اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جون 2025ء) گزشتہ روز ہونے والی پیشرفت کی تفصیلات پڑھیے

اسرائیل امریکی صدر ٹرمپ کی ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز سے متفق ہے، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائلوں کے خطرے کو ختم کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔


بیان میں کہا گیا، ’’دفاع میں حمایت اور ایرانی جوہری خطرے کے خاتمے میں شرکت پر اسرائیل صدر ٹرمپ اور امریکہ کا شکریہ ادا کرتا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آپریشن کے مقاصد کے حصول اور صدر ٹرمپ کے ساتھ مکمل تعاون کی روشنی میں اسرائیل نے باہمی جنگ بندی کی تجویز پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج منگل 24 جون کے روز کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی نافذ العمل ہو گئی ہے۔

انہوں نے ان دونوں ممالک سے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔ صدر ٹرمپ نے یہ بات ایران کی جانب سے دوبارہ میزائل داغے جانے کے چند گھنٹے بعد کہی۔ اسرائیل کی ایمبولینس سروس نے کہا تھا کہ اس حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے آج منگل کو ایک بیان متوقع ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دے گا۔


اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ مل کر ایران کی جوہری تنصیبات کو حملوں کا نشانہ بنایا، کیونکہ ان دونوں ممالک کا الزام تھا کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب تھا۔
ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی اپنی کسی بھی کوشش کی تردید کرتا ہے تاہم ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اگر ایران چاہتا تو عالمی رہنما ’’ہمیں روک نہیں سکتے تھے۔

‘‘


ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک

اسرائیل امریکی صدر ٹرمپ کی ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز سے متفق ہے، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائلوں کے خطرے کو ختم کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔


بیان میں کہا گیا، ’’دفاع میں حمایت اور ایرانی جوہری خطرے کے خاتمے میں شرکت پر اسرائیل صدر ٹرمپ اور امریکہ کا شکریہ ادا کرتا ہے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آپریشن کے مقاصد کے حصول اور صدر ٹرمپ کے ساتھ مکمل تعاون کی روشنی میں اسرائیل نے باہمی جنگ بندی کی تجویز پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج منگل 24 جون کے روز کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی نافذ العمل ہو گئی ہے۔

انہوں نے ان دونوں ممالک سے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔ صدر ٹرمپ نے یہ بات ایران کی جانب سے دوبارہ میزائل داغے جانے کے چند گھنٹے بعد کہی۔ اسرائیل کی ایمبولینس سروس نے کہا تھا کہ اس حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے آج منگل کو ایک بیان متوقع ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دے گا۔


اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ مل کر ایران کی جوہری تنصیبات کو حملوں کا نشانہ بنایا، کیونکہ ان دونوں ممالک کا الزام تھا کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب تھا۔
ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی اپنی کسی بھی کوشش کی تردید کرتا ہے تاہم ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اگر ایران چاہتا تو عالمی رہنما ’’ہمیں روک نہیں سکتے تھے۔‘‘


ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرمپ کی ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو جنگ بندی کی تجویز پر رضا مندی ظاہر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں کہا گیا ان دونوں ممالک ہے کہ اسرائیل کہا گیا ہے کہ حاصل کرنے کے نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اور ایران خلاف ورزی ایران کی انہوں نے کسی بھی آج منگل کرتا ہے تھا کہ

پڑھیں:

ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا نیتن یاہو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا؟

اسرائیل نے چند روز قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا تختہ الٹنے اور ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے مختلف حملے کیے، ان حملوں کے جواب میں ایران نے بھی اسرائیل پر میزائل داغے۔ کچھ روز تک جاری رہنے والی جنگ میں امریکا بھی کود پڑا اور ایران کی جوہری صلاحیت ختم کرنے کا دعویٰ کیا۔ ایران نے اس حملے کے جواب میں قطر میں امریکی ایئر بیس کو نشانہ بنایا تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ہوگیا ہے۔

وی نیوز نے دفاعی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اسرائیل نے اس جنگ کے لیے جو اہداف رکھے تھے وہ حاصل ہوئے یا اسرائیل کو شکست ہوئی؟

یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ بندی سے پاکستان کی معیشت کو کیسے فائدہ پہنچے گا؟

دفاعی تجزیہ کار مسعود اختر نے کہاکہ اس جنگ میں سب سے بڑی کامیابی ایران کو حاصل ہوئی ہے، کیوں کہ اس نے ایسے وقت میں یہ جنگ جیتی جب پوری دنیا اس کے خلاف تھی، اسرائیل کے ساتھ امریکا، یورپ اور کچھ حد تک عرب ممالک بھی تھے۔

