ڈنمارک کے سفارت خانے کے وفد کی اڈیالہ جیل آمد
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ڈنمارک کے سفارت خانے کے وفد کی اڈیالہ جیل آمد WhatsAppFacebookTwitter 0 24 June, 2025 سب نیوز
راولپنڈی :ڈنمارک کے سفارت خانے کے 3 رکنی وفد نے اڈیالہ جیل میں منشیات برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار شہری سے ملاقات کی۔
رپورٹ کے مطابق سفارتی وفد اڈیالہ جیل میں حوالاتی مس روزا کونسل بلوم سے ملاقات کے لئے آیا، سفارتی وفد کی ملاقات ڈپٹی سپریٹنڈنٹ کے کمرہ میں کرائی جائے گی۔
حوالاتی مس روزا جونڈل بلوم منشیات برآمدگی کے مقدمہ میں گرفتار ہیں اور جیل میں بند ہیں، مس روزا جونڈل بلوم کے خلاف تھانہ اے این ایف اسلام آباد میں امتناع منشیات ایکٹ کی دفعہ 9سی کے تحت مقدمہ درج ہے۔
ڈنمارک سفارت خانہ کا وفد گیٹ 5 سے اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہو گیا، سفارتی وفد میں مس لونی،سیکورٹی آفیسر خرم اور لوکل قونصلر اعجاز صدیق شامل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کا اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ مل کر باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا اعلان چینی ٹی وی کے ایک عوامی پول میں شرکاء کی ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی سخت مذمت ڈاکٹر محمد امجد’’پاکستان چائنہ بزنس ڈویلپمنٹ کمیٹی ‘‘کے کنوینر مقرر وزیراعظم کی پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے میں چین کے تعاون کی تعریف ایران اسرائیل جنگ بندی سے متعلق وزیر دفاع خواجہ آصف کا اہم بیان سامنے آگیا افغان مہاجرین کو واپسی کیلئے 30 جون کی ڈیڈ لائن، اب تک کتنے واپس جاچکے؟ امریکی درخواست پر قطر کی ثالثی: ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کا آغازCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل
پڑھیں:
سعودی ولی عہد 18نومبر کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 2020ء میں ان معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے، تاہم سعودی عرب نے اب تک اس میں شمولیت سے گریز کیا ہے کیونکہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ٹھوس اقدامات چاہتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے مزید ممالک کو اس امن معاہدے میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔ امریکی اور سعودی قیادت کے درمیان ملاقات میں ایک دفاعی معاہدے (Defense Agreement) پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ ولی عہد کے دورے کے دوران کسی ممکنہ دفاعی معاہدے پر پیش رفت ہو۔ ذرائع کے مطابق، سعودی عرب امریکا سے جدید ترین اسلحہ اور باضابطہ دفاعی ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے تیل اور سکیورٹی تعاون پر مبنی ہیں۔ یاد رہے کہ مئی میں ٹرمپ کے ریاض کے دورے کے دوران امریکا نے سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کا معاہدہ کیا تھا، جب کہ محمد بن سلمان نے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، جس پر ٹرمپ نے مذاق میں کہا تھا کہ “یہ رقم 10 کھرب ڈالر ہونی چاہیے۔”