ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں، امریکی عہدیدار کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
واشنگٹن:
ایک سینئر امریکی انتظامی اہلکار نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
تاہم دونوں ممالک کی جانب سے تاحال اس معاہدے کی باضابطہ یا عوامی سطح پر کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براہ راست اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے رابطہ کیا، جس کے بعد اسرائیل نے اس شرط پر جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی کہ اگر ایران کی جانب سے مزید حملے نہ کیے جائیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اعلیٰ ایرانی حکام نے بھی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ امریکی اہلکار کے مطابق، یہ جنگ بندی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی ایرانی فریق سے براہ راست اور بالواسطہ سفارتی رابطوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی۔
اگرچہ یہ خبر امریکی ذرائع سے سامنے آئی ہے، لیکن ایران اور اسرائیل کی حکومتوں کی طرف سے کسی قسم کا سرکاری بیان فی الحال جاری نہیں کیا گیا، جس کے باعث اس معاہدے کی حیثیت تاحال غیر یقینی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی دباؤ پر عراق ترکمان گیس ڈیل ناکام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق کی ترکمانستان سے گیس خریدنے کی کوشش امریکی دباؤ کے باعث ناکام ہوگئی۔ اس معاہدے کے تحت ترکمانستان سے گیس ایران کے راستے عراق پہنچائی جانی تھی تاکہ ملک میں بجلی کی قلت کم ہو سکے، لیکن امریکا نے اس ڈیل کی منظوری دینے سے انکار کر دیا۔ عراقی وزیراعظم کے توانائی امور کے مشیر عادل کریم نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ آگے بڑھایا گیا تو عراقی بینکوں اور مالیاتی اداروں پر امریکی پابندیاں لگ سکتی ہیں، اس لیے فی الحال یہ معاہدہ معطل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عراق پچھلی ایک دہائی سے اپنی بجلی کی بڑی ضرورتیں ایران سے گیس لے کر پوری کر رہا ہے۔ 2024 ء میں ایران سے 9.5 ارب کیوبک میٹر گیس درآمد کی گئی۔ لیکن امریکی پابندیوں کے باعث ان سپلائی پر بھی خطرات منڈلا رہے ہیں۔ عراق کی بجلی کی طلب گرمیوں میں سب سے زیادہ بڑھ جاتی ہے اور روزانہ تقریباً 45 ملین کیوبک میٹر گیس درکار ہوتی ہے۔ ایران سے گیس نہ ملنے کے باعث ملک میں بجلی کی پیداوار میں تقریباً 3 ہزار میگاواٹ کی کمی آچکی ہے، جو تقریباً ڈھائی ملین گھروں پر اثر انداز ہوئی ہے۔ترکمان ڈیل ناکام ہونے کے بعد عراق اب قطر اور عمان سے ایل این جی درآمد کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے اور اس کے لیے ایک فلوٹنگ ٹرمینل لیز پر لینے کی تیاری ہے۔ اس کے ساتھ حکومت نے ٹوٹل انر جیز، بی پی اور شیورون جیسی بڑی کمپنیوں کے ساتھ منصوبوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