجنگ : چائنا میڈیا گروپ کے سربراہ اور 2026 میلانو کوٹینا فاؤنڈیشن کے چیئرمین نےسوئٹزرلینڈ کے لوزان میں تعاون کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ، جس کے مطابق چائنا میڈیا گروپ باضابطہ طور پر 2026 میلانو کوٹینا سرمائی اولمپک گیمز کے حقوق رکھنے والا براڈکاسٹر بن گیا ہے۔ یادداشت کے مطابق فریقین نے 2026 میلانو سرمائی اولمپک گیمز کے فروغ، ایونٹ کی نشریات اور رپورٹنگ اور اہلکاروں کے تبادلوں میں تعاون کو گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ چائنا میڈیا گروپ کے سربراہ شین ہائی شونگ نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں اطالوی وزیر اعظم میلونی سے ملاقات کی تھی اور اس بات پر زور دیا تھا کہ چین اٹلی میں 2026 سرمائی اولمپک گیمز کی میزبانی کی حمایت کرتا ہے۔ چائنا میڈیا گروپ اور 2026 میلانو کوٹینا فاؤنڈیشن کے درمیان تعاون چین اور اٹلی کے درمیان عوامی تبادلوں اور تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لئے دونوں رہنماؤں کی تجویز پر عمل درآمد کا ایک اہم موقع ہے۔چائنا میڈیا گروپ جدید میڈیا ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا کے سامنے ایک حیرت انگیز اور ناقابل فراموش اولمپک گیمز پیش کرے گا۔شین ہائی شونگ نے توقع کا اظہار کیا کہ دونوں فریق سرمائی اولمپک گیمز اور چین – اٹلی سفارتی تعلقات کے قیام کی 55 ویں سالگرہ کے موقع سے فائدہ اٹھا کر کھیلوں، ثقافت اور فلم و ٹیلی ویژن جیسے مختلف شعبوں میں تبادلے اور تعاون کو گہرا کریں گے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی اعتمادکو فروغ دیا جائے ، چینی اور اطالوی تہذیبوں کے درمیان تبادلوں اور باہمی سیکھنے کے عمل کو فروغ دیا جائے اور چین اٹلی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی مسلسل ترقی کو فروغ دیا جائے ۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمائی اولمپک گیمز چائنا میڈیا گروپ کے درمیان
پڑھیں:
حکومتِ پاکستان کی امریکی صدر کو نوبل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش
حکومتِ پاکستان نے صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ اُن کی فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران ان کی کلیدی قیادت کے اعتراف کے طور پر کیا گیا ہے۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی برادری نے بھارتی جارحیت کا مشاہدہ کیا جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ اس جارحیت کے نتیجے میں متعدد معصوم جانیں ضائع ہوئیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے "آپریشن بنیان مرصوص" کے تحت ایک محدود، ٹھوس اور درست عسکری کارروائی کی، جس کا مقصد صرف جارحیت کا جواب دینا اور مزید کشیدگی سے گریز کرتے ہوئے اپنے دفاع کو یقینی بنانا تھا۔
اس نازک لمحے پر، صدر ٹرمپ نے غیرمعمولی حکمتِ عملی اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد اور نئی دہلی کے ساتھ بھرپور سفارتی رابطے کیے، جس کے نتیجے میں جنگ بندی ممکن ہوئی اور ایک ممکنہ بڑی جنگ ٹل گئی۔ اگر یہ جنگ شروع ہوتی تو اس کے اثرات جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو سکتے تھے۔
حکومتِ پاکستان نے اس موقع پر صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ جموں و کشمیر کے پُرامن حل کی پیشکش کو بھی سراہا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی جڑ ہے، اور اس کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
2025 کے پاک-بھارت کشیدگی میں صدر ٹرمپ کی قیادت نے ان کے عملی سفارتی کردار اور امن قائم رکھنے کی کوششوں کو واضح کیا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ صدر ٹرمپ کی یہ کوششیں نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی امن و استحکام کے فروغ میں مددگار ثابت ہوں گی، جہاں غزہ میں انسانی بحران اور ایران سے بڑھتی کشیدگی کے پیشِ نظر فوری سفارتی اقدامات کی ضرورت ہے۔