انہوں نے کہاکہ ایران کی کوئی نام والی ایئر فورس تو نہیں تھی لیکن انہوں نے بڑی تعداد میں میزائل بنا رکھے تھے جن کی مدد سے اسرائیل کو نشانہ بنایا۔ ابھی بھی ایران کے پاس 2 سے 3 ہزار ایسے میزائل موجود تھے جن سے وہ اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کو مکمل طور پر تباہ کر سکتا تھا لیکن میرے خیال میں ایران اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی کا اعلان کرکے عقلمندی کا مظاہرہ کیا۔ اسرائیل کو جو زیادہ نقصان ہو رہا تھا اس لیے ضروری تھا کہ جنگ بندی ہو۔

مسعود اختر نے کہاکہ مستقبل میں میرا خیال ہے کہ ایران کے لیے اب ایٹم بم بنانا تو بہت مشکل ہو جائے گا البتہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر کام جاری رکھے گا، اس جنگ میں ایران نے ثابت کردیا ہے کہ وہ بے شک اکیلا ہو لیکن وہ ہار نہیں مانے گا اور کسی کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔

انہوں نے کہاکہ ایران اسرائیل جنگ سے دنیا کو ایک سبق ملتا ہے کہ اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے اور وہ کسی بھی ملک پر حملہ کر سکتا ہے تو اسرائیل کی مثال سب کے سامنے ہے، اس وقت دنیا میں بہت سی ایسی چھپی طاقتیں ہیں جو کہ بہت طاقتور ہیں، اس جنگ کے بعد ایران ایک بڑا فاتح بن کے سامنے آیا ہے۔

ماہر بین الاقوامی امور احمد حسن العربی نے کہاکہ اسرائیل نے ایران پر جو حملے کیے تھے اس کا نام ’رائزنگ لائن‘ رکھا یعنی اسرائیل کا مقصد تھا کہ انہوں نے ایران میں رجیم چینج کرنا ہے، اسی لیے انہوں نے ایران کے آرمی چیف، نیوکلیئر چیف اور انٹیلیجنس چیف کو شہید کیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ ایران نے اسرائیل کا جو دنیا میں ایک تاثر بنا ہے کہ اسرائیل کو کوئی شکست نہیں دے سکتا اسے ٹارگٹ کیا، اب جنگ کے بعد اگر دیکھا جائے تو ایران نے اپنے کچھ اہداف حاصل کیے ہیں البتہ اسرائیل کو اس جنگ میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔

سینیئر تجزیہ کار حامد میر نے کہاکہ ایران اسرائیل حالیہ جنگ میں ایران کو واضح طور پر فتح ہوئی جبکہ اسرائیل نہ تو ایران کا جوہری پروگرام تباہ کر سکا اور نہ ہی ایران میں رجیم چینج کر سکا، ایران کا 400 کلو یورینیئم اس وقت بھی محفوظ ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس وقت ایران پر اسرائیل نے حملوں کا آغاز کیا تو اسرائیل کا خیال تھا کہ نہ تو سعودی عرب کچھ کہے گا، اور نہ پاکستان اعتراض کرے گا۔

حامد میر نے کہاکہ اسرائیل نے شروع میں جو حملے کیے اس سے ایران کو بہت نقصان ہوا لیکن جب ایران نے جوابی حملہ کیا اور حیران کن میزائل اسرائیل میں گرے تو او آئی سی بھی حرکت میں آگئی اور پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔

حامد میر نے کہاکہ اسرائیل کا جو ایران میں رجیم چینج کا پروگرام تھا وہ پلان ناکام ہو گیا ہے، رجیم چینج کے لیے اسرائیل کا امیدوار رضا پہلوی تھا اس نے چونکہ کھل کر اسرائیلی حملوں کی سپورٹ کی تھی تو اس وقت اس کو بھی ایران میں عوام سے نفرت مل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اسرائیل اور ایران دونوں سے خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو اس جنگ میں رسوائی حاصل ہوئی ہے، اس وقت ہزاروں اسرائیلی شہری خفیہ راستوں سے فرار ہو چکے ہیں، اسرائیل کی دنیا میں ایک دہشت تھی اور دنیا سمجھتی تھی کہ اسرائیل کی بدمعاشی کو روکنے والا کوئی نہیں ہے تو وہ دہشت اب ختم ہوگئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل جنگ بندی: ٹرمپ سیز فائر کی خلاف ورزی کرنے پر نیتن یاہو سے ناخوش
  • نیتن یاہو کے پاس جنگ بندی کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، اسرائیلی تجزیہ کار
  • ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا نیتن یاہو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا؟
  • نتن یاہو کے پاس جنگ بندی کے سوا کوئی چارہ نہ تھا: اسرائیلی تجزیہ کار
  • اسرائیل نے امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے.نیتن یاہو
  • اپنے تمام مقاصد سے زیادہ حاصل کرچکے، جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق: نیتن یاہو
  • اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق: ٹرمپ کا دعویٰ
  • ایران، اسرائیل جنگ بندی پر راضی: ٹرمپ، تہران کی تصدیق، نیتن یاہو خاموش
  • ایران کا جوہری پروگرام ختم کرنےکا وعدہ پورا ہوگیا، نیتن یاہو